حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں جو قبل از بعثت سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: اخبرنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح قال حجاج: ابي الدحداح، ثم اتي بفرس عري، فعقله رجل فركبه، فجعل يتوقص به ونحن نتبعه نسعى خلفه، قال: فقال رجل من القوم: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كم من عذق معلق او مدلى في الجنة لابي الدحداح" ، قال حجاج في حديثه: قال رجل معنا عند جابر بن سمرة في المجلس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم من عذق مدلى لابي الدحداح في الجنة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ قَالَ حَجَّاجٌ: أَبِي الدَّحْدَاحِ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ، فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِأَبِي الدَّحْدَاحِ" ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ رَجُلٌ مَعَنَا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الْمَجْلِسِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُدَلًّى لِأَبِي الدَّحْدَاحِ فِي الْجَنَّةِ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھی اور پھر ایک خارش زدہ اونٹ لایا گیا جسے ایک آدمی نے رسی سے باندھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ اونٹ بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگے اس وقت ایک آدمی نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں کتنے ہی لٹکے ہوئے خوشے ہیں جو ابودحداح کے لئے ہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يكون اثنا عشر اميرا"، فقال كلمة لم اسمعها، فقال القوم:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ الْقَوْمُ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، حدثنا سعيد بن عامر ، حدثنا شعبة ، عن سماك يعني ابن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اكل طعاما بعث بفضله إلى ابي ايوب، فبعث إليه بفضلة لم ياكل منها، فيها ثوم، فاتاه ابو ايوب، فقال: يا رسول الله، احرام هو؟ قال:" لا، ولكني كرهته من اجل ريحه"، فقال ابو ايوب: فإني اكره ما كرهت" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِفَضْلَةٍ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا، فِيهَا ثُومٌ، فَأَتَاهُ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنِّي كَرِهْتُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ"، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كَرِهْتَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔
حدثنا عبد الله، حدثنا إبراهيم بن الحجاج الناجي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام فاكل منه، بعث بفضله إلى ابي ايوب، فكان ابو ايوب يتتبع اثر اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيضع اصابعه حيث يرى اثر اصابعه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بصحفة، فوجد منها ريح ثوم، فلم يذقها، وبعث بها إلى ابي ايوب، فلم ير اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء فقال: يا رسول الله، لم ار فيها اثر اصابعك؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني وجدت منها ريح ثوم"، قال: لم تبعث إلي ما لا تاكل؟ فقال:" إنه ياتيني الملك" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ النَّاجِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ فَأَكَلَ مِنْهُ، بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَتَتَبَّعُ أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَثَرَ أَصَابِعِهِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِصَحْفَةٍ، فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَذُقْهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَلَمْ يَرَ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ: لِمَ تَبْعَثُ إِلَيَّ مَا لَا تَأْكُلُ؟ فَقَالَ:" إِنَّهُ يَأْتِينِي الْمَلَكُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کا نام اللہ نے طیبہ رکھا ہے۔
حدثنا عبد الله، حدثنا علي بن ثابت الجزري ، عن ناصح ابي عبد الله ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لان يؤدب الرجل ولده او احدكم ولده خير له من ان يتصدق كل يوم بنصف صاع" ، قال عبد الله: وهذا الحديث لم يخرجه ابي في مسنده من اجل ناصح، لانه ضعيف في الحديث، واملاه علي في النوادر.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِيُّ ، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ أَوْ أَحَدُكُمْ وَلَدَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ كُلَّ يَوْمٍ بِنِصْفِ صَاعٍ" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يُخَرِّجْهُ أَبِي فِي مُسْنَدِهِ مِنْ أَجْلِ نَاصِحٍ، لِأَنَّهُ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، وَأَمْلَاهُ عَلَيَّ فِي النَّوَادِرِ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھے آداب سکھادے وہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیدیا راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔