مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 17138
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عمن حدثه، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى على رجل يحتجم في البقيع لثمان عشرة خلت من رمضان، وهو آخذ بيدي، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ فِي الْبَقِيعِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، والرجل المبهم الذى حدث عنه أبو قلابة هو أبو الأشعث الصنعاني
حدیث نمبر: 17139
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: ثنتان حفظتهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبيحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبِيحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لیے جب تم (میدان جنگ میں) کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1955
حدیث نمبر: 17140
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام ، قال: قال شهر بن حوشب : قال ابن غنم : لما دخلنا مسجد الجابية انا، وابو الدرداء لقينا عبادة بن الصامت، فاخذ يميني بشماله، وشمال ابي الدرداء بيمينه، فخرج يمشي بيننا ونحن ننتجي والله اعلم بما نتناجى وذاك قوله، فقال عبادة بن الصامت : لئن طال بكما عمر احدكما او كلاكما لتوشكان ان تريا الرجل من ثبج المسلمين يعني من وسط قرا القرآن على لسان محمد صلى الله عليه وسلم، فاعاده وابداه، واحل حلاله، وحرم حرامه، ونزل عند منازله، او قراه على لسان اخيه قراءة على لسان محمد صلى الله عليه وسلم، فاعاده وابداه، واحل حلاله، وحرم حرامه، ونزل عند منازله، لا يحور فيكم إلا كما يحور راس الحمار الميت . قال: فبينا نحن كذلك إذ طلع شداد بن اوس، وعوف بن مالك، فجلسا إلينا، قال: فبينا نحن كذلك إذ طلع شداد بن اوس، وعوف بن مالك، فجلسا إلينا، فقال شداد : إن اخوف ما اخاف عليكم ايها الناس لما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من الشهوة الخفية والشرك" فقال عبادة بن الصامت، وابو الدرداء: اللهم غفرا، اولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد حدثنا:" إن الشيطان قد يئس ان يعبد في جزيرة العرب؟"، فاما الشهوة الخفية فقد عرفناها، هي شهوات الدنيا من نسائها وشهواتها، فما هذا الشرك الذي تخوفنا به يا شداد؟ فقال شداد: ارايتكم لو رايتم رجلا يصلي لرجل، او يصوم له، او يتصدق له، اترون انه قد اشرك؟ قالوا: نعم والله، إنه من صلى لرجل، او صام له، او تصدق له، لقد اشرك، فقال شداد: فإني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من صلى يرائي فقد اشرك، ومن صام يرائي فقد اشرك، ومن تصدق يرائي فقد اشرك"، فقال عوف بن مالك عند ذلك: افلا يعمد إلى ما ابتغي فيه وجهه من ذلك العمل كله، فيقبل ما خلص له، ويدع ما يشرك به؟ فقال شداد عند ذلك: فإني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل يقول: انا خير قسيم لمن اشرك بي، من اشرك بي شيئا فإن حشده عمله قليله وكثيره لشريكه الذي اشركه به، وانا عنه غني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: قَالَ شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ : قَالَ ابْنُ غَنْمٍ : لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِيَةِ أَنَا، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ لَقِينَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَأَخَذَ يَمِينِي بِشِمَالِهِ، وَشِمَالَ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَمِينِهِ، فَخَرَجَ يَمْشِي بَيْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا نَتَنَاجَى وَذَاكَ قَوْلُهُ، فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ : لَئِنْ طَالَ بِكُمَا عُمْرُ أَحَدِكُمَا أَوْ كِلَاكُمَا لَتُوشِكَانَّ أَنْ تَرَيَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِينَ يَعْنِي مِنْ وَسَطٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ، وَأَحَلَّ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ، أَوْ قَرَأَهُ عَلَى لِسَانِ أَخِيهِ قِرَاءَةً عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ، وَأَحَلَّ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ، لَا يَحُورُ فِيكُمْ إِلَّا كَمَا يَحُورُ رَأْسُ الْحِمَارِ الْمَيِّتِ . قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ، فَجَلَسَا إِلَيْنَا، قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ، فَجَلَسَا إِلَيْنَا، فَقَالَ شَدَّادٌ : إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مِنَ الشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ وَالشِّرْكِ" فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ: اللَّهُمَّ غَفْرًا، أَوَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا:" إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ؟"، فَأَمَّا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ فَقَدْ عَرَفْنَاهَا، هِيَ شَهَوَاتُ الدُّنْيَا مِنْ نِسَائِهَا وَشَهَوَاتِهَا، فَمَا هَذَا الشِّرْكُ الَّذِي تُخَوِّفُنَا بِهِ يَا شَدَّادُ؟ فَقَالَ شَدَّادٌ: أَرَأَيْتُكُمْ لَوْ رَأَيْتُمْ رَجُلًا يُصَلِّي لِرَجُلٍ، أَوْ يَصُومُ لَهُ، أَوْ يَتَصَدَّقُ لَهُ، أَتَرَوْنَ أَنَّهُ قَدْ أَشْرَكَ؟ قَالُوا: نَعَمْ وَاللَّهِ، إِنَّهُ مَنْ صَلَّى لِرَجُلٍ، أَوْ صَامَ لَهُ، أَوْ تَصَدَّقَ لَهُ، لَقَدْ أَشْرَكَ، فَقَالَ شَدَّادٌ: فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ"، فَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ عِنْدَ ذَلِكَ: أَفَلَا يَعْمِدُ إِلَى مَا ابْتُغِيَ فِيهِ وَجْهُهُ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ كُلِّهِ، فَيَقْبَلَ مَا خَلَصَ لَهُ، وَيَدَعَ مَا يُشْرَكُ بِهِ؟ فَقَالَ شَدَّادٌ عِنْدَ ذَلِكَ: فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا خَيْرُ قَسِيمٍ لِمَنْ أَشْرَكَ بِي، مَنْ أَشْرَكَ بِي شَيْئًا فَإِنَّ حَشْدَهُ عَمَلَهُ قَلِيلَهُ وَكَثِيرَهُ لِشَرِيكِهِ الَّذِي أَشْرَكَهُ بِهِ، وَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ" .
ابن غنم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب میں سیدنا ابوددداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے سیدنا ابودرداء رضی اللہ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا، اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستے میں باتیں کرتے جا رہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا، اور مزکورہ سارے اعمال کیے ہوں اس طرح حیران ہو گا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، سیدنا شداد رضی اللہ عنہ کہنے لگے لوگو! میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے، اللہ معاف فرمائے! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہو چکا ہے؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلاً عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں، لیکن شداد! یہ کون سا شرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، صدقہ کرتا ہے کیا وہ شرک کرتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! بخدا! وہ وہ شرک کرتا ہے، سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہنے لگے، کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کر لیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ فرماتے ہیں، میں بہترین حصہ دار ہوں، اس شخص کے لئے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے، اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہو جاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہو جاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17141
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع قالا: حدثنا هشام ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم ، عن خالد بن معدان ، عن العرباض بن سارية ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يستغفر للصف المقدم ثلاثا، وللثاني مرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَلِلثَّانِي مَرَّةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد منقطع بين خالد بن معدان وبين العرباض
حدیث نمبر: 17142
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن ضمرة بن حبيب ، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، انه سمع العرباض بن سارية ، قال: وعظنا رسول الله صلى الله عليه وسلم موعظة ذرفت منها العيون، ووجلت منها القلوب، قلنا: يا رسول الله، إن هذه لموعظة مودع، فماذا تعهد إلينا؟ قال: " قد تركتكم على البيضاء ليلها كنهارها لا يزيغ عنها بعدي إلا هالك، ومن يعش منكم، فسيرى اختلافا كثيرا، فعليكم بما عرفتم من سنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، وعليكم بالطاعة، وإن عبدا حبشيا عضوا عليها بالنواجذ، فإنما المؤمن كالجمل الانف حيثما انقيد انقاد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، قَالَ: وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْعِظَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذِهِ لَمَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا؟ قَالَ: " قَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِكٌ، وَمَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ، فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِمَا عَرَفْتُمْ مِنْ سُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَلَيْكُمْ بِالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، فَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُ كَالْجَمَلِ الْأَنِفِ حَيْثُمَا انْقِيدَ انْقَادَ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو ہمیں رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا وہ ہلاک ہو گا اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا لہٰذا تم میری جو سنت جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہوں ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو کیونکہ مسلمان تو فرمابردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17143
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد الخياط ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن يونس بن سيف ، عن الحارث بن زياد ، عن ابي رهم ، عن عرباض بن سارية ، قال: دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السحور في رمضان، فقال: " هلم إلى هذا الغذاء المبارك" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: " هَلُمَّ إِلَى هَذَا الْغَذَاءِ الْمُبَارَكِ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان نے مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اس مبارک کھانے کے لئے آ جاؤ۔

حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث بن زياد، ويونس بن سيف مجهول
حدیث نمبر: 17144
Save to word اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد ، عن ثور ، عن خالد بن معدان ، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، ثم اقبل علينا، فوعظنا موعظة بليغة، ذرفت لها الاعين، ووجلت منها القلوب، قلنا او قالوا: يا رسول الله، كان هذه موعظة مودع، فاوصنا، قال: " اوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم يرى بعدي اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الامور، فإن كل محدثة بدعة، وإن كل بدعة ضلالة" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً، ذَرَفَتْ لَهَا الْأَعْيُنُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَأَوْصِنَا، قَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہو گا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہٰذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو، اور نو ایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نو ایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17145
Save to word اعراب
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ثور بن يزيد ، حدثنا خالد بن معدان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، وحجر بن حجر ، قالا: اتينا العرباض بن سارية وهو ممن نزل فيه: ولا على الذين إذا ما اتوك لتحملهم قلت: لا اجد ما احملكم عليه فسلمنا، وقلنا: اتيناك زائرين، وعائدين، ومقتبسين، فقال عرباض صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح ذات يوم، ثم اقبل علينا، فوعظنا موعظة بليغة ذرفت منها العيون، ووجلت منها القلوب، فقال قائل: يا رسول الله، كان هذه موعظة مودع، فماذا تعهد إلينا؟ فقال: " اوصيكم بتقوى الله، والسمع والطاعة، وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، فتمسكوا بها، وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الامور، فإن كل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة" ..حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ ، وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ: وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ: لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا، وَقُلْنَا: أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ، وَعَائِدِينَ، وَمُقْتَبِسِينَ، فَقَالَ عِرْبَاضٌ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا؟ فَقَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، فَتَمَسَّكُوا بِهَا، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ" ..
عبدالرحمن بن عمرو اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ (جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی) ان لوگوں پر کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ انہیں سوار کر دیں۔۔۔ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے انہیں سلام کر کے عرض کیا کہ ہم آپ سے ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور آپ سے استفادے کے لیے حاضر ہوئے ہیں، انہوں فرمایا: ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ تو رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہو گا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہٰذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو، اور نو ایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نو ایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17146
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن عرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وعظهم يوما بعد صلاة الغداة، فذكره..حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَذَكَرَهُ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، بقية بن الوليد مدلس، يدلس تدليس التسوية، لكنه توبع، وابن أبى بلال مجهول
حدیث نمبر: 17147
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن العرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وعظهم يوما بعد صلاة الغداة، فذكره.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى بلال مجهول

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.