مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18229
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، اخبرني شريك يعني ابن عبد الله بن ابي نمر ، انه سمع ابا السائب مولى هشام بن زهرة يقول: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: خرج النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزل منزلا، فتبرز النبي صلى الله عليه وسلم، فتبعته بإداوة، فصببت عليه، " فتوضا، ومسح على الخفين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَتَبَرَّزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبِعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، " فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک وادی میں قضاء حاجت کے لئے چلے گئے میں بھی ایک برتن میں پانی لے کر پیچھے چلا گیا اور پانی ڈالتا رہا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں پر ہی مسح کرلیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 182، م: 274، رجاله ثقات
حدیث نمبر: 18230
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، حدثنا عطاء بن السائب ، عن وراد مولى المغيرة، عن المغيرة بن شعبة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم وقيل وقال، ومنع وهات، وواد البنات، وعقوق الامهات، وإضاعة المال" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَقِيلَ وَقَالَ، وَمَنْعَ وَهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَعُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل وقال، کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال کرنا حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18231
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن جابر الجعفي ، عن المغيرة بن شبل ، قال: سمعته يحدث عن قيس بن ابي حازم ، عن المغيرة بن شعبة ، انه قام في الركعتين، فسبح القوم، قال: فاراه فسبح ومضى، ثم " سجد سجدتين بعدما سلم، وقال: هكذا فعلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم" . إنما شك في سبح.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَسَبَّحَ الْقَوْمُ، قَالَ: فَأُرَاهُ فَسَبَّحَ وَمَضَى، ثُمَّ " سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا سَلَّمَ، وقَالَ: هَكَذَا فَعَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . إِنَّمَا شَكَّ فِي سَبَّحَ.
قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه ، وهذا اسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي
حدیث نمبر: 18232
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا المغيرة ، اخبرنا عامر ، عن وراد كاتب المغيرة بن شعبة، قال: كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة: اكتب إلي بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدعاني المغيرة . قال: فكتب إليه: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا انصرف من الصلاة، قال: " لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد" . وسمعته " ينهى عن: قيل وقال، وعن كثرة السؤال، وإضاعة المال، وعن واد البنات، وعقوق الامهات، ومنع وهات" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ ، أخبرنا عَامِرٍ ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: اكْتُبْ إِلَيَّ بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي الْمُغِيرَةُ . قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ" . وَسَمِعْتُهُ " يَنْهَى عَنْ: قِيلَ وَقَالَ، وَعَنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَعَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا، بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا ممنوع قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، على ابن عاصم ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18233
Save to word اعراب
حدثنا علي ، انبانا الجريري ، عن عبد ربه ، عن وراد ، عن المغيرة بن شعبة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كان إذا سلم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت" مثل حديث المغيرة، إلا انه لم يذكر واد البنات.حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدَ ربه ، عَنْ وَرَّادٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ" مِثْلَ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَأْدَ الْبَنَاتِ.
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام پھیرتے وقت یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، على بن عاصم ضعيف، وسمع من الجريري بعد الاختلاط، لكنه توبع، وعبد ربه توبع كذلك
حدیث نمبر: 18234
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا التيمي ، عن بكر ، عن الحسن ، عن ابن المغيرة بن شعبة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، فمسح بناصيته، ومسح على الخفين والعمامة" . قال بكر : وقد سمعته من ابن المغيرة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، فَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَالْعِمَامَةِ" . قَالَ بَكْر : وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ ابْنِ الْمُغِيرَةِ .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18235
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن زكريا ، عن عامر ، قال: حدثني عروة بن المغيرة ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في مسير، فقال لي:" معك ماء؟"، قلت: نعم، فنزل عن راحلته، ثم ذهب عني حتى توارى عني في سواد الليل، قال: وكانت عليه جبة، فذهب يخرج يديه، فلم يستطع ان يخرج يديه منها، فاخرج يديه من اسفل الجبة، فغسل يديه، ومسح براسه، ثم ذهبت انزع خفيه، قال: " دعهما، فإني ادخلتهما وهما طاهرتان"، فمسح عليهما .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ، فَقَالَ لِي:" مَعَكَ مَاءٌ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ عَنِّي حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ يَدَيْهِ مِنْهَا، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَنْزِعُ خُفَّيْهِ، قَالَ: " دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ"، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18236
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي صخرة ، عن المغيرة بن عبد الله ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: بت برسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فامر بجنب فشوي، ثم اخذ الشفرة، فجعل يحز لي بها منه، فجاء بلال يؤذنه بالصلاة، فالقى الشفرة، وقال:" ما له تربت يداه؟"، قال: وكان شاربي وفى، فقصه لي على سواك، او قال: " اقصه لك على سواك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: بِتُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ، ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ، فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ، فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ:" مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟"، قَالَ: وَكَانَ شَارِبِي وَفَى، فَقَصَّهُ لِي عَلَى سِوَاكٍ، أَوْ قَالَ: " أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں مہمان تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس ران بھونی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھری پکڑ کر مجھے اس میں سے کاٹ کاٹ کردینے لگے اس دوران حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ہاتھ سے رکھ دی اور فرمایا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں اسے کیا ہوا؟ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسواک نیچے رکھ کر انہیں کتر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18237
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سعيد بن عبيد الطائي ، ومحمد بن قيس الاسدي ، عن علي بن ربيعة الوالبي ، قال: إن اول من نيح عليه بالكوفة قرظة بن كعب الانصاري، فقال المغيرة بن شعبة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من نيح عليه، فإنه يعذب بما نيح عليه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْوَالِبِيِّ ، قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مِنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْكُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے اس نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1291، م: 933
حدیث نمبر: 18238
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن مسعر ، وسفيان ، عن زياد بن علاقة ، عن المغيرة بن شعبة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي حتى ترم قدماه، فقيل له، فقال: " اولا اكون عبدا شكورا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: " أَوَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادئیے ہیں پھر اتنی محنت؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1130، م: 2819

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.