حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة قط إلا وهو قائم"، فمن حدثك انه رآه يخطب وهو قاعد، فقد كذب . قال: وقال قال: وقال سماك ، قال جابر بن سمرة " كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم وخطبته قصدا" . وقال جابر بن سمرة :" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَطُّ إِلَّا وَهُوَ قَائِمٌ"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَآهُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَقَدْ كَذَبَ . قَالَ: وَقَالَ قَالَ: وَقَالَ سِمَاكٌ ، قَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" . وقَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے کوئی شخص تم سے یہ بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 862، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو اور نماز میں پرسکون رہا کرو۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ اس کی طرف واپس ہی نہ آئے اور اوپر ہی اوپر اٹھی رہ جائے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن ابي ثور بن عكرمة ، عن جده وهو جابر بن سمرة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الصلاة في مبارك الإبل؟ فقال: لا تصل، وسئل عن الصلاة في مرابض الغنم؟ فقال: صل، وسئل عن الوضوء من لحوم الإبل؟ فقال: توضا منه، وسئل عن لحوم الغنم؟ فقال: إن شئت توضا، وإن شئت لا تتوضا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ أَبِي ثَوْرِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ جَدِّهِ وَهُوَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ: لَا تُصَلِّ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: صَلِّ، وَسُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ: تَوَضَّأْ مِنْهُ، وَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ تَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ لَا تَتَوَضَّأْ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں آپ نے کہا نہیں۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يجلس بين الخطبتين يوم الجمعة، ويخطب قائما، وكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا، ويقرا آيات من القرآن على المنبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَخْطُبُ قَائِمًا، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ عَلَى الْمِنْبَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کی آیت تلاوت کرتے تھے۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا داود ، عن عامر ، قال: حدثني جابر بن سمرة السوائي ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن هذا الدين لا يزال عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، قال: ثم تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بكلمة لم افهمها، وضج الناس، فقلت لابي: ما قال؟ قال: " كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ السُّوَائِيُّ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا الدِّينَ لَا يَزَالُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا، وَضَجَّ النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ: " كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فقال: " لا يزال هذا الامر عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه حتى يملك اثنا عشر كلهم"، قال: فلم افهم ما بعد، قال: فقلت لابي: ما قال بعدما قال:" كلهم"؟ قال:" كلهم من قريش" ، ومن حديث ابي عبد الرحمن، عن مشايخه، من حديث جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ كُلُّهُمْ"، قَالَ: فَلَمْ أَفْهَمْ مَا بَعْدُ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ بَعْدَمَا قَالَ:" كُلُّهُمْ"؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" ، وَمِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَشَايِخِهِ، مِنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن جعفر الوركاني ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر يعني ابن سمرة ، قال: جالسته اكثر من مائة مرة يعني النبي صلى الله عليه وسلم، كذا قال الوركاني" ما كان يخطب إلا قائما، يخطب خطبته الاولى، ثم يقعد قعدة، ثم يقوم فيخطب خطبته الاخرى" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرَكَانِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَالَسْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَذَا قَالَ الْوَرَكَانِيُّ" مَا كَانَ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا، يَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُولَى، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُخْرَى" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سو سے زیادہ مجالس میں شرکت کی ہے میں نے انہیں ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے سنا پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع