حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا زكريا بن ابي زائدة ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل القائم على حدود الله تعالى والراتع فيها، والمدهن فيها، مثل قوم استهموا على سفينة، فاصاب بعضهم اعلاها، واصاب بعضهم اسفلها واوعرها، وإذا الذين اسفلها إذا استقوا من الماء، مروا على اصحابهم، فآذوهم، فقالوا: لو انا خرقنا في نصيبنا خرقا، فاستقينا منه، ولم نمر على اصحابنا فنؤذيهم، فإن تركوهم، وما ارادوا، هلكوا، وإن اخذوا على ايديهم، نجوا جميعا" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْقَائِمِ عَلَى حُدُودِ اللَّهِ تَعَالَى وَالرَّاتِعِ فِيهَا، وَالْمُدَّهِنِ فِيهَا، مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ، فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا، وَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا وَأَوْعَرَهَا، وَإِذَا الَّذِينَ أَسْفَلَهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ الْمَاءِ، مَرُّوا عَلَى أَصْحَابِهِمْ، فَآذَوْهُمْ، فَقَالُوا: لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا، فَاسْتَقَيْنَا مِنْهُ، وَلَمْ نَمُرَّ عَلَى أَصْحَابِنَا فَنُؤْذِيَهُمْ، فَإِنْ تَرَكُوهُمْ، وَمَا أَرَادُوا، هَلَكُوا، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ، نَجَوْا جَمِيعًا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کو قائم کرنے والے اور اس میں مداہنت برتنے والوں کی مثال اس قوم کی سی ہے جو کسی سمندری سفر پر روانہ ہو کچھ لوگ نچلے حصے میں بیٹھ جائیں اور کچھ لوگ اوپروالے حصے میں بیٹھ جائیں نچلے حصے والے اوپر چڑھ کر جاتے ہوں، وہاں سے پانی لاتے ہوں جس میں سے تھوڑا بہت پانی اوپر والوں پر بھی گرجاتا ہو جیسے دیکھ کر اوپر والے کہیں کہ اب ہم تمہیں اوپر نہیں چڑھنے دیں گے تم ہمیں تکلیف دیتے ہو نیچے والے اس کا جواب دیں کہ ٹھیک ہے پھر ہم کشتی کے نیچے سوراخ کرکے وہاں سے پانی حاصل کرلیں گے اب اگر اوپر والے ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں اس سے باز رکھیں تو سب ہی بچ جائیں گے ورنہ سب ہی غرق ہوجائیں گے۔
حدثنا إسحاق بن يوسف ، قال: حدثنا زكريا ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " مثل المؤمنين في توادهم وتعاطفهم وتراحمهم مثل الجسد، إذا اشتكى منه عضو تداعى سائر الجسد بالسهر والحمى" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال باہمی محبت، ہمدردی اور شفقت میں جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔
ضحاک بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں سورت جمعہ کے علاوہ اور کون سی سورت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا سورت غاشیہ۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دے دیا ہے، جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے واپس لے لو۔
حدثنا سفيان ، عن إبراهيم يعني ابن محمد بن المنتشر ، عن ابيه ، عن حبيب بن سالم ، عن ابيه ، عن النعمان بن بشير ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قرا في العيدين ب سبح اسم ربك الاعلى و هل اتاك حديث الغاشية، وإن وافق يوم الجمعة، قراهما جميعا" . قال ابو عبد الرحمن: حبيب بن سالم سمعه من النعمان، وكان كاتبه، وسفيان يخطئ فيه يقول: حبيب بن سالم عن ابيه، وهو سمعه من النعمان.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ فِي الْعِيدَيْنِ ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَإِنْ وَافَقَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَرَأَهُمَا جَمِيعًا" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ سَمِعَهُ مِنَ النُّعْمَانِ، وَكَانَ كَاتِبَهُ، وَسُفْيَانُ يُخْطِئُ فِيهِ يَقُولُ: حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ، وَهُوَ سَمِعَهُ مِنَ النُّعْمَانِ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 878 على خطأ فى إسناده كما ذكر عبدالله بن أحمد عقب الحديث
حدثنا سفيان ، قال: حفظته من ابي فروة اولا، ثم من مجالد ، سمعه من الشعبي يقول: سمعت النعمان بن بشير يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكنت إذا سمعته يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، اصغيت وتقربت، وخشيت ان لا اسمع احدا يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " حلال بين وحرام بين، وشبهات بين ذلك، من ترك ما اشتبه عليه من الإثم، كان لما استبان له اترك، ومن اجترا على ما شك فيه، اوشك ان يواقع الحرام، وإن لكل ملك حمى، وإن حمى الله في الارض معاصيه" او قال:" محارمه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فَرْوَةَ أَوَّلًا، ثُمَّ مِنْ مُجَالِدٍ ، سَمِعَهُ مِنَ الشَّعْبِيِّ يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ إِذَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَصْغَيْتُ وَتَقَرَّبْتُ، وَخَشِيتُ أَنْ لَا أَسْمَعَ أَحَدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " حَلَالٌ بَيِّنٌ وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَلِكَ، مَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ، كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ، وَمَنْ اجْتَرَأَ عَلَى مَا شَكَّ فِيهِ، أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ، وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَعَاصِيهِ" أَوْ قَالَ:" مَحَارِمُهُ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان کانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ذر ، عن يسيع الكندي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الدعاء هو العبادة"، ثم قرا: وقال ربكم ادعوني استجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين سورة غافر آية 60" . قال ابو عبد الرحمن: يسيع الكندي: يسيع بن معدان.حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ يُسَيْعٍ الْكِنْدِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَةُ"، ثُمَّ قَرَأَ: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُسَيْعٌ الْكِنْدِيُّ: يُسَيْعُ بْنُ مَعْدَانَ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عیدجمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حدثنا يحيى ، عن ابي عيسى موسى الصغير ، قال: حدثني عون بن عبد الله ، عن ابيه ، او عن اخيه ، عن النعمان بن بشير ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذين يذكرون من جلال الله وتسبيحه وتحميده وتهليله تتعطف حول العرش، لهن دوي كدوي النحل، يذكرون بصاحبهن، افلا يحب احدكم ان لا يزال له عند الله شيء يذكر به؟" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي عِيسَى مُوسَى الصَّغِيرِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَنْ أَخِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِينَ يَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ وَتَسْبِيحِهِ وَتَحْمِيدِهِ وَتَهْلِيلِهِ تَتَعَطَّفُ حَوْلَ الْعَرْشِ، لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ، يُذَكِّرُونَ بِصَاحِبِهِنَّ، أَفَلَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ لَا يَزَالَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ شَيْءٌ يُذَكِّرُ بِهِ؟" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ کے جلال کی وجہ سے اس کی تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل کے ذریعے اس کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے یہ کلمات تسبیح عرش کے گرد گھومتے رہتے ہیں اور مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ ان سے نکلتی رہتی ہے اور وہ ذاکر کا ذکر کرتے رہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے۔