مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20803
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بماعز بن مالك، رجل قصير، في إزاره ما عليه رداء، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم متكئ على وسادة على يساره، فكلمه، وما ادري ما يكلمه، وانا بعيد منه بيني وبينه قوم، فقال:" اذهبوا به"، ثم قال:" ردوه"، فكلمه وانا اسمع، فقال:" اذهبوا به فارجموه"، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، وانا اسمعه، قال: فقال: " اكلما نفرنا في سبيل الله، خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة من اللبن، والله لا اقدر على احدهم إلا نكلت به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، رَجُلٍ قَصِيرٍ، فِي إِزَارِهِ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ، فَكَلَّمَهُ، وَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ، وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ قَوْمٌ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا بِهِ"، ثُمَّ قَالَ:" رُدُّوهُ"، فَكَلَّمَهُ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، وَأَنَا أَسْمَعُهُ، قَالَ: فَقَالَ: " أَكُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنَ اللَّبَنِ، وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدِهِمْ إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قد آدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہنبد کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعقل مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسے ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20804
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، قال: اخبرني سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سِمَاكٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يُمْهِلُ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا ہے تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا تو جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے تو وہ اقامت شروع کردیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20805
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن المهاجر بن مسمار ، عن عامر بن سعد ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال الدين قائما، حتى يكون اثنا عشر خليفة من قريش، ثم يخرج كذابون بين يدي الساعة، ثم تخرج عصابة من المسلمين فيستخرجون كنز الابيض، كسرى وآل كسرى، وإذا اعطى الله احدكم خيرا، فليبدا بنفسه واهله، وانا فرطكم على الحوض" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا، حَتَّى يَكُونَ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ يَخْرُجُ كَذَّابُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، ثُمَّ تَخْرُجُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَ الْأَبْيَضِ، كِسْرَى وَآلِ كِسْرَى، وَإِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِهِ، وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" .
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک قریش کے بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں۔ پھر قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمادیں تو اسے چاہیے کہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرے۔ ۔ اور میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر ہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20806
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنا إذا صلينا وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلنا: السلام عليكم بايدينا يمينا وشمالا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بال اقوام يرمون بايديهم كانها اذناب الخيل الشمس؟! الا يسكن احدكم، ويشير بيده على فخذه، ثم يسلم على صاحبه عن يمينه وعن شماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ بِأَيْدِينَا يَمِينًا وَشِمَالًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْمُونَ بِأَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمْسِ؟! أَلَا يَسْكُنُ أَحَدُكُمْ، وَيُشِيرُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى صَاحِبِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے ہی اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حدیث نمبر: 20807
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، وسئل عن شيب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان في راسه شعرات إذا دهن راسه لم يتبين، وإذا لم يدهنه يتبين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، وَسُئِلَ عَنْ شَيْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ فِي رَأْسِهِ شَعَرَاتٌ إِذَا دَهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يَتَبَيَّنَّ، وَإِذَا لَمْ يَدْهُنْهُ يَتَبَيَّنَّ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20808
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، سمع جابرا يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر ب" سبح اسم ربك الاعلى" ونحوها، وفي الصبح باطول من ذلك" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ بِ" سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" وَنَحْوَهَا، وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں سورت اعلی جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور نماز فجر میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 460، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20809
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، عن شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التمسوا ليلة القدر في العشر الاواخر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو عشرہ اخیر میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20810
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شريك ، عن سماك ، قال: قلت لجابر بن سمرة اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم،" وكان طويل الصمت، قليل الضحك، وكان اصحابه يذكرون عنده الشعر واشياء من امورهم، فيضحكون، وربما تبسم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ،" وَكَانَ طَوِيلَ الصَّمْتِ، قَلِيلَ الضَّحِكِ، وَكَانَ أَصْحَابُهُ يَذْكُرُونَ عِنْدَهُ الشِّعْرَ وَأَشْيَاءَ مِنْ أُمُورِهِمْ، فَيَضْحَكُونَ، وَرُبَّمَا تَبَسَّمَ" .
سماعت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے اور کم ہنستے تھے۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ دیا کرتے تھے اور اپنے معاملات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم بھی فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20811
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، ومؤمل ، المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قالا: حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جعفر بن ابي ثور، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم اتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" لا"، قال: فاصلي في مراح الغنم؟ قال:" نعم"، قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال:" نعم"، قال: فاصلي في اعطانها؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، وَمُؤَمَّلٌ ، المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي أَعْطَانِهَا؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے بارے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20812
Save to word اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشكل العين، منهوس العقب" .حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    101    102    103    104    105    106    107    108    109    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.