حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر فرمایا جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا اللہ کے انعامات و احسانات کو بیان کرنا شکر ہے چھوڑنا کفر ہے، اجتماعیت رحمت ہے اور افتراق عذاب ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: من لم يشكر الناس لم يشكر الله ، صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فيه أبو عبدالرحمن لم يعرف
حدثنا يحيى بن عبد ربه مولى بني هاشم، حدثنا ابو وكيع ، عن ابي عبد الرحمن ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذه الاعواد، او على هذا المنبر: " من لم يشكر القليل، لم يشكر الكثير، ومن لم يشكر الناس، لم يشكر الله، والتحدث بنعمة الله شكر، وتركها كفر، والجماعة رحمة، والفرقة عذاب" . قال: فقال ابو امامة الباهلي: عليكم بالسواد الاعظم، قال: فقال رجل: ما السواد الاعظم؟ فقال ابو امامة: هذه الآية في سورة النور: فإن تولوا فإنما عليه ما حمل وعليكم ما حملتم سورة النور آية 54.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ ربه مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَكِيعٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ، أَوْ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ: " مَنْ لَمْ يَشْكُرْ الْقَلِيلَ، لَمْ يَشْكُرْ الْكَثِيرَ، وَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ النَّاسَ، لَمْ يَشْكُرْ اللَّهَ، وَالتَّحَدُّثُ بِنِعْمَةِ اللَّهِ شُكْرٌ، وَتَرْكُهَا كُفْرٌ، وَالْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ" . قَالَ: فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ: عَلَيْكُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: مَا السَّوَادُ الْأَعْظَمُ؟ فَقَالَ أَبُو أُمَامَة: هَذِهِ الْآيَةُ فِي سُورَةِ النُّورِ: فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ سورة النور آية 54.
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر فرمایا جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا اللہ کے انعامات و احسانات کو بیان کرنا شکر ہے چھوڑنا کفر ہے، اجتماعیت رحمت ہے اور افتراق عذاب ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: من لم يشكر الناس لم يشكر الله ، صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فيه أبو عبدالرحمن لم يعرف، وعبد ربه غلط ، والصواب : عبدويه
حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، واصحابه عنده، كانما على رءوسهم الطير، قال: فسلمت عليه، وقعدت، قال: فجاءت الاعراب، فسالوه فقالوا: يا رسول الله، نتداوى؟ قال:" نعم، تداووا، فإن الله لم يضع داء إلا وضع له دواء غير داء واحد الهرم" . قال وكان اسامة حين كبر يقول: هل ترون لي من دواء الآن؟! قال: وسالوه عن اشياء، هل علينا حرج في كذا وكذا. قال:" عباد الله، وضع الله الحرج إلا امرا اقترض امرا مسلما ظلما، فذلك حرج وهلك" . قالوا: ما خير ما اعطي الناس يا رسول الله؟ قال: " خلق حسن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصْحَابُهُ عِنْدَهُ، كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِهِمْ الطَّيْرُ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، وَقَعَدْتُ، قَالَ: فَجَاءَتْ الْأَعْرَابُ، فَسَأَلُوهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَتَدَاوَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ دَوَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ الْهَرَمُ" . قَال وَكَانَ أُسَامَةُ حِينَ كَبِرَ يَقُولُ: هَلْ تَرَوْنَ لِي مِنْ دَوَاءٍ الْآنَ؟! قَال: وَسَأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ، هَلْ عَلَيْنَا حَرَجٌ فِي كَذَا وَكَذَا. قَالَ:" عِبَادَ اللَّهِ، وَضَعَ اللَّهُ الْحَرَجَ إِلَّا امْرَأً اقْتَرضَ امْرَأً مُسْلِمًا ظُلْمًا، فَذَلِكَ حَرَجٌ وَهُلْكٌ" . قَالُوا: مَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " خُلُقٌ حَسَنٌ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرکے بیٹھ گیا اسی دوران کچھ دیہاتی لوگ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم علاج معالجہ کرسکتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو سوائے ایک بیماری ' بڑھاپے " کے اسی وجہ سے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اپنے بڑھاپے میں لوگوں سے کہتے تھے کہ اب تمہیں میرے لئے کوئی دوا مل سکتی ہے؟ پھر ان آنے والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا کہ کیا فلاں فلاں چیز میں ہم پر کوئی حرج تو نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندگان خدا! اللہ نے حرج کو ختم فرمادیا ہے سوائے اس شخص کے جو کسی مسلمان کی ظلماً آبروریزی کرتا ہے کہ یہ گناہ اور باعث ہلاکت ہے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انسان کو سب سے بہترین کون سی چیز دی گئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن اخلاق۔
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندو! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو سوائے ایک بیماری ' بڑھاپے " کے۔
حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا الاجلح ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك رجل من قومه، قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " احسنهم خلقا" . ثم قال: يا رسول الله، انتداوى؟ قال: " تداووا، فإن الله لم ينزل داء إلا انزل له شفاء، علمه من علمه، وجهله من جهله" .حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" . ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَدَاوَى؟ قَالَ: " تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يُنْزِلْ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً، عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم علاج معالجہ کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو جو جان لیتا ہے وہ جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے وہ ناواقف رہتا ہے اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے بہترین انسان کون ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے اخلاق اچھے ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل مصعب بن سلام
حضرت عمروبن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو مضبوطی کے ساتھ اسی طرح قرآن پڑھنا پسند ہو جسے وہ نازل ہوا ہے تو اسے چاہئے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرح قرآن کریم کی تلاوت کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دينار
حضرت عمربن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکے میں صرف اپنا ہتھیار، سفید رنگ کا ایک خچر اور وہ زمین چھوڑی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کردیا تھا۔