مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20823
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20824
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: مات بغل، وقال: حماد بن سلمة ناقة، عند رجل، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يستفتيه، فزعم جابر بن سمرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لصاحبها: " اما لك ما يغنيك عنها؟" قال: لا، قال:" اذهب فكلها" ، قال ابو عبد الرحمن: الصواب ناقة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَاتَ بَغْلٌ، وَقَالَ: حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ نَاقَةٌ، عِنْدَ رَجُلٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، فَزَعَمَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِصَاحِبِهَا: " أَمَا لَكَ مَا يُغْنِيكَ عَنْهَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَكُلْهَا" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الصَّوَابُ نَاقَةٌ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب تھے محتاج تھے ان کے قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی ان کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے کی رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدیث نمبر: 20825
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن ميمون ابو عبد الرحمن يعني الرقي ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم اصلي في ثوبي الذي آتي فيه اهلي؟ قال:" نعم، إلا ان ترى فيه شيئا تغسله" ، هذا الحديث لا يرفع عن عبد الملك بن عمير.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الرَّقِّيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي فِي ثَوْبِي الَّذِي آتِي فِيهِ أَهْلِي؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا أَنْ تَرَى فِيهِ شَيْئًا تَغْسِلُهُ" ، هَذَا الْحَدِيثُ لَا يُرْفَعُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھتے ہوئے سنا ہے کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں کوئی اس پر دھبہ نظر آئے تو اسے دھو لو۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث موقوف على الصحيح، وفي سنده عبدالله بن ميمون، فهو مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 20826
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ايوب يعني ابن جابر ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي بنا الصلاة المكتوبة، ولا يطيل فيها ولا يخف، وسطا من ذلك، وكان يؤخر العتمة" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي بِنَا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَلَا يُطِيلُ فِيهَا وَلَا يُخِفُّ، وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ، وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جب فرض نماز پڑھاتے تھے تو نہ بہت زیادہ لمبی اور نہ بہت زیادہ مختصر بلکہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف مسند المكثرين من الضحابة الضعف أيوب بن جابر لكنه توبع
حدیث نمبر: 20827
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان بن قرم ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما"، فمن حدثك انه رآه يخطب إلا قائما، فقد كذب، ولكنه:" ربما خرج وراى في الناس قلة فجلس، ثم يثوبون، ثم يقوم فيخطب قائما" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَآهُ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا، فَقَدْ كَذَبَ، وَلَكِنَّهُ:" رُبَّمَا خَرَجَ وَرَأَى فِي النَّاسِ قِلَّةً فَجَلَسَ، ثُمَّ يَثُوبُونَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی اور صورت میں دیکھا ہے تو وہ غلط بیان کرتا ہے۔ البتہ کبھی کبھار یہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے آتے اور لوگوں کی تعداد کم نظر آتی تو بیٹھ جاتے جب لوگ آجاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے۔
حدیث نمبر: 20828
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، حدثني سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل ان ابعث، إني لاعرفه الآن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتا جو مجھے قبل از بعثت مجھے سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2777
حدیث نمبر: 20829
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يؤخر صلاة العشاء الآخرة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 20830
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن المهاجر بن مسمار ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، قال: كتبت إلى جابر بن سمرة مع غلامي اخبرني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فكتب إلي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة عشية رجم الاسلمي يقول: " لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة، او يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش" . وسمعته يقول:" عصبة المسلمين يفتتحون البيت الابيض، بيت كسرى وآل كسرى" . وسمعته يقول:" إن بين يدي الساعة كذابين فاحذروهم" . وسمعته يقول: " إذا اعطى الله احدكم خيرا، فليبدا بنفسه واهل بيته" . وسمعته يقول: " انا فرطكم على الحوض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبِدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةٍ عَشِيَّةَ رَجْمِ الْأَسْلَمِيِّ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ يَكُونَ عَلَيْكُمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" عُصْبَةُ الْمُسْلِمِينَ يَفْتَتِحُونَ الْبَيْتَ الْأَبْيَضَ، بَيْتَ كِسْرَى وَآلِ كِسْرَى" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" .
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے غلام کے ہاتھ خط لکھ کر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلمی کو رجم کیا اس جمعہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن قریب کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرنا چاہیے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر بھی ہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20831
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، حدثنا ابو اسامة ، عن زكريا بن سياه ابي يحيى ، عن عمران بن رباح ، عن علي بن عمارة ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت في مجلس فيه النبي صلى الله عليه وسلم، قال وابي سمرة جالس امامي،، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الفحش والتفحش ليسا من الإسلام، وإن احسن الناس إسلاما احسنهم خلقا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ سِيَاهٍ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَأَبِي سَمُرَةُ جَالِسٌ أَمَامِي،، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ لَيْسَا مِنَ الْإِسْلَامِ، وَإِنَّ أَحْسَنَ النَّاسِ إِسْلَامًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں میں عمدہ شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 20832
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا منه، حدثنا محمد بن القاسم الاسدي ، حدثنا فطر ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ثلاث اخاف على امتي: الاستسقاء بالانواء، وحيف السلطان، وتكذيب بالقدر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ثَلَاثٌ أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي: الِاسْتِسْقَاءُ بِالْأَنْوَاءِ، وَحَيْفُ السُّلْطَانِ، وَتَكْذِيبٌ بِالْقَدَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا اندیشہ ہے، ستاروں سے بارش مانگنا، بادشاہوں کا ظلم کرنا اور تقدیر کی تکذیب۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، محمد بن القاسم ضعيف جدا، متهم

Previous    103    104    105    106    107    108    109    110    111    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.