مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19581
Save to word اعراب
حدثنا يحيى هو ابن سعيد ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن عبيد بن عمير ، ان ابا موسى استاذن على عمر رضي الله عنه ثلاث مرات، فلم ياذن له، فرجع، فقال: الم اسمع صوت عبد الله بن قيس آنفا؟ قالوا: بلى، قال: فاطلبوه، قال: فطلبوه، فدعي، فقال: ما حملك على ما صنعت؟ قال: استاذنت ثلاثا، فلم يؤذن لي، فرجعت، كنا نؤمر بهذا، فقال: لتاتين عليه بالبينة، او لافعلن، قال: فاتى مسجدا، او مجلسا للانصار، فقالوا: لا يشهد لك إلا اصغرنا، فقام ابو سعيد الخدري، فشهد له ، فقال عمر رضي الله عنه: خفي هذا علي من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، الهاني عنه الصفق بالاسواق".حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ، فَرَجَعَ، فَقَالَ: أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ آنِفًا؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَاطْلُبُوهُ، قَالَ: فَطَلَبُوهُ، فَدُعِيَ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ، كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا، فَقَالَ: لَتَأْتِيَنَّ عَلَيْهِ بِالْبَيِّنَةِ، أَوْ لَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: فَأَتَى مَسْجِدًا، أَوْ مَجْلِسًا لِلْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا، فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، فَشَهِدَ لَهُ ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: خَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ".
عبید بن عمیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزادوں گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ پر مخفی رہا مجھے بازاروں کے معاملات نے اس سے غفلت میں رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7353، م: 2153
حدیث نمبر: 19582
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا عوف ، قال: حدثني قسامة بن زهير . قال ابن جعفر: عن قسامة بن زهير، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل خلق آدم من قبضة قبضها من جميع الارض، فجاء بنو آدم على قدر الارض، جاء منهم الابيض، والاحمر، والاسود، وبين ذلك، والخبيث والطيب، والسهل والحزن، وبين ذلك" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَسَامَةُ بْنُ زُهَيْرٍ . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَةٍ قَبَضَهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَرْضِ، فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلَى قَدْرِ الْأَرْضِ، جَاءَ مِنْهُمْ الْأَبْيَضُ، وَالْأَحْمَرُ، وَالْأَسْوَدُ، وَبَيْنَ ذَلِكَ، وَالْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ، وَالسَّهْلُ وَالْحَزْنُ، وَبَيْنَ ذَلِكَ" ..
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا تھا جو اس نے ساری زمین سے اکٹھی کی تھی یہی وجہ سے کہ بنو آدم زمین ہی کی طرح ہیں چناچہ کچھ سفید ہیں، کچھ سرخ ہیں کچھ سیاہ فام ہیں اور کچھ اس کے درمیان، اسی طرح کچھ گندے ہیں اور کچھ عمدہ، کچھ نرم ہیں اور کچھ غمگین وغیرہ۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19583
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عوف، عن قسامة بن زهير، قال: سمعت الاشعري، فذكر مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَشْعَرِيَّ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19584
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا بريد بن ابي بردة بن ابي موسى ، عن ابيه ، عن جده ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، وإنه ساله سائل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشفعوا تؤجروا، وليقض الله عز وجل على لسان نبيه ما احب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّهُ سَأَلَهُ سَائِلٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا أَحَبَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6028
حدیث نمبر: 19585
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ابن يزيد ، قال: قال ابو موسى الاشعري : لقد ذكرنا علي رضي الله عنه صلاة صليناها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإما ان نكون نسيناها، وإما ان نكون تركناها عمدا، يكبر كلما ركع، وإذا سجد، وإذا رفع .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ابْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ : لَقَدْ ذَكَّرَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَاةً صَلَّيْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا، وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاددلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 19586
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان . وعبد الرحمن ، عن سفيان، عن حكيم بن ديلم ، عن ابي بردة ، عن ابيه ، قال: كانت اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم رجاء ان يقول لهم: يرحمكم الله، فكان يقول لهم: " يهديكم الله، ويصلح بالكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَتْ اليهود يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ لَهُمْ: " يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19587
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل لا ينام، ولا ينبغي له ان ينام، يخفض القسط ويرفعه، حجابه النار، لو كشفها لاحرقت سبحات وجهه كل شيء ادركه بصره" ، ثم قرا ابو عبيدة: نودي ان بورك من في النار ومن حولها وسبحان الله رب العالمين سورة النمل آية 8.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنَامُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ، يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ، حِجَابُهُ النَّارُ، لَوْ كَشَفَهَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ كُلَّ شَيْءٍ أَدْرَكَهُ بَصَرُهُ" ، ثُمَّ قَرَأَ أَبُو عُبَيْدَةَ: نُودِيَ أَنْ بُورِكَ مَنْ فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة النمل آية 8.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیندان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں اس کا حجاب آگ ہے اگر وہ اپناحجاب اٹھادے تو تاحد نگاہ ہر چیز جل جائے پھر ابوعبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی " آواز لگائی گئی کہ آگ اور اس کے اردگردجو کچھ ہے اس سب میں برکت دی گئی ہے اور اللہ رب العالمین ہر عیب سے پاک ہے۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2759
حدیث نمبر: 19588
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ، قال: قال ابو موسى : اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا ارى ان عبد الله من اهل البيت ، او: ما ذكر من هذا.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَرَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ ، أَوْ: مَا ذَكَرَ مِنْ هَذَا.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے ان کے گھر میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اتنا آنا جانا دیکھا کہ میں انہیں اس گھر کا ایک فرد سمجھتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3763، م: 2460
حدیث نمبر: 19589
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن سعيد ابن جبير ، عن ابي عبد الرحمن ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما احد اصبر على اذى يسمعه من الله عز وجل، يدعون له ولدا، ويعافيهم، ويرزقهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يَدْعُونَ لَهُ وَلَدًا، وَيُعَافِيهِمْ، وَيَرْزُقُهُمْ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں عافیت اور رزق دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6099، م: 2804
حدیث نمبر: 19590
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، ان اخا لابي موسى كان يتسرع في الفتنة، فجعل ينهاه، ولا ينتهي، فقال: إن كنت ارى انه سيكفيك مني اليسير، او قال: من الموعظة دون ما ارى، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما الآخر، فالقاتل والمقتول في النار"، فقيل: هذا القاتل، فما بال المقتول؟ قال:" إنه اراد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ أَخًا لِأَبِي مُوسَى كَانَ يَتَسَرَّعُ فِي الْفِتْنَةِ، فَجَعَلَ يَنْهَاهُ، وَلَا يَنْتَهِي، فَقَالَ: إِنْ كُنْتُ أَرَى أَنَّهُ سَيَكْفِيكَ مِنِّي الْيَسِيرُ، أَوْ قَالَ: مِنَ الْمَوْعِظَةِ دُونَ مَا أَرَى، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، فَقِيلَ: هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ:" إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
خواجہ حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتا وہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى موسي

Previous    84    85    86    87    88    89    90    91    92    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.