حدثنا عبد الله، حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم جرح فآذته الجراحة، فدب إلى مشاقص فذبح به نفسه، فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم"، وقال: كل ذلك ادب منه ، هكذا املاه علينا عبد الله بن عامر من كتابه، ولا احسب هذه الزيادة إلا من قول شريك قوله: ذلك ادب منه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ، فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصَ فَذَبَحَ بِهِ نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ: كُلُّ ذَلِكَ أَدَبٌ مِنْهُ ، هَكَذَا أَمْلَاهُ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ كِتَابِهِ، وَلَا أَحْسَبُ هَذِهِ الزِّيَادَةَ إِلَّا مِنْ قَوْلِ شَرِيكٍ قَوْلَهُ: ذَلِكَ أَدَبٌ مِنْهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی زخمی ہوگیا۔ جب زخموں کی تکلیف بڑھی تو اس نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا (خود کشی کرلی) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدثنا عبد الله، حدثنا عبد الرحمن المعلم ابو مسلم ، حدثنا ايوب بن جابر اليمامي ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: جاء جرمقاني إلى اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، فقال: اين صاحبكم هذا الذي يزعم انه نبي؟ لئن سالته لاعلمن انه نبي او غير نبي، قال: فجاء النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الجرمقاني اقرا علي، او قص علي،" فتلا عليه آيات من كتاب الله تبارك وتعالى"، فقال الجرمقاني: هذا والله الذي جاء به موسى عليه السلام ، قال عبد الله بن احمد: هذا الحديث منكر.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُعَلِّمُّ أَبُو مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَاءَ جُرْمُقَانِيٌّ إِلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْنَ صَاحِبُكُمْ هَذَا الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ؟ لَئِنْ سَأَلْتُهُ لَأَعْلَمَنَّ أَنَّهُ نَبِيٌّ أَوْ غَيْرُ نَبِيٍّ، قَالَ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْجُرْمُقَانِيُّ اقْرَأْ عَلَيَّ، أَوْ قُصَّ عَلَيَّ،" فَتَلَا عَلَيْهِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى"، فَقَالَ الْجُرْمُقَانِيُّ: هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: هَذَا الْحَدِيثُ مُنْكَرٌ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جرمقانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ تمہارے وہ ساتھی کہاں ہیں جو اپنے آپ کو نبی سمجھتے ہیں اگر میں نے ان سے کچھ سوالات پوچھ لئے تو مجھے پتہ چل جائے گا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یا نہیں۔ اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے جرمقانی نے کہا کہ مجھے کچھ پڑھ کر سنائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیات پڑھ کر سنائیں جرمقانی انہیں سن کر کہنے لگا واللہ یہ ویساہی کلام ہے جو حضرت موسیٰ لے کر آئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن جابر، وعبدالرحمن المعلم مجهول
وبهذا الإسناد قال:" كانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خطبتان، يجلس بينهما يقرا القرآن، ويذكر الناس" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ:" كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ، يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے اور دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور ان خطبوں میں قرآن کریم کی آیات تلاوت فرماتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے۔
قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله سمى المدينة طابة" .قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" .
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے طابہ رکھا ہے۔
حدثنا عبد الله، حدثنا احمد بن إبراهيم ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اهدي له طعام اصاب منه، ثم بعث بفضله إلى ابي ايوب، فاهدي له طعام فيه ثوم، فبعث به إلى ابي ايوب ولم ينل منه شيئا، فلم ير ابو ايوب اثر النبي صلى الله عليه وسلم في الطعام، فاتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال" إني إنما تركته من اجل ريحه"، قال: فقال ابو ايوب: وانا اكره ما تكره .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُهْدِيَ لَهُ طَعَامٌ أَصَابَ مِنْهُ، ثُمَّ بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَأُهْدِيَ لَهُ طَعَامٌ فِيهِ ثُومٌ، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ وَلَمْ يَنَلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَلَمْ يَرَ أَبُو أَيُّوبَ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّعَامِ، فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ" إِنِّي إِنَّمَا تَرَكْتُهُ مِنْ أَجَلِ رِيحِهِ"، قَالَ: فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: وَأَنَا أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیاجب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔
حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك هو ابن حرب ، حدثني جابر بن سمرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون بعدي اثنا عشر اميرا"، ثم لا ادري ما قال بعد ذلك، فسالت القوم؟ فقالوا: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ هُوَ ابْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ لَا أَدْرِي مَا قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ الْقَوْمَ؟ فَقَالُوا: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح