حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب بن عطاء الخفاف توبع
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مالدار کا ٹال مٹول کرنا اس کی شکایت اور اسے قید کرنے کو حلال کردیتا ہے۔
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2255، عبد الله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے گواہی دیتاہوں کہ میں نے عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر نہیں لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔
حدثنا مهنا بن عبد الحميد ، قال عبد الله: قال ابي: كنيته: ابو شبل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن الشريد ، ان امه اوصت ان يعتق عنها رقبة، فقال: يا رسول الله، إن امي اوصت ان يعتق عنها رقبة مؤمنة، وعندي جارية نوبية سوداء، فقال:" ادع بها"، فجاء بها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" من ربك؟"، قالت: الله، قال:" من انا؟"، قالت: انت رسول الله، قال: " اعتقها، فإنها مؤمنة" .حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: قَالَ أَبِي: كُنْيَتُهُ: أَبُو شِبْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ مُؤْمِنَةٌ، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ نُوبِيَّةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَ:" ادْعُ بِهَا"، فَجَاءَ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟"، قَالَتْ: اللَّهُ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟"، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: " أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ نے یہ وصیت کی کہ ان کی طرف سے ایک مسلمان غلام آزاد کردیں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس حبشہ کے ایک علاقے نوبیہ کی ایک باندی ہے کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں نے اسے بلایا وہ آگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں۔؟ اس نے جواب دیا آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مسلمان ہے۔
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع عمرو بن الشريد يقول: قال الشريد : كنت ردفا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: " امعك من شعر امية بن ابي الصلت شيء؟" قلت: نعم، فقال:" انشدني"، فانشدته بيتا، فلم يزل يقول لي كلما انشدته:" إيه"، حتى انشدته مئة بيت، قال: ثم سكت النبي صلى الله عليه وسلم، وسكت .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: قَالَ الشَّرِيدُ : كُنْتُ رِدْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: " أَمَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" أَنْشِدْنِي"، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ لِي كُلَّمَا أَنْشَدْتُهُ:" إِيهِ"، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ بَيْتٍ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَكَتُّ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: قدم على النبي صلى الله عليه وسلم رجل مجذوم من ثقيف ليبايعه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال: " ائته فاخبره اني قد بايعته، فليرجع" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مَجْذُومٌ مِنْ ثَقِيفٍ لِيُبَايِعَهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " ائْتِهِ فَأَخْبِرْهُ أَنِّي قَدْ بَايَعْتُهُ، فَلْيَرْجِعْ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ ثقیف کا ایک جذامی آدمی (کوڑھ کے مرض میں مبتلا) بیعت کرنے کے لئے آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پاس جا کر کہو کہ میں نے اسے بیعت کرلیا ہے اس لئے وہ واپس چلاجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2231، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک چڑیا کو بھی ناحق مارتا ہے تو وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے چیخ چیخ کر کہے گی کہ پروردگار! فلاں شخص نے مجھے ناحق مارا تھا کسی فائدے کی خاطر نہیں مارا تھا۔