حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سالت جابرا عن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" كان يخفف ولا يصلي صلاة هؤلاء"، قال: ونباني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الفجر ب" ق، والقرآن المجيد"، ونحوها" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُخَفِّفُ وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ هَؤُلَاءِ"، قَالَ: وَنَبَّأَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بِ" ق، وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَنَحْوِهَا" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے ان لوگوں کی طرح نہیں پڑھاتے تھے اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وقد اختلف على سماك بن حرب فى قصة القراءة فى صلاة الفجر
حدثنا ابو كامل ، وابو النضر ، قالا: حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سالت جابر بن سمرة اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم كثيرا،" كان لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت الشمس قام، وكان يطيل قال ابو النضر: كثير الصمات، فيتحدثون، فياخذون في امر الجاهلية، فيضحكون، ويتبسم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا،" كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ قَامَ، وَكَانَ يُطِيلُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ: كَثِيرَ الصُّمَاتِ، فَيَتَحَدَّثُونَ، فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ، وَيَتَبَسَّمُ" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس" . قال:" وكان يقرا في صلاة الفجر ب" ق والقرآن المجيد"، وكانت صلاته بعد تخفيفا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" . قَالَ:" وَكَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔
حكم دارالسلام: شطره الأول حسن، والثاني صحيح لغيره، وإسناده صحيح، وقد اختلف على سماك فى الشطر الثاني
حدثنا حسين ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يخطب يوم الجمعة قائما"، فمن حدثك انه جلس فكذبه، قال: وقال جابر: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخطب خطبتين، يخطب ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب، وكانت خطبة رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلاته قصدا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ جَلَسَ فَكَذِّبْهُ، قَالَ: وَقَالَ جَابِرٌ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ، يَخْطُبُ ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، وَكَانَتْ خُطْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے فرماتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 866، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ عیدین کی نماز پڑھی ہے اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 887، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔
حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، حدثنا زهير ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال يؤذن إذا زالت الشمس لا يخرم، ثم لا يقيم حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم"، قال:" فإذا خرج اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ لَا يَخْرِمُ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ:" فَإِذَا خَرَجَ أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، نباني جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن ثم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج، اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، نَبَّأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ، أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: نباني جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يخطب على المنبر قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما"، فمن نباك انه كان يخطب جالسا، فقد كذب، فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: نَبَّأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا"، فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا، فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واللہ میں نے ان کے ساتھ دوہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہوئی ہیں۔
حدثنا حدثنا هاشم ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال يؤذن إذا دحضت، ثم لا يقيم حتى يرى النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رآه اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتْ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ حَتَّى يَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَآهُ أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔