حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اللہ تمہاری سنے گا کیونکہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والے نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔
حدثنا حسين بن علي ، عن جعفر بن برقان ، عن ثابت بن الحجاج ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: اختصم رجلان إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ارض، احدهما من اهل حضرموت، قال: فجعل يمين احدهما، قال: فضج الآخر، وقال: إنه إذا يذهب بارضي، فقال: " إن هو اقتطعها بيمينه ظلما، كان ممن لا ينظر الله عز وجل إليه يوم القيامة، ولا يزكيه، وله عذاب اليم" ، قال: وورع الآخر، فردها.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: اخْتَصَمَ رَجُلَانِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ، أَحَدُهُمَا مِنْ أَهْلِ حَضْرَمَوْتَ، قَالَ: فَجَعَلَ يَمِينَ أَحَدِهِمَا، قَالَ: فَضَجَّ الْآخَرُ، وَقَالَ: إِنَّهُ إِذًا يَذْهَبُ بِأَرْضِي، فَقَالَ: " إِنْ هُوَ اقْتَطَعَهَا بِيَمِينِهِ ظُلْمًا، كَانَ مِمَّنْ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِ، وَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ" ، قَالَ: وَوَرِعَ الْآخَرُ، فَرَدَّهَا.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمی ایک زمین کا مقدمہ لے کر آئے جن میں سے ایک تعلق حضرموت سے تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کو قسم اٹھانے کا کہہ دیا دوسرا فریق یہ سن کر چیخ پڑا اور کہنے لگا کہ اس طرح تو یہ میری زمین لے جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ قسم کھاکر ظلماً اسے اپنی ملکیت میں لے لیتا ہے تو یہ ان لوگوں میں سے ہوگا جنہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دیکھے گا اور نہ ہی اس کا تزکیہ کرے گا اور اس کے لئے دردناک عذاب ہوگا پھر دوسرے شخص کو تقویٰ کی ترغیب دی تو اس نے وہ زمین واپس کردی۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سونا اور ریشم دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، وهذا إسناد منقطع، سعيد بن أبى هند لم يلق أبا موسي
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بھوکے کو کھانا کھلایا کرو، قیدیوں کو چھڑایا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرو۔
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عاصم يعني الاحول ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فاشرفنا على واد، فذكر من هوله، فجعل الناس يكبرون، ويهللون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، اربعوا على انفسكم"، ورفعوا اصواتهم، فقال:" ايها الناس، إنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إنه معكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي الْأَحْوَلَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ، فَذَكَرَ مِنْ هَوْلِهِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُكَبِّرُونَ، وَيُهَلِّلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ"، وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک وادی پر چڑھے، انہوں نے اس کی ہولناکی بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ لوگ تکبیر و تہلیل کہنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، کیونکہ لوگوں نے آوازیں بلند کر رکھی تھیں، لوگو! تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو وہ ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہے۔