حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: حدثني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الحجامة والمواصلة ولم يحرمها إبقاء على اصحابه، فقيل: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر؟ فقال: " إن اواصل إلى السحر، فربي يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا إِبْقَاءً عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ؟ فَقَالَ: " إِنْ أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، فَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحجامة للصائم والمواصلة، ولم يحرمها على احد من اصحابه، قالوا: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر؟ فقال: " إني اواصل إلى السحر، وإن ربي عز وجل يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَالْمُوَاصَلَةِ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ؟ فَقَالَ: " إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، وَإِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اصبح الناس لتمام ثلاثين يوما، فجاء اعرابيان، فشهدا انهما اهلاه بالامس عشية، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يفطروا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَصْبَحَ النَّاسُ لِتَمَامِ ثَلاَثِينَ يَوْمًا، فَجَاءَ أَعْرَابِيَّانِ، فَشَهِدَا أَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالَأْْمْسِ عَشِيَّةً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے ماہ رمضان کے ٣٠ ویں دن بھی روزہ رکھا ہوا تھا کہ دودیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل رات انہوں نے عید کا چاند دیکھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا الشهر حتى تكملوا العدة او تروا الهلال، وصوموا ولا تفطروا حتى تكملوا العدة او تروا الهلال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ أَوْ تَرَوْا الْهَِلَالََ، وَصُومُوا وَلَاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ أَوْ تَرَوْا الْهِلَاَلَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگلا مہینہ اس وقت تک شروع نہ کیا کرو جب تک گنتی مکمل نہ ہوجائے یا چاند نہ دیکھ لو پھر روزہ رکھا کرو اسی طرح اس وقت تک عیدالفطر نہ منایا کرو جب تک گنتی مکمل نہ ہوجائے یا چاند نہ دیکھ لو۔
حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن مخارق بن خليفة الاحمسي ، عن طارق ان المقداد، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر: يا رسول الله، إنا لا نقول لك كما قالت بنو إسرائيل لموسى: اذهب انت وربك فقاتلا إنا هاهنا قاعدون ولكن اذهب انت وربك فقاتلا، إنا معكم مقاتلون" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُخَارِقِ بْنِ خَلِيفَةَ الْأَحْمَسِيِّ ، عَنْ طَارِقٍ أَنَّ الْمِقْدَادَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَا نَقُولُ لَكَ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى: اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَاَ، إِنَّا مَعَكُمْ مُقَاتِلُونَ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے موقع پر حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ سے کہہ دیا تھا کہ تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم یوں کہتے ہیں کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑیں ہم بھی آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات، خ: تحت 4609 تعليقاً
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن علقمة ، عن طارق ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اي الجهاد افضل؟ قال: " كلمة حق عند إمام جائر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ کون سا جہاد سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة . وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن قيس بن مسلم ، قال سمعت طارق بن شهاب ، يقول: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وغزوت في خلافة ابي بكر وعمر بضعا واربعين او بضعا وثلاثين من بين غزوة وسرية" . وقال ابن جعفر: ثلاثا وثلاثين او ثلاثا واربعين من غزوة إلى سرية.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ . وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ بِضْعًا وَأَرْبَعِينَ أَوْ بِضْعًا وَثَلاَثِينَ مِنْ بَيْنِ غَزْوَةٍ وَسَرِيَّةٍ" . وقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: ثَلاَثًا وَثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاَثًا وَأَرْبَعِينَ مِنْ غَزْوَةٍ إِلَى سَرِيَّةٍ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تیس، چالیس سے اوپر غزوات وسرایا میں شرکت کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں رکاب میں رکھے ہوئے تھے " اور کہنے لگا کہ کون ساجہاد سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں چھوڑی جس کا علاج نہ ہو، لہٰذا تم گائے کے دودھ کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ وہ ہر درخت سے چارہ حاصل کرتی ہے (اس میں تمام نباتاتی اجزاء شامل ہوتے ہیں)
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على قيس بن مسلم