مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19731
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابو قدامة الحارث بن عبيد الإيادي ، قال: حدثنا ابو عمران يعني الجوني ، عن ابي بكر بن عبد الله ابن قيس ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جنان الفردوس اربع ثنتان من ذهب، حليتهما وآنيتهما، وما فيهما، وثنتان من فضة، آنيتهما وحليتهما وما فيهما، وليس بين القوم وبين ان ينظروا إلى ربهم عز وجل إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن، وهذه الانهار تشخب من جنة عدن، ثم تصدع بعد ذلك انهارا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ الْإِيَادِيُّ ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ ، عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ قَيْسٍ ، عَن أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جِنَانُ الْفِرْدَوْسِ أَرْبَعٌ ثِنْتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا، وَمَا فِيهِمَا، وَثِنْتَانِ مِنْ فِضَّةٍ، آنِيَتُهُمَا وَحِلْيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَلَيْسَ بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ، وَهَذِهِ الْأَنْهَارُ تَشْخَبُ مِنْ جَنَّةِ عَدْنٍ، ثُمَّ تَصْدَعُ بَعْدَ ذَلِكَ أَنْهَارًا" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت الفردوس کے چار درجے ہیں ان میں سے دو جنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دو جنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے اور یہ نہریں جنت عدن سے پھوٹتی ہیں اور نہروں کی شکل میں جاری ہوجاتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف أبى قدامة
حدیث نمبر: 19732
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابو دارس صاحب الجور، قال: حدثنا ابو بردة بن ابي موسى ، عن ابي موسى ، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم، يصلي ركعتين بعد العصر .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَارِسٍ صَاحِبُ الْجَوْرِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه أبو دارس، تكلم فيه
حدیث نمبر: 19733
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا بدر بن عثمان مولى لآل عثمان قال: حدثني ابو بكر بن ابي موسى ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: واتاه سائل يساله عن مواقيت الصلاة، فلم يرد عليه شيئا، فامر بلالا، فاقام بالفجر حين انشق الفجر، والناس لا يكاد يعرف بعضهم بعضا، ثم امره، فاقام بالظهر حين زالت الشمس، والقائل يقول: انتصف النهار، او: لم ينتصف، وكان اعلم منهم، ثم امره، فاقام بالعصر، والشمس مرتفعة، ثم امره، فاقام بالمغرب حين وقعت الشمس، ثم امره، فاقام بالعشاء حين غاب الشفق، ثم اخر الفجر من الغد حتى انصرف منها، والقائل يقول: طلعت الشمس، او: كادت، واخر الظهر حتى كان قريبا من وقت العصر بالامس، ثم اخر العصر حتى انصرف منها، والقائل يقول: احمرت الشمس، ثم اخر المغرب حتى كان عند سقوط الشفق، واخر العشاء حتى كان ثلث الليل الاول، فدعا السائل، فقال:" الوقت فيما بين هذين" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قال: حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ مَوْلًى لِآلِ عُثْمَانَ قال: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، وَالنَّاسُ لَا يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: انْتَصَفَ النَّهَارُ، أَوْ: لَمْ يَنْتَصِفْ، وَكَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعِشَاءِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: طَلَعَتْ الشَّمْسُ، أَوْ: كَادَتْ، وَأَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: احْمَرَّتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ، وَأَخَّرَ الْعِشَاءَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ، فَدَعَا السَّائِلَ، فَقَالَ:" الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گزشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کردیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کردیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 6014
حدیث نمبر: 19734
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثنا ابن ثوبان ، عن ابيه ، عن مكحول ، قال: حدثني ابو عائشة ، وكان جليسا لابي هريرة: ان سعيد بن العاص دعا ابا موسى الاشعري، وحذيفة بن اليمان، رضي الله عنهم، فقال: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الفطر والاضحى؟ فقال ابو موسى : كان يكبر اربعا، تكبيره على الجنائز ، وصدقه حذيفة ، فقال ابو عائشة: فما نسيت بعد قوله تكبيره على الجنائز، وابو عائشة حاضر سعيد بن العاص.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، عَن أَبِيهِ ، عَن مَكْحُولٍ ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو عَائِشَةَ ، وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ دَعَا أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَقَالَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى : كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًَا، تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ ، وَصَدَّقَهُ حُذَيْفَةُ ، فَقَالَ أَبُو عَائِشَةَ: فَمَا نَسِيتُ بَعْدُ قَوْلَهُ تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ، وَأَبُو عَائِشَةَ حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ.
ابو عائشہ رحمہ اللہ " جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشین تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سعید بن عاص نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو بلایا اور پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی میں کتنی تکبیرات کہتے تھے؟ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس طرح جنازے پر چار تکبیرات کہتے تھے عیدین میں بھی چار تکبیرات کہتے تھے، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان کی تصدیق کی ابوعائشہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اب تک ان کی ہی بات نہیں بھولا کہ " نماز جنازہ کی تکبیرات کی طرح " یاد رہے کہ ابو عائشہ رحمہ اللہ اس وقت سعید بن عاص کے پاس موجود تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن موقوفاً، وهذا إسناد ضعيف الجهالة حال أبى عائشة، وقد أنكر على ابن ثوبان أحاديث يرويها عن أبيه، عن مكحول
حدیث نمبر: 19735
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعطيت خمسا: بعثت إلى الاحمر والاسود، وجعلت لي الارض طهورا ومسجدا، واحلت لي الغنائم، ولم تحل لمن كان قبلي، ونصرت بالرعب شهرا، واعطيت الشفاعة، وليس من نبي إلا وقد سال شفاعة، وإني اختبات شفاعتي، ثم جعلتها لمن مات من امتي، لم يشرك بالله شيئا" ..حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُعْطِيتُ خَمْسًا: بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا، وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تُحَلَّ لِمَنْ كَانَ قَبْلِي، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ شَهْرًا، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ، وَلَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَ شَفَاعَةً، وَإِنِّي اخْتَبَأَتْ شَفَاعَتِي، ثُمَّ جَعَلْتُهَا لِمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي، لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا" ..
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات عطاء فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، میرے لئے ساری زمین کو باعث طہارت قرار دے دیا گیا اور مسجد بنادیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں تھا، ایک مہینے کی مسافت رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے خود سے شفاعت کا سوال نہ کیا ہو میں نے اپنا حق شفاعت محفوظ کر رکھا ہے اور ہر اس امتی کے لئے رکھ چھوڑا ہے جو اس حال میں مرے کہ اللہ ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على إسرائيل فى وصله وإرساله
حدیث نمبر: 19736
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد يعني الزبيري ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي بردة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر معناه، ولم يسنده.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ ، قال: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَلَمْ يُسْنِدْهُ.

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على إسرائيل فى وصله وإرساله
حدیث نمبر: 19737
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يستاك، وهو واضع طرف السواك على لسانه، يستن إلى فوق ، فوصف حماد كانه يرفع سواكه، قال حماد ووصفه لنا غيلان، قال: كان يستن طولا.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَسْتَاكُ، وَهُوَ وَاضِعٌ طَرَفَ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ، يَسْتَنُّ إِلَى فَوْقَ ، فَوَصَفَ حَمَّادٌ كَأَنَّهُ يَرْفَعُ سِوَاكَهُ، قَالَ حَمَّادٌ وَوَصَفَهُ لَنَا غَيْلَانُ، قَالَ: كَانَ يَسْتَنُّ طُولًا.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اس وقت مسواک کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کا کنارہ زبان پر رکھا ہوا تھا اور زبان کے کنارے پر مسواک کر رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ وہ طولاً مسواک کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 244
حدیث نمبر: 19738
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو بهؤلاء الدعوات: " اللهم اغفر لي خطاياي، وجهلي، وإسرافي في امري، وما انت اعلم به مني، اللهم اغفر لي جدي وهزلي، وخطئي وعمدي، وكل ذلك عندي" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ، وَجَهْلِي، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جَدِّي وَهَزْلِي، وَخَطَئِي وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگا کرتے تھے اے اللہ! میرے گناہوں اور نادانیوں کو معاف فرما، حد سے زیادہ آگے بڑھنے کو اور ان کو بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اے اللہ! سنجیدگی، مذاق، غلطی اور جان بوجھ کر ہونے والے میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، یہ سب میری ہی طرف سے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6398، م: 2719، شريك سيئ الحفظ لكنه متابع
حدیث نمبر: 19739
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن عبد الله يعني البكائي ، قال: حدثنا منصور ، عن شقيق بن سلمة ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم وهو منكس، فقال: يا رسول الله، ما القتال في سبيل الله تعالى؟ فإن احدنا يقاتل حمية، ويقاتل غضبا، فله اجر؟ قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه إليه، ولولا انه كان قائما، ما رفع راسه إليه، ثم قال: " من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا، فهو في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَن شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنَكِّسٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ حَمِيَّةً، وَيُقَاتِلُ غَضَبًا، فَلَهُ أَجْرٌ؟ قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، وَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، مَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر جھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 123، م: 1904
حدیث نمبر: 19740
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا زهير ، قال: حدثنا منصور بن المعتمر ، عن ابي وائل ، قال: قال ابو موسى : سال رجل، او: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس منكس راسه، فقال: ما القتال في سبيل الله عز وجل؟ فإن احدنا يقاتل حمية وغضبا، فله اجر؟ قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه إليه، ولولا انه كان قائما، او كان قاعدا الشك من زهير ما رفع راسه إليه، فقال: " من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا، فهو في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ ، عَن أَبِي وَائِلٍ ، قال: قال أَبُو مُوسَى : سَأَلَ رَجُلٌ، أَوْ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ مُنَكِّسٌ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَغَضَبًا، فَلَهُ أَجْرٌ؟ قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، وَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، أَوْ كَانَ قَاعِدًا الشَّكُّ مِنْ زُهَيْرٍ مَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سرجھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 123، م: 1904

Previous    99    100    101    102    103    104    105    106    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.