حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ولا الضالین " کہنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور اس میں پست آواز کا ذکر ہے۔
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں موسم سرما میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنی چادروں کے اندر ہی سے اٹھا رہے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدثنا وكيع ، حدثنا فطر ، عن عبد الجبار بن وائل ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه حين افتتح الصلاة حتى حاذت إبهامه شحمة اذنيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ حَتَّى حَاذَتْ إِبْهَامُهُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، یہاں تک کہ انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوجاتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر الحضرمي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: لانظرن كيف يصلي، قال: فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، قال: ثم اخذ شماله بيمينه، قال: فلما اراد ان يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع راسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه بذلك الموضع، فلما قعد افترش رجله اليسرى، ووضع يده اليسرى، على ركبته اليسرى، ووضع حد مرفقه على فخذه اليمنى، وعقد ثلاثين , وحلق واحدة , واشار بإصبعه السبابة .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: لَأََنْظُرَنَّ كَيْفَ يُصَلِّي، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، قَالَ: فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ مِنْ وَجْهِهِ بِذَلِكَ الْمَوْضِعِ، فَلَمَّا قَعَدَ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى، عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ حَدَّ مِرْفَقِهِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثِينَ , وَحَلَّقَ وَاحِدَةً , وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه، بينهما أهله، ولا تضر جهالتهم