مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19461
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا حسين المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، حدثني عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد، قال: قلت: يا رسول الله، ارض ليس لاحد فيها شرك، ولا قسم إلا الجوار؟ قال: " الجار احق بسقبه ما كان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْضٌ لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شِرْكٌ، وَلَا قَسْمٌ إِلَّا الْجِوَارُ؟ قَالَ: " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب بن عطاء توبع
حدیث نمبر: 19462
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حسين المعلم ، والخفاف ، اخبرنا حسين ، عن عمرو بن شعيب ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد ، ان رجلا قال: يا رسول الله قال الخفاف: قلت: يا رسول الله ارض ليس لاحد فيها شرك، ولا قسم، إلا الجوار؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بسقبه ما كان" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، وَالْخَفَّافُ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَفَّافُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضٌ لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شِرْكٌ، وَلَا قَسْمٌ، إِلَّا الْجِوَارُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب بن عطاء الخفاف توبع
حدیث نمبر: 19463
Save to word اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد ، اخبرني وبر بن ابي دليلة ، قال: اخبرني محمد بن عبد الله بن ميمون بن مسيكة ، قال: حدثني عمرو بن الشريد ، قال: حدثني ابي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لي الواجد يحل عرضه وعقوبته" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، أَخْبَرَنِي وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مُسَيْكَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مالدار کا ٹال مٹول کرنا اس کی شکایت اور اسے قید کرنے کو حلال کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19464
Save to word اعراب
حدثنا ازهر بن القاسم ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى بن كعب الطائفي ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استنشده من شعر امية بن ابي الصلت، قال: فانشده مئة قافية، فلم انشده شيئا إلا قال:" إيه، إيه"، حتى إذا استفرغت من مئة قافية، قال:" كاد ان يسلم" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى بْنِ كَعْبٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنْشَدَهُ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، قَالَ: فَأَنْشَدَهُ مِئَةَ قَافِيَةٍ، فَلَمْ أُنْشِدْهُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ:" إِيهِ، إِيهِ"، حَتَّى إِذَا اسْتَفْرَغْتُ مِنْ مِئَةِ قَافِيَةٍ، قَالَ:" كَادَ أَنْ يُسْلِمَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2255، عبد الله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19465
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، اخبرنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع يعقوب بن عاصم بن عروة يقول: سمعت الشريد يقول: اشهد لوقفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، قال: فما مست قدماه الارض حتى اتى جمعا .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ يَقُولُ: أَشْهَدُ لَوَقَفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، قَالَ: فَمَا مَسَّتْ قَدَمَاهُ الْأَرْضَ حَتَّى أَتَى جَمْعًا .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے گواہی دیتاہوں کہ میں نے عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر نہیں لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19466
Save to word اعراب
حدثنا مهنا بن عبد الحميد ، قال عبد الله: قال ابي: كنيته: ابو شبل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن الشريد ، ان امه اوصت ان يعتق عنها رقبة، فقال: يا رسول الله، إن امي اوصت ان يعتق عنها رقبة مؤمنة، وعندي جارية نوبية سوداء، فقال:" ادع بها"، فجاء بها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" من ربك؟"، قالت: الله، قال:" من انا؟"، قالت: انت رسول الله، قال: " اعتقها، فإنها مؤمنة" .حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: قَالَ أَبِي: كُنْيَتُهُ: أَبُو شِبْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ مُؤْمِنَةٌ، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ نُوبِيَّةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَ:" ادْعُ بِهَا"، فَجَاءَ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟"، قَالَتْ: اللَّهُ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟"، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: " أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ نے یہ وصیت کی کہ ان کی طرف سے ایک مسلمان غلام آزاد کردیں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس حبشہ کے ایک علاقے نوبیہ کی ایک باندی ہے کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں نے اسے بلایا وہ آگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں۔؟ اس نے جواب دیا آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مسلمان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 19467
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع عمرو بن الشريد يقول: قال الشريد : كنت ردفا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: " امعك من شعر امية بن ابي الصلت شيء؟" قلت: نعم، فقال:" انشدني"، فانشدته بيتا، فلم يزل يقول لي كلما انشدته:" إيه"، حتى انشدته مئة بيت، قال: ثم سكت النبي صلى الله عليه وسلم، وسكت .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: قَالَ الشَّرِيدُ : كُنْتُ رِدْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: " أَمَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" أَنْشِدْنِي"، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ لِي كُلَّمَا أَنْشَدْتُهُ:" إِيهِ"، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ بَيْتٍ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَكَتُّ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2255
حدیث نمبر: 19468
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: قدم على النبي صلى الله عليه وسلم رجل مجذوم من ثقيف ليبايعه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال: " ائته فاخبره اني قد بايعته، فليرجع" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مَجْذُومٌ مِنْ ثَقِيفٍ لِيُبَايِعَهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " ائْتِهِ فَأَخْبِرْهُ أَنِّي قَدْ بَايَعْتُهُ، فَلْيَرْجِعْ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ ثقیف کا ایک جذامی آدمی (کوڑھ کے مرض میں مبتلا) بیعت کرنے کے لئے آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پاس جا کر کہو کہ میں نے اسے بیعت کرلیا ہے اس لئے وہ واپس چلاجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2231، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 19469
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا عبد الله ابو يعلى الطائفي ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، وابو عامر قال: ثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى ، قال: سمعت عمرو بن الشريد يحدث، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الجار احق بسقبه"، قال ابو عامر في حديثه:" المرء احق" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَبُو يَعْلَى الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَبُو عَامِرٍ قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ"، قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ:" الْمَرْءُ أَحَقُّ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے شخص کی نسبت شفعہ کرنے کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19470
Save to word اعراب
حدثنا عبد الواحد الحداد ابو عبيدة ، عن خلف يعني ابن مهران ، حدثنا عامر الاحول ، عن صالح بن دينار ، عن عمرو بن الشريد ، قال: سمعت الشريد ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قتل عصفورا عبثا، عج إلى الله عز وجل يوم القيامة منه، يقول: يا رب، إن فلانا قتلني عبثا، ولم يقتلني لمنفعة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ أَبُو عُبَيْدَةَ ، عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْهُ، يَقُولُ: يَا رَبِّ، إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک چڑیا کو بھی ناحق مارتا ہے تو وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے چیخ چیخ کر کہے گی کہ پروردگار! فلاں شخص نے مجھے ناحق مارا تھا کسی فائدے کی خاطر نہیں مارا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة صالح بن دينار

Previous    72    73    74    75    76    77    78    79    80    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.