مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19481
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمارة بن حديد البجلي ، عن صخر الغامدي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث سرية، بعثها اول النهار، وكان صخر تاجرا، فكان لا يبعث غلمانه إلا من اول النهار، فكثر ماله، حتى كان لا يدري اين يضعه .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا"، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، بَعَثَهَا أَوَّلَ النَّهَارِ، وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا، فَكَانَ لَا يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ إِلَّا مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَكَثُرَ مَالُهُ، حَتَّى كَانَ لَا يَدْرِي أَيْنَ يَضَعُهُ .
حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ میری امت کے پہلے اوقات میں برکت فرما خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تھے کہ اس لشکر کو دن کے ابتدائی حصے میں بھیجتے تھے اور راوی حدیث حضرت صخر رضی اللہ عنہ تاجر آدمی تھے یہ بھی اپنے نوکروں کو صبح سویرے ہی بھیجتے تھے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے پاس مال و دولت کی اتنی کثرت ہوگئی کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ اپنا مال و دولت کہاں رکھیں؟

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 19482
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مقاتل المروزي ، قال: حدثنا يوسف بن يعقوب الماجشون ، قال: اخبرني محمد بن المنكدر ، قال: دخلت على جابر بن عبد الله وهو يموت، فقلت: اقرئ رسول الله صلى الله عليه وسلم مني السلام .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الْمَرْوَزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمَاجِشُونُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ، فَقُلْتُ: أَقْرِئْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي السَّلَامَ .
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے یہاں حاضر ہوا تو وہ قریب الوفات تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام کہہ دیجئے گا۔

حكم دارالسلام: أثر صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 19483
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مقاتل ، اخبرنا عباد بن العوام ، حدثنا الحجاج ، عن عبد الله مولى بني هاشم قال: وكان ثقة، قال: وكان الحكم ياخذ عنه عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن اسيد بن حضير ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، سئل عن البان الإبل، فقال: " توضئوا من البانها"، وسئل عن البان الغنم؟ فقال:" لا توضئوا من البانها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ: وَكَانَ ثِقَةً، قَالَ: وَكَانَ الْحَكَمُ يَأْخُذُ عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ عَنْ أَلْبَانِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: " تَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِهَا"، وَسُئِلَ عَنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ:" لَا تَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِهَا" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے اونٹنی کے دودھ کا حکم پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پینے کے بعد وضو کیا کرو پھر بکری کے دودھ کا حکم پوچھا تو فرمایا اسے پینے کے بعد وضو مت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، وقد اختلف عليه فيه ، وعبد الرحمن بن أبى ليلى لم يسمع من أسيد بن حضير
حدیث نمبر: 19484
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مقاتل ، حدثنا ابن المبارك ، اخبرنا مسعر ، عن حماد ، قال: " البول عندنا بمنزلة الدم، ما لم يكن قدر الدرهم، فلا باس به" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ: " الْبَوْلُ عِنْدَنَا بِمَنْزِلَةِ الدَّمِ، مَا لَمْ يَكُنْ قَدْرَ الدِّرْهَمِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ" .
حماد کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک پیشاب خون کی طرح ہے کہ جب تک ایک درہم کے برابر نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: أثر صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 19485
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يموت مسلم إلا ادخل الله عز وجل مكانه النار يهوديا، او نصرانيا" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمُوتُ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا" ..
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے۔ ابوبردہ نے گزشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز رحمہ اللہ کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2767
حدیث نمبر: 19486
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن سعيد بن ابي بردة ، وعون بن عتبة ، انهما شهدا ابا بردة ، يحدث عمر بن عبد العزيز بهذا الحديث، قال عون: فاستحلفه بالله الذي لا إله إلا هو ان اباه حدثه انه سمعه من النبي صلى الله عليه وسلم، فلم ينكر ذلك سعيد على عون انه استحلفه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، وَعَوْنِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّهُمَا شَهِدَا أَبَا بُرْدَةَ ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ عَوْنٌ: فَاسْتَحْلَفَهُ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ سَعِيدٌ عَلَى عَوْنٍ أَنَّهُ اسْتَحْلَفَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2797
حدیث نمبر: 19487
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد بيده، إن المعروف والمنكر خليقتان ينصبان للناس يوم القيامة، فاما المعروف فيبشر اصحابه، ويوعدهم الخير، واما المنكر، فيقول: إليكم إليكم، وما يستطيعون له إلا لزوما" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ الْمَعْرُوفَ وَالْمُنْكَرَ خَلِيقَتَانِ يُنْصَبَانِ لِلنَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَمَّا الْمَعْرُوفُ فَيُبَشِّرُ أَصْحَابَهُ، وَيُوعِدُهُمْ الْخَيْرَ، وَأَمَّا الْمُنْكَرُ، فَيَقُولُ: إِلَيْكُمْ إِلَيْكُمْ، وَمَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُ إِلَّا لُزُومًا" .
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے نیکی اور برائی دو مخلوق ہیں جنہیں قیامت کے دن لوگوں کے سامنے کھڑا کیا جائے گا نیکی اپنے ساتھیوں کو خوشخبری دے گی اور ان سے خیر کا وعدہ کرے گی اور برائی کہے گی کہ مجھ سے دور رہو مجھ سے دور رہو لیکن وہ اس سے چمٹے بغیر نہ رہ سکیں گے۔

حكم دارالسلام: هذا إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من أبى موسي
حدیث نمبر: 19488
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم ، اخبرنا ليث ، عن ابي بردة ، عن عبد الله بن قيس ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، ثم قال: " على مكانكم اثبتوا"، ثم اتى الرجال، فقال:" إن الله عز وجل يامرني ان آمركم ان تتقوا الله تعالى، وان تقولوا قولا سديدا"، ثم تخلل إلى النساء، فقال لهن:" إن الله عز وجل يامرني ان آمركن ان تتقوا الله، وان تقولوا قولا سديدا"، قال: ثم رجع حتى اتى الرجال، فقال:" إذا دخلتم مساجد المسلمين واسواقهم ومعكم النبل، فخذوا بنصولها، لا تصيبوا بها احدا، فتؤذوه او تجرحوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، ثُمَّ قَالَ: " عَلَى مَكَانِكُمْ اثْبُتُوا"، ثُمَّ أَتَى الرِّجَالَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُمْ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ تَعَالَى، وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا"، ثُمَّ تَخَلَّلَ إِلَى النِّسَاءِ، فَقَالَ لَهُنَّ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُنَّ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ، وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا"، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ حَتَّى أَتَى الرِّجَالَ، فَقَالَ:" إِذَا دَخَلْتُمْ مَسَاجِدَ الْمُسْلِمِينَ وَأَسْوَاقَهُمْ وَمَعَكُمْ النَّبْلُ، فَخُذُوا بِنُصُولِهَا، لَا تُصِيبُوا بِهَا أَحَدًا، فَتُؤْذُوهُ أَوْ تَجْرَحُوهُ" .
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

حكم دارالسلام: قوله منه:إذا دخلتم مساجد المسلمين إلى آخر الحديث، صحيح، وهذا إسناد ضعيف، لضعف ليث من أبى سليم
حدیث نمبر: 19489
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا حسين ، عن ابن بريدة ، قال: حدثت عن الاشعري ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم إني استغفرك لما قدمت، وما اخرت، وما اسررت، وما اعلنت، إنك انت المقدم، وانت المؤخر، وانت على كل شيء قدير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حِدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَغْفِرُكَ لِمَا قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" .
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں ان گناہوں سے معافی چاہتا ہوں جو میں نے پہلے کئے یا بعد میں ہوں گے جو چھپ کر کئے یا علانیہ طور پر کئے بیشک آگے اور پیچھے کرنے والے تو آپ ہی ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6398، م: 2719، شيخ ابن بريدة مبهم لكنه متابع
حدیث نمبر: 19490
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا هشيم ، عن مجالد ، عن الشعبي ، قال: كتب عمر في وصيته: ان لا يقر لي عامل اكثر من سنة، واقروا الاشعري يعني: ابا موسى اربع سنين .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ فِي وَصِيَّتِهِ: أَنْ لَا يُقَرَّ لِي عَامِلٌ أَكْثَرَ مِنْ سَنَةٍ، وَأَقِرُّوا الْأَشْعَرِيَّ يَعْنِي: أَبَا مُوسَى أَرْبَعَ سِنِينَ .
امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ میرے کسی عامل کو ایک سال سے زیادہ دیرتک برقرار نہ رکھا جائے البتہ ابوموسیٰ اشعری کو چار سال تک برقرار رکھنا۔

حكم دارالسلام: أثر ضعيف الاسناد لضعف مجالد، وهشيم مدلس، وقد عنعن، والشعبي لم يدرك عمر

Previous    74    75    76    77    78    79    80    81    82    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.