مزیدہ بن جابر اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک مرتبہ میں کوفہ کی مسجد میں تھی، اس وقت ہمارے امیر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تم بھی روزہ رکھو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن ميسرة وجهالة أم مزيدة
حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن بريد بن ابي مريم ، عن رجل من بني تميم، عن ابي موسى الاشعري ، قال: لقد صلى بنا علي بن ابي طالب رضي الله عنه، صلاة ذكرنا بها، صلاة كنا نصليها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإما ان نكون نسيناها، وإما ان نكون تركناها عمدا، يكبر في كل رفع، ووضع، وقيام، وقعود .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَن رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، صَلَاةً ذَكَّرَنَا بِهَا، صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا، وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا، يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ، وَوَضْعٍ، وَقِيَامٍ، وَقُعُودٍ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب تم نماز کے لئے اٹھو تو تم میں سے ایک کو امام بن جانا چاہئے اور جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔
حدثنا حسن بن موسى يعني الاشيب ، قال: حدثنا سكين ابن عبد العزيز ، قال: اخبرنا يزيد الاعرج قال: عبد الله: يعني اظنه الشني، قال: حدثنا حمزة بن علي بن مخفر ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، قال: فعرس بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانتبهت بعض الليل إلى مناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم اطلبه، فلم اجده، قال: فخرجت بارزا اطلبه، وإذا رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يطلب ما اطلب، قال: فبينا نحن كذلك، إذ اتجه إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقلنا: يا رسول الله، انت بارض حرب، ولا نامن عليك، فلولا إذ بدت لك الحاجة، قلت لبعض اصحابك، فقام معك، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني سمعت هزيزا كهزيز الرحى او: حنينا كحنين النحل واتاني آت من ربي عز وجل، فخيرني بان يدخل ثلث امتي الجنة، وبين الشفاعة لهم، فاخترت لهم شفاعتي، وعلمت انها اوسع لهم، فخيرني بين ان يدخل شطر امتي الجنة، وبين شفاعتي لهم، فاخترت شفاعتي لهم، وعلمت انها اوسع لهم"، قال: فقالا: يا رسول الله، ادع الله تعالى ان يجعلنا من اهل شفاعتك، قال: فدعا لهما، ثم إنهما نبها اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، واخبراهم بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فجعلوا ياتونه، ويقولون: يا رسول الله، ادع الله تعالى ان يجعلنا من اهل شفاعتك، فيدعو لهم، قال: فلما اضب عليه القوم، وكثروا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها لمن مات وهو يشهد ان لا إله إلا الله" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى يَعْنِي الْأَشْيَبَ ، قال: حَدَّثَنَا سُكَيْنُ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قال: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ الْأَعْرَجُ قال: عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي أَظُنُّهُ الشَّنِّيَّ، قال: حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَخْفَرٍ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، قَالَ: فَعَرَّسَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتبَهْتُ بَعْضَ اللَّيْلِ إِلَى مُنَاخِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلُبُهُ، فَلَمْ أَجِدْهُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ بَارِزًا أَطْلُبُهُ، وَإِذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ مَا أَطْلُبُ، قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ، إِذْ اتَّجَهَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْتَ بِأَرْضِ حَرْبٍ، وَلَا نَأْمَنُ عَلَيْكَ، فَلَوْلَا إِذْ بَدَتْ لَكَ الْحَاجَةُ، قُلْتَ لِبَعْضِ أَصْحَابِكَ، فَقَامَ مَعَكَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي سَمِعْتُ هَزِيزًا كَهَزِيزِ الرَّحَى أَوْ: حَنِينًا كَحَنِينِ النَّحْلِ وَأَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَخَيَّرَنِي بِأَنْ يَدْخُلَ ثُلْثَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، وَبَيْنَ الْشَفَاعَةَ لَهُمْ، فَاخْتَرْتُ لَهُمْ شَفَاعَتِي، وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ، فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ شَطْرَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، وَبَيْنَ شَفَاعَتِي لَهُمْ، فَاخْتَرْتُ شَفَاعَتِي لَهُمْ، وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ"، قَالَ: فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ، قَالَ: فَدَعَا لَهُمَا، ثُمَّ إِنَّهُمَا نَبَّهَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْبَرَاهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَعَلُوا يَأْتُونَهُ، وَيَقُولُونَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ، فَيَدْعُوَ لَهُمْ، قَالَ: فَلَمَّا أَضَبَّ عَلَيْهِ الْقَوْمُ، وَكَثُرُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا لِمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کے کسی سفر پر روانہ ہوئے رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی اسی دوران سامنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہوئے دکھائی دیئے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ جنگ کے علاقے میں ہیں ہمیں آپ کی جان کا خطرہ ہے جب آپ کو کوئی ضرورت تھی تو آپ اپنے ساتھ کسی کو کیوں نہیں لے کر گئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے یا جیسے مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعاء کردی بعد میں ان دونوں دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بھی اس کے متعلق بتایا تو وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ ہمیں بھی آپ کی شفاعت میں شامل کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرما دیتے جب یہ سلسلہ زیادہ ہی بڑھ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
حكم دارالسلام: قوله ﷺ فى الشفاعة: إنها لمن مات ....إلا الله صحيح لغيره، وقوله : خيرني .... فاخترت شفاعتي لهم ، حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حمزة بن علي
حدثنا حدثنا يحيى بن إسحاق يعني السالحيني ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان ، قال: دفنت ابنا لي، وإني لفي القبر، إذ اخذ بيدي ابو طلحة ، فاخرجني، فقال: الا ابشرك؟ قال: قلت: بلى، قال: حدثني الضحاك بن عبد الرحمن ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله تعالى: يا ملك الموت، قبضت ولد عبدي، قبضت قرة عينه، وثمرة فؤاده؟ قال: نعم، قال: فما قال؟ قال: حمدك، واسترجع، قال: ابنوا له بيتا في الجنة، وسموه بيت الحمد" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي السَّالَحِينِيَّ ، قال: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن أَبِي سِنَانٍ ، قَالَ: دَفَنْتُ ابْنًا لِي، وَإِنِّي لَفِي الْقَبْرِ، إِذْ أَخَذَ بِيَدَيَّ أَبُو طَلْحَةَ ، فَأَخْرَجَنِي، فَقَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ قال: قُلْتُ: بَلَى، قال: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَا مَلَكَ الْمَوْتِ، قَبَضْتَ وَلَدَ عَبْدِي، قَبَضْتَ قُرَّةَ عَيْنِهِ، وَثَمَرَةَ فُؤَادِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا قَالَ؟ قَالَ: حَمِدَكَ، وَاسْتَرْجَعَ، قَالَ: ابْنُوا لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ، وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ" ..
ابوسنان کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو دفن کرنے کے بعد ابھی قبر میں ہی تھا کہ ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے باہر نکالا اور کہا کہ میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ میں نے کہا کیوں نہیں انہوں نے اپنی سند سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرشتے سے فرماتا ہے اے ملک الموت! کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کرلی؟ کیا تم اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور جگر کے ٹکڑے کو لے آئے؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں! اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ پھر میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی تعریف بیان کی اور اناللہ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت میں اس شخص کے لئے گھر بنادو اور " بیت الحمد " اس کا نام رکھو۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو سنان ضعيف، والضحاك لم يسمع من أبى موسى الأشعري
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي ، قال: حدثنا محمد بن جحادة ، عن عبد الرحمن بن ثروان ، عن هزيل بن شرحبيل ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا، ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا، ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، فاكسروا قسيكم، وقطعوا اوتاركم، واضربوا بسيوفكم الحجارة، فإن دخل على احدكم بيته، فليكن كخير ابني آدم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ ، عَن هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا، وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا، وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَاكْسِرُوا قِسِيَّكُمْ، وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ، وَاضْرِبُوا بِسُيُوفِكُمْ الْحِجَارَةَ، فَإِنْ دُخِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ بَيْتَهُ، فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے آگے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے آرہے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا، اس زمانے میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے، کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ تم اپنی کمانیں توڑ دینا تانتیں کاٹ دینا اپنے گھروں کے ساتھ چمٹ جانا اور اگر کوئی تمہارے گھر میں آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) کے بہترین بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجانا۔