مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 17128
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدََّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے اس لئے جب میدان جنگ میں تم کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1955، محمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد اختلاطه، وقد توبعا
حدیث نمبر: 17129
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، عن داود بن ابي هند ، عن عبد الله بن زيد وهو ابو قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم علي وانا احتجم في ثمان عشرة خلون من رمضان، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ وَأَنَا أَحْتَجِمُ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں رمضان المبارک کی اٹھارویں رات کو سینگی لگوا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17130
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، حدثنا حسين يعني المعلم ، عن عبد الله بن بريدة ، عن بشير بن كعب ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الاستغفار: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك علي، وابوء لك بذنبي فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت"، قال:" من قالها بعدما يصبح موقنا بها، فمات من يومه كان من اهل الجنة، ومن قالها بعدما يمسي موقنا بها، فمات من ليلته، كان من اهل الجنة" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ:" مَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" ..
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی قے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سید الاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے وعدے اور عہد پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی صبح کے وقت دل کے یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ الفاظ کہہ اور اسی شام فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6323
حدیث نمبر: 17131
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي ، حدثنا حسين ، عن ابن بريدة ، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي ، ان شداد بن اوس حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" سيد الاستغفار" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ ، أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6323
حدیث نمبر: 17132
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا ابو مسعود الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن الحنظلي ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من رجل ياوي إلى فراشه، فيقرا سورة من كتاب الله عز وجل، إلا بعث الله عز وجل إليه ملكا يحفظه من كل شيء يؤذيه حتى يهب متى هب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنِ الْحَنْظَلِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ، فَيَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ مَلَكًا يَحْفَظُهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر آئے اور قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ لے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دے گا جو اس کے بیدار ہونے تک خواہ وہ جس وقت بھی بیدار ہو ہر تکلیف دہ چیز سے اُس کی حفاظت کرتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن شداد بن أوس، وأبو مسعود مختلط، ورواية يزيد بن هارون عنه بعد أختلاطه
حدیث نمبر: 17133
Save to word اعراب
قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات ندعو بهن في صلاتنا، او قال في دبر صلاتنا: " اللهم إني اسالك الثبات في الامر، واسالك عزيمة الرشد، واسالك شكر نعمتك، وحسن عبادتك، واسالك قلبا سليما ولسانا صادقا، واستغفرك لما تعلم، واسالك من خير ما تعلم، واعوذ بك من شر ما تعلم" .قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِنَا، أَوْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاتِنَا: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات سکھاتے تھے جنہیں ہم نماز میں یا نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے کہ اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه ، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17134
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا قزعة بن سويد الباهلي ، عن عاصم بن مخلد ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، قال ابي: حدثنا الاشيب ، فقال: عن ابي عاصم ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرض بيت شعر بعد العشاء الآخرة، لم تقبل له صلاة تلك الليلة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ الْبَاهِلِيُّ ، عَنْ عاصم بن مخلد ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا الْأَشْيَبُ ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَضَ بَيْتَ شِعْرٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز عشاء کے بعد شعر و شاعری کی مجلس جائے اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، قزعة بن سويد ضعيف، وعاصم بن مخلد مجهول
حدیث نمبر: 17135
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام ، قال: حدثنا شهر يعني ابن حوشب ، حدثني ابن غنم ، ان شداد بن اوس حدثه، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليحملن شرار هذه الامة على سنن الذين خلوا من قبلهم اهل الكتاب حذو القذة بالقذة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَهْرٌ يَعْنِي ابْنَ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ غَنْمٍ ، أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَحْمِلَنَّ شِرَارُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى سَنَنِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلِ الْكِتَابِ حَذْوَ الْقُذَّةِ بِالْقُذَّةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس امت کے بدترین لوگ پہلے اہل کتاب کے طور طریقے مکمل طور پر ضرور اختیار کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17136
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا قزعة ، قال: حدثني حميد الاعرج ، عن الزهري ، عن محمود بن لبيد ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا حضرتم موتاكم، فاغمضوا البصر، فإن البصر يتبع الروح، وقولوا خيرا فإنه يؤمن على ما قال اهل الميت" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَزَعَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ، فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ، فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ، وَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّهُ يُؤَمَّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْمَيِّتِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو کیونکہ آنکھیں روح کا پیچھا کرتی ہیں (اس لیے کھلی رہ جاتی ہیں) اور خیر کی بات کہا کرو اس لیے کہ میت کے گھرانے والے جو کچھ کہتے ہیں اس پر (فرشتوں کی طرف سے) آمین کہی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف قزعة
حدیث نمبر: 17137
Save to word اعراب
حدثنا حسن الاشيب ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثناه عبيد الله بن المغيرة ، عن يعلى بن شداد بن اوس ، قال: قال شداد بن اوس : كان ابو ذر يسمع الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه الشدة، ثم يخرج إلى قومه يسلم عليهم، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يرخص فيه بعد، فلم يسمعه ابو ذر، فيتعلق ابو ذر بالامر الشديد .حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْأَشْيَبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ : كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ الشِّدَّةُ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى قَوْمِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخِّصُ فِيهِ بَعْدُ، فَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو ذَرٍّ، فَيَتَعَلَّقَ أَبُو ذَرٍّ بِالْأَمْرِ الشَّدِيدِ .
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ (کا معاملہ کچھ یوں تھا کہ وہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا حکم سنتے جس میں سختی ہوتی وہ اپنی قوم میں واپس جاتے اور ان تک یہ پیغام پہنچا دیتے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں رخصت دے دیتے لیکن سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ اسے سننے سے رہ جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ اسی سختی والے حکم کے ساتھ چمٹے رہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة

Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.