حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن اسيد بن حضير رضي الله تعالى عنهما، قال: قال رجل من الانصار: يا رسول الله، الا تستعملني كما استعملت فلانا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني غدا على الحوض" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهما، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي غَدًا عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے جیسے فلاں شخص کو عہدہ عطاء کیا ہے مجھے کوئی عہدہ کیوں نہیں دیتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میرے بعدترجیحات کا سامنا کرو گے، اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ کل مجھ سے حوض کوثر پر آملو۔
حضرت اسید رضی اللہ عنہ " جن کا شمار فاضل لوگوں میں ہوتا تھا " کہتے تھے کہ اگر میری صرف تین ہی حالتیں ہوتیں تو میں میں ہوتا جب میں خود قرآن پڑھتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنتا اور جب میں جنازے میں شریک ہوتا اور میں کسی ایسے جنازے میں شریک ہوا جس میں کبھی بھی میں نے اس کے علاوہ کچھ سوچا ہو کہ میت کے ساتھ کیا حالات پیش آئیں گے اور اس کا انجام کیا ہوگا؟
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن عبدالله الديباج
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، عن اسيد بن حضير رضي الله تعالى عنهما، قال: إن رجلا من الانصار تخلى برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: الا تستعملني كما استعملت فلانا؟ قال: " إنكم ستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُما، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ تَخَلَّى بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے جیسے فلاں شخص کو عہدہ عطاء کیا ہے مجھے کوئی عہدہ کیوں نہیں دیتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات کا سامنا کرو گے، اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ کل مجھ سے حوض کوثر پر آملو۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابيه ، عن جده علقمة ، عن عائشة ، قالت: قدمنا من حج او عمرة، فتلقينا بذي الحليفة وكان غلمان من الانصار تلقوا اهليهم، فلقوا اسيد بن حضير ، فنعوا له امراته، فتقنع وجعل يبكي، قالت: فقلت له: غفر الله لك، انت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولك من السابقة والقدم، ما لك تبكي على امراة. فكشف عن راسه، وقال: صدقت لعمري، حقي ان لا ابكي على احد بعد سعد بن معاذ، وقد قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال، قالت: قلت له: ما قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: " لقد اهتز العرش لوفاة سعد بن معاذ" . قالت: وهو يسير بيني وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَدِمْنَا مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَتُلُقِّينَا بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَكَانَ غِلْمَانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ تَلَقَّوْا أَهْلِيهِمْ، فَلَقُوا أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ ، فَنَعَوْا لَهُ امْرَأَتَهُ، فَتَقَنَّعَ وَجَعَلَ يَبْكِي، قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ، أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكَ مِنَ السَّابِقَةِ وَالْقِدَمِ، مَا لَكَ تَبْكِي عَلَى امْرَأَةٍ. فَكَشَفَ عَنْ رَأْسِهِ، وَقَالَ: صَدَقْتِ لَعَمْرِي، حَقِّي أَنْ لَا أَبْكِي عَلَى أَحَدٍ بَعْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، وَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ، قَالَتْ: قُلْتُ لَهُ: مَا قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " لَقَدْ اهْتَزَّ الْعَرْشُ لِوَفَاةِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ" . قَالَتْ: وَهُوَ يَسِيرُ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج یا عمرے سے واپس آرہے تھے ہم ذوالحلیفہ میں پہنچے انصار کے کچھ نوجوان اپنے اہل خانہ سے ملنے لگے ان میں سے کچھ لوگ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے بھی ملے اور ان کی اہلیہ کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اس پر وہ منہ چھپا کر رونے لگے میں نے ان سے کہا کہ اللہ آپ کی بخشش فرمائے آپ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور آپ کو تو اسلام میں سبقت اور ایک مقام حاصل ہے آپ اپنی بیوی پر کیوں رو رہے ہیں انہوں نے اپنے سر سے کپڑا ہٹا کر فرمایا آپ نے سچ فرمایا میرے جان کی قسم! میرا حق بنتا ہے کہ سعد بن معاذ کے بعد کسی پر آنسو نہ بہاؤں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق ایک عجیب بات فرمائی تھی میں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد بن معاذ کی وفات پر اللہ کا عرش ہلنے لگا اور وہ میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان چل رہے تھے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمرو بن علقمة والد محمد
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کیا کرو بکری کا گوشت کھا کر وضو مت کیا کرو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: هو صحيح، ولكن من حديث البراء ابن عازب ، لا من حديث أسيد بن حضير هذا، فقد اختلف فيه على عبدالرحمن بن ابي ليلي، وهذا الاسناد اخطا فيه حماد بن سلمة
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے اونٹنی کے دودھ کا حکم پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پینے کے بعد وضو کیا کرو پھر بکری کے دودھ کا حکم پوچھا تو فرمایا اسے پینے کے بعد وضومت کیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، وقد اختلف عليه فيه، وعبدالرحمن بن أبى ليلى لم يسمع من أسيد بن حضير
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سماك ، عن سويد بن قيس ، قال: جلبت انا ومخرمة العبدي ثيابا من هجر، قال: فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساومنا في سراويل، وعندنا وزانون يزنون بالاجر، فقال للوزان: " زن وارجح" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَمَةُ الْعَبْدِيُّ ثِيَابًا مِنْ هَجَرَ، قَالَ: فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَاوَمَنَا فِي سَرَاوِيلَ، وَعِنْدَنَا وَزَّانُونَ يَزِنُونَ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لِلْوَزَّانِ: " زِنْ وَأَرْجِحْ" .
حضرت سوید بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اور مخرفہ عبدی نے مل کر " ہجر " نامی علاقے سے کپڑے منگوائے ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شلوار کے بارے میں ہم سے بھاؤ تاؤ کیا اس وقت ہمارے یہاں کچھ لوگ پیسے تولنے والے ہوتے تھے جو تول کر پیسے دیتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تولنے والے سے فرمایا کہ انہیں پیسے تول کردے دو اور جھکتا ہوا تولنا۔
حضرت ابوصفوان بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہجرت سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ایک شلوار فروخت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت جھکتی ہوئی تول کردی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بين سفيان الثوري وشعبة، فالقول قول سفيان
حضرت جابر احمسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کدو تھا میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے ذریعے ہم اپنا کھانا بڑھالیتے ہیں۔