حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، انه سمع جندبا البجلي يحدث، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى ثم خطب، فقال: " من كان ذبح قبل ان نصلي، فليعد مكانها اخرى، وربما قال: فليعد اخرى، ومن لا فليذبح على اسم الله تعالى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ، فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَرُبَّمَا قَالَ: فَلْيُعِدْ أُخْرَى، وَمَنْ لَاَ فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ تَعَالَى" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہٰذاتم اللہ کی ذمہ داری کو ہلکا (حقیر) مت سمجھو اور وہ تم سے اپنے ذمے کی کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندب بن سفيان ، يقول: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم العيد يوم النحر، ثم خطب، فقال: " من ذبح قبل ان نصلي فليعد اضحيته، ومن لم يذبح فليذبح، على اسم الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ، يَقُولُ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: " مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ فَلْيُعِدْ أُضْحِيَّتَهُ، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ، عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم اس وقت تک پڑھا کرو جب تک تمہارے دلوں میں نشاط کی کیفیت ہو اور جب یہ کیفیت ختم ہونے لگے تو اٹھ جایا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5060، م: 2667، رجاله ثقات
حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب وضو کیا کرو تو ناک صاف کرلیا کرو اور جب استنجاء کے لئے ڈھیلے استعمال کیا کرو تو طاق عدد میں ڈھیلے لیا کرو۔
حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب وضو کیا کرو تو ناک صاف کرلیا کرو اور جب استنجاء کے لئے ڈھیلے استعمال کیا کرو تو طاق عدد میں ڈھیلے لیا کرو۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، يحدث عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يتلقى جلب، ولا يبع حاضر لباد، ومن اشترى شاة مصراة او ناقة قال شعبة إنما قال: ناقة مرة واحدة فهو فيها بآخر النظرين إذا هو حلب إن ردها، رد معها صاعا من طعام" . قال الحكم: او قال:" صاعا من تمر".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُتَلَقَّى جَلَبٌ، ولَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَمَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً أَوْ نَاقَةً قَالَ شُعْبَةُ إِنَّمَا قَالَ: نَاقَةً مَرَّةً وَاحِدَةً فَهُوَ فِيهَا بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ إِذَا هُوَ حَلَبَ إِنْ رَدَّهَا، رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ" . قَالَ الْحَكَمُ: أَوْ قَالَ:" صَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا باہر سے آنے والے تاجروں سے پہلے نہ ملاجائے کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے اور جو شخص کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدتا ہے جس کے تھن بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے پھولے ہوئے ہوں تو جب وہ دودھ دوہے (اور اس پر اصلیت ظاہر ہوجائے) تو اسے دو میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرلینا جائز ہے (یا تو اسے اسی حال میں اپنے پاس رکھ لے) اور اگر واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع گندم (یا کجھور) بھی دے۔
حدثنا وكيع ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال ابن جعفر: سمعت ابن ابي ليلى، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلقوا الركبان قال ابن جعفر: لا يتلقى جلب، ولا يبع حاضر لباد، ومن اشترى مصراة، فهو فيها بآخر النظرين وقال ابن جعفر: باحد النظرين إن ردها رد معها صاعا من طعام او صاعا من تمر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: لَا يُتَلَقَّى جَلَبٌ، وَلَاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَمَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً، فَهُوَ فِيهَا بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ إِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا باہر سے آنے والے تاجروں سے پہلے نہ ملاجائے کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے اور جو شخص کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدتا ہے جس کے تھن بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے پھولے ہوئے ہوں تو جب وہ دودھ دوہے (اور اس پر اصلیت ظاہر ہوجائے) تو اسے دو میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرلینا جائز ہے (یا تو اسے اسی حال میں اپنے پاس رکھ لے) اور اگر واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع گندم (یاکجھور) بھی دے۔