حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدََّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے اس لئے جب میدان جنگ میں تم کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1955، محمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد اختلاطه، وقد توبعا
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں رمضان المبارک کی اٹھارویں رات کو سینگی لگوا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
حدثنا محمد بن ابي عدي ، حدثنا حسين يعني المعلم ، عن عبد الله بن بريدة ، عن بشير بن كعب ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الاستغفار: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك علي، وابوء لك بذنبي فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت"، قال:" من قالها بعدما يصبح موقنا بها، فمات من يومه كان من اهل الجنة، ومن قالها بعدما يمسي موقنا بها، فمات من ليلته، كان من اهل الجنة" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ:" مَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" ..
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی قے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سید الاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے وعدے اور عہد پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی صبح کے وقت دل کے یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ الفاظ کہہ اور اسی شام فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔
سیدنا شداد بن اوس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پر آئے اور قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ لے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دے گا جو اس کے بیدار ہونے تک خواہ وہ جس وقت بھی بیدار ہو ہر تکلیف دہ چیز سے اُس کی حفاظت کرتا رہے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن شداد بن أوس، وأبو مسعود مختلط، ورواية يزيد بن هارون عنه بعد أختلاطه
قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات ندعو بهن في صلاتنا، او قال في دبر صلاتنا: " اللهم إني اسالك الثبات في الامر، واسالك عزيمة الرشد، واسالك شكر نعمتك، وحسن عبادتك، واسالك قلبا سليما ولسانا صادقا، واستغفرك لما تعلم، واسالك من خير ما تعلم، واعوذ بك من شر ما تعلم" .قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِنَا، أَوْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاتِنَا: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات سکھاتے تھے جنہیں ہم نماز میں یا نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے کہ اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه ، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص نماز عشاء کے بعد شعر و شاعری کی مجلس جائے اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہو گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، قزعة بن سويد ضعيف، وعاصم بن مخلد مجهول
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس امت کے بدترین لوگ پہلے اہل کتاب کے طور طریقے مکمل طور پر ضرور اختیار کریں گے۔“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو کیونکہ آنکھیں روح کا پیچھا کرتی ہیں (اس لیے کھلی رہ جاتی ہیں) اور خیر کی بات کہا کرو اس لیے کہ میت کے گھرانے والے جو کچھ کہتے ہیں اس پر (فرشتوں کی طرف سے) آمین کہی جاتی ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف قزعة
حدثنا حسن الاشيب ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثناه عبيد الله بن المغيرة ، عن يعلى بن شداد بن اوس ، قال: قال شداد بن اوس : كان ابو ذر يسمع الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه الشدة، ثم يخرج إلى قومه يسلم عليهم، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يرخص فيه بعد، فلم يسمعه ابو ذر، فيتعلق ابو ذر بالامر الشديد .حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْأَشْيَبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ : كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ الشِّدَّةُ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى قَوْمِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخِّصُ فِيهِ بَعْدُ، فَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو ذَرٍّ، فَيَتَعَلَّقَ أَبُو ذَرٍّ بِالْأَمْرِ الشَّدِيدِ .
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ (کا معاملہ کچھ یوں تھا کہ وہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا حکم سنتے جس میں سختی ہوتی وہ اپنی قوم میں واپس جاتے اور ان تک یہ پیغام پہنچا دیتے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں رخصت دے دیتے لیکن سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ اسے سننے سے رہ جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ اسی سختی والے حکم کے ساتھ چمٹے رہتے۔