قال عبد الله: حدثني يحيى بن عبدويه مولى بني هاشم، حدثنا ابو وكيع ، عن ابي عبد الرحمن ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذه الاعواد او: على هذا المنبر: " من لم يشكر القليل، لم يشكر الكثير، ومن لم يشكر الناس، لم يشكر الله عز وجل، والتحدث بنعمة الله شكر، وتركها كفر، والجماعة رحمة، والفرقة عذاب" قال: فقال ابو امامة الباهلي عليكم بالسواد الاعظم، قال: فقال رجل: ما السواد الاعظم؟ فنادى ابو امامة: هذه الآية التي في سورة النور: فإن تولوا فإنما عليه ما حمل وعليكم ما حملتم سورة النور آية 54 .قَالَ عَبْد اللَّهِ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدَوَيْهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَكِيعٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ أَوْ: عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ: " مَنْ لَمْ يَشْكُرْ الْقَلِيلَ، لَمْ يَشْكُرْ الْكَثِيرَ، وَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ النَّاسَ، لَمْ يَشْكُرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَالتَّحَدُّثُ بِنِعْمَةِ اللَّهِ شُكْرٌ، وَتَرْكُهَا كُفْرٌ، وَالْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ" قَالَ: فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ عَلَيْكُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: مَا السَّوَادُ الْأَعْظَمُ؟ فَنَادَى أَبُو أُمَامَةَ: هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي سُورَةِ النُّورِ: فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ سورة النور آية 54 .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر فرمایا جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتاوہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتاوہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا اللہ کے انعامات و احسانات کو بیان کرنا شکر ہے چھوڑنا کفر ہے، اجتماعیت رحمت ہے پھر وتراق عذاب ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: من لم يشكر الناس لم يشكر الله صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فيه أبو عبدالرحمن لا يعرف
حدثنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن الشعبي ، عن عروة البارقي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخيل معقود بنواصيها الخير والاجر والمغنم إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ وَالْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔
حدثنا سفيان ، اخبرنا البارقي شبيب ، انه سمع عروة البارقي ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " الخيل معقود في نواصيها الخير"، ورايت في داره سبعين فرسا .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا الْبَارِقِيُّ شَبِيبٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ الْبَارِقِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ"، وَرَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے ہیں۔
حدثنا سفيان ، عن شبيب ، انه سمع الحي يخبرون، عن عروة البارقي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث معه بدينار يشتري له اضحية، وقال مرة: او شاة، فاشترى له اثنتين، فباع واحدة بدينار، واتاه بالاخرى، فدعا له بالبركة في بيعه، فكان لو اشترى التراب لربح فيه" ..حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ شَبِيبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَيَّ يُخْبِرُونَ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ مَعَهُ بِدِينَارٍ يَشْتَرِي لَهُ أُضْحِيَّةً، وَقَالَ مَرَّةً: أَوْ شَاةً، فَاشْتَرَى لَهُ اثْنَتَيْنِ، فَبَاعَ وَاحِدَةً بِدِينَارٍ، وَأَتَاهُ بِالْأُخْرَى، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ، فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ" ..
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دیناردے کر قربانی کا ایک جانورخریدنے کے لئے بھیجا انہوں نے ایک دینار کے دو جانورخریدے، پھر ان میں سے ایک جانور کو ایک دینار کے بدلے بیچا اور وہ ایک دیناربچا کر ایک جانور بھی لے آئے نبی کریم نے انہیں بیع میں برکت کی دعاء دی اس کے بعد اگر وہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں بھی انہیں منافع ہوتا۔ حدیث نمبر (١٩٥٦٩) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث نمبر (١٩٥٦٩) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث نمبر (١٩٥٦٩) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن زكريا . ووكيع ، قال: حدثنا زكريا، عن عامر ، عن عروة ، قال يحيى: ابن ابي الجعد البارقي، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وقال وكيع في حديثه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة: الاجر، والمغنم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ زَكَرِيَّا . وَوَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ يَحْيَى: ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيُّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَقَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔