حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رجم يهوديا ويهودية" ، يعني هذا الحديث، وحديث خلف عن شريك ليس فيه سماك، وإنما سمعه والله اعلم خلف من المباركي، عن شريك، انه لم يكن في كتابه عن سماك.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ، وَحَدِيثُ خَلَفٍ عَنْ شَرِيكٍ لَيْسَ فِيهِ سِمَاكٌ، وَإِنَّمَا سَمِعَهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ خَلَفٌ مِنَ الْمُبَارَكِيِّ، عَنْ شَرِيكٍ، أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابهِ عَنْ سِمَاكٍ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں پر پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور میں جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا کہ یہی کہتا تھا کہ آپ کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ نہ بھی لگایا ہوتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حدثنا عبد الله، حدثني خلف بن هشام ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: مات بغل عند رجل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم يستفتيه، قال: فزعم جابر بن سمرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لصاحبها: " ما لك ما يغنيك عنها؟ قال: لا، قال:" فاذهب فكلها" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَاتَ بَغْلٌ عِنْدَ رَجُلٍ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، قَالَ: فَزَعَمَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِصَاحِبِهَا: " مَا لَكَ مَا يُغْنِيكَ عَنْهَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ:" فَاذْهَبْ فَكُلْهَا" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب محتاج تھے ان کی قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے میں رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك به، ومثله لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما، يقعد قعدة لا يتكلم فيها، فقام فخطب خطبة اخرى قائما"، فمن حدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب قاعدا، فلا تصدقه .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا، يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ فِيهَا، فَقَامَ فَخَطَبَ خُطْبَةً أُخْرَى قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ قَاعِدًا، فَلَا تُصَدِّقْهُ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بیٹھ جاتے پھر کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو اس کی تصدیق نہ کرنا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي، لكن اختلف فى رفعه ووقفه
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: جئت انا وابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " لا يزال هذا الامر صالحا حتى يكون اثنا عشر اميرا"، ثم قال كلمة لم افهمها، فقلت لابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ صَالِحًا حَتَّى يَكُونَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔