حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " شهدت النبي صلى الله عليه وسلم اكثر من مائة مرة في المسجد، واصحابه يتذاكرون الشعر واشياء من امر الجاهلية، فربما تبسم معهم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَصْحَابُهُ يَتَذَاكَرُونَ الشِّعْرَ وَأَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیدیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
وقال: " ولم يكن يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم في العيدين" .وَقَالَ: " وَلَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِيدَيْنِ" .
اور عیدین کی نماز میں اذان نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
" وإن رجلا قتل نفسه فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" ." وَإِنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
اور ایک آدمی نے خود کشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدثنا هاشم ، حدثنا زهير ، حدثنا زياد بن خيثمة ، عن الاسود بن سعيد الهمداني ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون بعدي اثنا عشر خليفة، كلهم من قريش"، قال: ثم رجع إلى منزله، فاتته قريش، فقالوا: ثم يكون ماذا؟ قال:" ثم يكون الهرج" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً، كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ"، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَتَتْهُ قُرَيْشٌ، فَقَالُوا: ثُمَّ يَكُونُ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ يَكُونُ الْهَرْجُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔ یہ فرما کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے تو قریش کے لوگ ان کے پاس آئے تو عرض کیا اس کے بعد کیا ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد قتل و غارت عام ہوجائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ثم يكون الهرج، الأسود بن سعيد فيه جهالة، وقد توبع، لكن أحدا منهم لم يذكر قصة الهرج
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر له رجل نحر نفسه بمشاقص، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا لا اصلي عليه" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ رَجُلٌ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذًَا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ ایک آدمی نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا اور خود کشی کرلی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ میں یہ نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثني جابر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون بعدي اثنا عشر اميرا"، ثم لا ادري ما قال بعد ذلك، فسالت القوم كلهم، فقالوا: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ لَا أَدْرِي مَا قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ الْقَوْمَ كُلَّهُمْ، فَقَالُوا: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح