حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دو جنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔
حدثنا محمد بن الصباح ، قال عبد الله: وسمعته انا من محمد بن الصباح، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعاهدوا القرآن، فإنه اشد تفلتا من قلوب الرجال من الإبل من عقلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، عَن بُرَيْدٍ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ قُلُوبِ الرِّجَالِ مِنَ الْإِبِلِ مِنْ عُقُلِهَا" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اپنی رسی چھڑا کر بھاگ جانے والے اونٹ سے زیادہ تم میں سے کسی کے سینے سے جلدی نکل جاتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " على كل مسلم صدقة"، قالوا: فإن لم يجد؟ قال:" يعتمل بيديه، فينفع نفسه ويتصدق"، قالوا: فإن لم يفعل، او: يستطع؟ قال:" يعين ذا الحاجة الملهوف"، قالوا: فإن لم يستطع، او: لم يفعل؟ قال:" يامر بالخير"، قالوا: فإن لم يستطع او يفعل؟ قال:" يمسك عن الشر، فإنه صدقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِيهِ ، عَن أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ"، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ:" يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ"، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، أَوْ: يَسْتَطِعْ؟ قَالَ:" يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ"، قَالَوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ: لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ"، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهُ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیریا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے ساتھ میری قوم کے دو آدمی بھی آئے تھے ان دونوں نے دوران گفتگو کوئی عہدہ طلب کیا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو کسی عہدے کا طلب گار ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضيعف الإبهام أخي إسماعيل بن أبى خالد
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس ، قال: قال ابو بردة : قال ابو موسى : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تستامر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت فقد اذنت، وإن انكرت لم تكره" ، قلت ليونس: سمعته منه او: سمعته من ابي بردة؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بُرْدَةَ : قَالَ أَبُو مُوسَى : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ فَقَدْ أَذِنَتْ، وَإِنْ أَنْكَرَتْ لَمْ تُكْرَهْ" ، قُلْتُ لِيُونُسَ: سَمِعْتَهُ مِنْهُ أَوْ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِي بُرْدَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے۔
حدثنا بهز ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا ابو عمران الجوني ، عن ابي بكر بن ابي موسى ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ابشروا وبشروا الناس، من قال: لا إله إلا الله، صادقا بها، دخل الجنة" ، فخرجوا يبشرون الناس، فلقيهم عمر رضي الله عنه، فبشروه، فردهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ردكم؟"، قالوا: عمر، قال:" لم رددتهم يا عمر؟" قال: إذا يتكل الناس يا رسول الله.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَبْشِرُوا وَبَشِّرُوا النَّاسَ، مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، صَادِقًا بِهَا، دَخَلَ الْجَنَّةَ" ، فَخَرَجُوا يُبَشِّرُونَ النَّاسَ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَبَشَّرُوهُ، فَرَدَّهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَدَّكُمْ؟"، قَالُوا: عُمَرُ، قَالَ:" لِمَ رَدَدْتَهُمْ يَا عُمَرُ؟" قَالَ: إِذًَا يَتَّكِلَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوشخبری قبول کرو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو سنا دو کہ جو شخص صدق دل کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکل کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہونے پر ان کو یہ خوشخبری سنانے لگے وہ ہمیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس طرح تو لوگ اسی بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے