حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، قال: سمعت رجلا عند المغيرة بن شعبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا الاموات، فتؤذوا الاحياء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَتُؤْذُوا الْأَحْيَاءَ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، زياد بن علاقة، سمعه فى هذه الرواية عن رجل عند المغيرة، وسمعه فى الروايتين السالفتين من المغيرة نفسه
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ميمون بن أبى شبيب لم يدرك المغيرة
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي صخرة جامع بن شداد ، عن مغيرة بن عبد الله ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: ضفت بالنبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فامر بجنب، فشوي، قال: فاخذ الشفرة، فجعل يحز لي بها منه، قال: فجاءه بلال يؤذنه بالصلاة، فالقى الشفرة، وقال:" ما له تربت يداه؟" قال مغيرة: وكان شاربي وفى، فقصه لي رسول الله صلى الله عليه وسلم على سواك، او قال: " اقصه لك على سواك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: ضِفْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ، فَشُوِيَ، قَالَ: فَأَخَذَ الشَّفْرَةَ، فَجَعَلَ يَحُزّ لِي بِهَا مِنْهُ، قَالَ: فَجَاءَهُ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاة، فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ:" مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟" قَالَ مُغِيرَةُ: وَكَانَ شَارِبِي وَفَى، فَقَصَّهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سِوَاكٍ، أَوْ قَالَ: " أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں مہمان تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس ران بھونی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھری پکڑ کر مجھے اس میں سے کاٹ کاٹ کردینے لگے اس دوران حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ہاتھ سے رکھ دی اور فرمایا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں اسے کیا ہوا؟ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسواک نیچے رکھ کر انہیں کتر دیا۔
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے مشورہ کیا کہ اگر کسی سے حاملہ عورت کا بچہ ساقط ہوجائے تو کیا کیا جائے؟ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صورت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ کی بات صحیح ہے تو کوئی گواہ پیش کیجئے جو اس حدیث سے واقف ہو؟ اس پر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے شہادت دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1683 على وهم فى إسناده، وهم وكيع فى قوله: عن المسور بن مخرمة، والصواب بدون واسطة المسور بن مخرمة
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب بیچ سکتا ہے تو پھر اسے چاہئے کہ خنزیر کے بھی ٹکڑے کرکے بیچنا شروع کردے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفیان بن ابی سہل کی کمر پکڑ کر یہ کہتے ہوئے سنا اے سفیان بن ابی سہل! اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے مت لٹکاؤ کیونکہ اللہ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وحصين بن عقبة مجهول
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن زياد بن علاقة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنهض في الركعتين، فسبحنا به، فمضى، فلما اتم الصلاة، " سجد سجدتي السهو" ، وقال مرة: فسبح به من خلفه، فاشار ان قوموا.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَضَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَسَبَّحْنَا بِهِ، فَمَضَى، فَلَمَّا أَتَمَّ الصَّلَاةَ، " سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ" ، وَقَالَ مَرَّةً: فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ، فَأَشَارَ أَنْ قُومُوا.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، روي يزيد عن المسعودي بعد الاختلاط، لكنه توبع
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت مجاهدا يحدث، قال: حدثني عقار بن المغيرة بن شعبة حديثا، فلما خرجت من عنده لم امعن حفظه، فرجعت إليه انا وصاحب لي، فلقيت حسان بن ابي وجزة وقد خرج من عنده، فقال: ما جاء بك؟ فقلت: كذا وكذا، فقال حسان : حدثناه عقار ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لم يتوكل من اكتوى واسترقى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَقَّارُ بْنُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ حَدِيثًا، فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ لَمْ أُمْعِنْ حِفْظَهُ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَقِيتُ حَسَّانَ بْنَ أَبِي وَجْزَةَ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ فَقُلْتُ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ حَسَّانُ : حَدَّثَنَاهُ عَقَّارٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَمْ يَتَوَكَّلْ مَنْ اكْتَوَى وَاسْتَرْقَى" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔
حدثنا ابو النضر ، حدثنا شيبان ، عن زياد بن علاقة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات إبراهيم، فقال الناس: كسفت لموت إبراهيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر آية من آيات الله، لا ينكسفان لموت احد، ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك، فصلوا وادعوا الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، فَقَالَ النَّاسُ: كَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ، فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا اس دن سورج گرہن ہوا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سورج اور چاند کسی کی موت سے نہیں گہناتے یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں لہٰذا جب ان میں سے کسی ایک کو گہن لگے تو تم فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ یہاں تک کہ یہ ختم ہوجائے۔