حدثنا عبد الله، حدثني الحسن بن يحيى ، حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا كان مع والده بالحرة، فقال له رجل: إن ناقة لي ذهبت، فإن اصبتها فامسكها، فوجدها الرجل، فلم يجئ صاحبها حتى مرضت، فقالت له امراته: انحرها حتى ناكلها، فلم يفعل حتى نفقت، فقالت امراته اسلخها حتى نقدد لحمها وشحمها، قال: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله، فقال:" هل عندك شيء يغنيك عنها؟" قال: لا، قال:" كلها"، فجاء صاحبها بعد ذلك، فقال: فهلا نحرتها! قال: استحييت منك .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ وَالِدِهِ بِالْحَرَّةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ذَهَبَتْ، فَإِنْ أَصَبْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا الرَّجُلُ، فَلَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا حَتَّى مَرِضَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا حَتَّى نَأْكُلَهَا، فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّى نَفَقَتْ، فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ اسْلَخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ لَحْمَهَا وَشَحْمَهَا، قَالَ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ يُغْنِيكَ عَنْهَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" كُلْهَا"، فَجَاءَ صَاحِبُهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالََ: فَهَلَّا نَحَرْتَهَا! قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھاسکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکڑے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدثنا عبد الله، حدثني خلف بن هشام البزار المقرئ ، حدثنا حماد بن زيد ، عن مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة، فقال: " لن يزال هذا الدين عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه، لا يضره من فارقه او خالفه حتى يملك اثنا عشر، كلهم من قريش" ، او كما قال.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: " لَنْ يَزَالَ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ، لَا يَضُرُّهُ مَنْ فَارَقَهُ أَوْ خَالَفَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ، كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" ، أَوْ كَمَا قَالَ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فقال: " لن يزال هذا الامر عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه حتى يملك اثنا عشر، كلهم"، قال: فلم افهم ما بعد، قال: فقلت لابي: ما بعد" كلهم"؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: " لَنْ يَزَالَ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ، كُلُّهُمْ"، قَالَ: فَلَمْ أَفْهَمْ مَا بَعْدُ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا بَعْدَ" كُلُّهُمْ"؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، اراه عن اشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يامرنا بصيام عاشوراء، ويحثنا عليه، ويتعاهدنا عنده، فلما فرض رمضان لم يامرنا ولم ينهنا عنه، ولم يتعاهدنا عنده" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، أُرَاهُ عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ عَاشُورَاءَ، وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ، وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُ، وَلَمْ يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء میں دسویں محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1128، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ کھا گوشت کھا کر وضو کریں اور بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیں اور اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک شخص نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا خودکشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں ڈورے سرخ تھے دہن مبارک کشادہ تھے اور مبارک پنڈلی پر گوشت کم تھا۔