حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غالب التمار ، قال: سمعت اوس بن مسروق رجلا منا، كان اخذ الدرهمين على عهد عمر بن الخطاب رضي الله عنه، وغزا في خلافته، يحدث، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الاصابع سواء" ، قال شعبة: فقلت: عشر عشر؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ مَسْرُوقٍ رَجُلًا مِنَّا، كَانَ أَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَغَزَا فِي خِلَافَتِهِ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ" ، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ: عَشْرٌ عَشْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أوس بن مسروق، وقد اختلف فيه على غالب التمار
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني ابو بشر ، قال: سمعت سعيد بن جبير ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من سمع بي من امتي، او: يهودي، او: نصراني، ثم لم يؤمن بي، دخل النار" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بِشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ سَمِعَ بِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ: يَهُودِيٌّ، أَوْ: نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ لَمْ يُؤْمِنْ بِي، دَخَلَ النَّارَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سعيد بن جبير لم يسمع أبا موسى الأشعري
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا رجل من الانصار، ان ابا بكر بن عبد الله بن قيس حدثه، ان اباه حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يكثر زيارة الانصار خاصة وعامة، فكان إذا زار خاصة، اتى الرجل في منزله، وإذا زار عامة، اتى المسجد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُكْثِرُ زِيَارَةَ الْأَنْصَارِ خَاصَّةً وَعَامَّةً، فَكَانَ إِذَا زَارَ خَاصَّةً، أَتَى الرَّجُلَ فِي مَنْزِلِهِ، وَإِذَا زَارَ عَامَّةً، أَتَى الْمَسْجِدَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت اور عمومیت دونوں طریقوں پر انصار کے ساتھ کثرت سے ملاقات فرماتے تھے اگر خصوصیت کے ساتھ ملنا ہوتا تو متعلقہ آدمی کے گھر تشریف لے جاتے اور عمومی طور پر ملنا ہوتا تو مسجد میں تشریف لے جاتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن أبى بكر بن أبى موسى
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کوئی نیکی کرے اور اس پر اسے خوشی ہو اور کوئی گناہ ہونے پر غم ہو تو وہ مؤمن ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، المطلب لا يعرف له سماع من الصحابة
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن مجمع بن يحيى بن زيد بن جارية الانصاري ، قال: سمعته يذكره، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: صلينا المغرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قلنا: لو انتظرنا حتى نصلي معه العشاء، قال: فانتظرنا، فخرج إلينا، فقال:" ما زلتم هاهنا؟"، قلنا: نعم يا رسول الله، قلنا: نصلي معك العشاء، قال:" احسنتم او اصبتم" ثم رفع راسه إلى السماء، قال: وكان كثيرا مما يرفع راسه إلى السماء، فقال: " النجوم امنة للسماء، فإذا ذهبت النجوم، اتى السماء ما توعد، وانا امنة لاصحابي، فإذا ذهبت، اتى اصحابي ما يوعدون، واصحابي امنة لامتي، فإذا ذهب اصحابي، اتى امتي ما يوعدون" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ يَحْيَى بْنِ زَيْدِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَذْكُرُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُلْنَا: لَوِ انْتَظَرْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ، قَالَ: فَانْتَظَرْنَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟"، قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْنَا: نُصَلِّي مَعَكَ الْعِشَاءَ، قَالَ:" أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ" ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ: وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: " النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ، فَإِذَا ذَهَبَتْ النُّجُومُ، أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَهَبْتُ، أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي، فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي، أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نماز مغرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ادا کی پھر سوچا کہ تھوڑی دیر انتظار کرلیتے ہیں اور عشاء کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں گے چناچہ ہم انتظار کرتے رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو پوچھا کہ تم اس وقت یہیں پر ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں! یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے سوچا کہ عشاء کی نماز آپ کے ساتھ ہی پڑھیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب پھر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھتے ہی تھے اور فرمایا ستارے آسمان میں امن کے علامت ہیں جب ستارے ختم ہوجائیں گے تو آسمان پر وہ قیامت آجائے گی جس کا وعدہ کیا گیا ہے اور میں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے لئے امن کی علامت ہوں جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ رضی اللہ عنہ پر وہ آفت آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میری امت کے لئے امن کی علامت ہیں جو وہ بھی ختم ہوجائیں گے تو میری امت پر وہ آزمائش آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا يحيى بن عبد العزيز الاردني ، عن عبد الله بن نعيم القيني ، قال: حدثني الضحاك بن عبد الرحمن بن عرزب الاشعري ، ان ابا موسى حدثهم، قال: لما هزم الله عز وجل هوازن بحنين، عقد رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي عامر الاشعري على خيل الطلب، فطلب، فكنت فيمن طلبهم، فاسرع به فرسه، فادرك ابن دريد بن الصمة، فقتل ابا عامر، واخذ اللواء، وشددت على ابن دريد، فقتلته، واخذت اللواء، وانصرفت بالناس، فلما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم احمل اللواء، قال:" يا ابا موسى، قتل ابو عامر؟" قال: قلت: نعم يا رسول الله، قال: فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يديه، يقول: " اللهم عبيدك عبيدا ابا عامر، اجعله من الاكثرين يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْأُرْدُنِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُعَيْمٍ الْقَيْنِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ الْأَشْعَرِيُّ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى حَدَّثَهُمْ، قَالَ: لَمَّا هَزَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَوَازِنَ بِحُنَيْنٍ، عَقَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ عَلَى خَيْلِ الطَّلَبِ، فَطَلَبَ، فَكُنْتُ فِيمَنْ طَلَبَهُمْ، فَأَسْرَعَ بِهِ فَرَسُهُ، فَأَدْرَكَ ابْنَ دُرَيْدِ بْنِ الصِّمَّةِ، فَقَتَلَ أَبَا عَامِرٍ، وَأَخَذَ اللِّوَاءَ، وَشَدَدْتُ عَلَى ابْنِ دُرَيْدٍ، فَقَتَلْتُهُ، وَأَخَذْتُ اللِّوَاءَ، وَانْصَرَفْتُ بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْمِلُ اللِّوَاءَ، قَالَ:" يَا أَبَا مُوسَى، قُتِلَ أَبُو عَامِرٍ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ عُبَيْدَكَ عُبَيْدًا أَبَا عَامِرٍ، اجْعَلْهُ مِنَ الْأَكْثَرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حنین میں بنو ہوازن کو شکست سے ہمکنار کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پیچھا کرنے کے لئے سواروں کا ایک دستہ ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ کی زیرقیادت جھنڈے کے ساتھ روانہ کیا وہ روانہ ہوگئے ان کے ساتھ جانے والوں میں میں بھی شامل تھا انہوں نے اپنا گھوڑا برق رفتاری سے دوڑانا شروع کردیا راستے میں ابن ورید بن صمہ سے آمنا سامنا ہوا تو اس نے حضرت ابوعامر رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا اور جھنڈے کو اپنے قبضے میں کرلیا یہ دیکھ کر میں نے ابن ورید پر انتہائی سخت حملہ کیا اور اسے قتل کرکے جھنڈا حاصل کرلیا اور لوگوں کے ساتھ واپس آگیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بغير هذه السياقة، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن نعيم، ولا نقطاعه، رواية الضحاك عن أبى موسى مرسلة الوليد بن مسلم يدلس ويسوي لكنه توبع
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو التياح ، عن شيخ لهم، عن ابي موسى ، قال: مال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى دمث إلى جنب حائط، فبال، قال شعبة: فقلت لابى التياح: جالسا؟ قال: لا ادري، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بني إسرائيل كانوا إذا اصابهم البول، قرضوه بالمقراضين، فإذا بال احدكم، فليرتد لبوله" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ شَيْخٍ لَهُمْ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى دَمْثٍ إِلَى جَنْبِ حَائِطٍ، فَبَالَ، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِأَبِى التَّيَّاحِ: جَالِسًا؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمْ الْبَوْلُ، قَرَضُوهُ بِالْمِقْرَاضَيْنِ، فَإِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: إذا أراد أحدكم أن يبول فليرتد لبوله، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الراوي عنه أبوالتياح
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، قال: قرات على الفضيل بن ميسرة ، عن حديث ابي حريز ، ان ابا بردة حدثه، عن حديث ابي موسى ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا يدخلون الجنة: مدمن خمر، وقاطع رحم، ومصدق بالسحر، ومن مات مدمنا للخمر، سقاه الله عز وجل من نهر الغوطة"، قيل: وما نهر الغوطة؟ قال:" نهر يجري من فروج المومسات، يؤذي اهل النار ريح فروجهم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي حَرِيزٍ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: مُدْمِنُ خَمْرٍ، وَقَاطِعُ رَحِمٍ، وَمُصَدِّقٌ بِالسِّحْرِ، وَمَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ، سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ نَهْرِ الْغُوطَةِ"، قِيلَ: وَمَا نَهْرُ الْغُوطَةِ؟ قَالَ:" نَهْرٌ يَجْرِي مِنْ فُرُوجِ الْمُومِسَاتِ، يُؤْذِي أَهْلَ النَّارِ رِيحُ فُرُوجِهِمْ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہ ہوسکیں گے عادی شرابی، قطع رحمی کرنے والا اور جادو کی تصدق کرنے والا اور جو شخص عادی شرابی ہونے کی حالت میں مرجائے، اللہ اسے " نہر غوطہ " کا پانی پلائے گا! کسی نے پوچھا نہر غوطہ سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ نہر جو فاحشہ عورتوں کی شرمگاہوں سے جاری ہوگی اور ان کی شرمگاہوں کی بدبو تمام اہل جہنم کو اذیت پہنچائے گی۔
حكم دارالسلام: قوله منه :ثلالثة…ومصدق بالسحر،حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى جرير
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " ابراہیم " اس کا نام رکھا اور کھجور سے اسے گھٹی دی