حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط يخطب في الجمعة إلا قائما"، فمن حدثك انه جلس فكذبه، فإنه لم يفعل، كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، ثم يقعد، ثم يقوم فيخطب، كان يخطب خطبتين، يقعد بينهما في الجمعة .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ يَخْطُبُ فِي الْجُمُعَةِ إِلَّا قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ جَلَسَ فَكَذِّبْهُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَفْعَلْ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، ثُمَّ يَقْعُدُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ، يَقْعُدُ بَيْنَهُمَا فِي الْجُمُعَةِ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " ما كان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشيب إلا شعرات في مفرق راسه، إذا هو ادهن واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا هُوَ ادَّهَنَ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیدیا اور راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جعفر بن ابي ثور بن جابر بن سمرة ، عن جده ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم هل اتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" إن شئت فعلت، وإن شئت لم تفعل"، قال: اتوضا من لحوم الإبل، قال:" نعم"، قال: فقفى ثم رجع، فقال: يا رسول الله، اصلي في مبات الغنم؟ قال:" نعم"، قال: اصلي في مبارك الإبل؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرِ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" إِنْ شِئْتَ فَعَلْتَ، وَإِنْ شِئْتَ لَمْ تَفْعَلْ"، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَقَفَّى ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُصَلِّي فِي مَبَاتِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا نہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت اور درمیان کی انگلی سے اشارہ کرکے دکھایا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں آسکے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم دونوں ان کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کروگے اور وہ وقت ضرور آئے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون اثنا عشر اميرا"، قال: فقال كلمة لم اسمعها، قال: فقال ابي: إنه قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، قَالَ: فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، قَالَ: فَقَالَ أَبِي: إِنَّهُ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والانقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔