سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے، سورۃ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبو قيس خالف فى هذا الإسناد أبا إسحاق السبيعي
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت کرتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حسين المعلم ، قال: حدثني عبد الله بن بريدة ، عن بشير بن كعب ، عن شداد بن اوس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: قال: " سيد الاستغفار ان يقول العبد: اللهم انت ربي لا إله إلا انت خلقتني، وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت ابوء لك بالنعمة وابوء لك بذنبي، فاغفر لي إنه لا يغفر الذنوب إلا انت"، قال:" إن قالها بعدما يصبح موقنا بها ثم مات كان من اهل الجنة، وإن قالها بعدما يمسي موقنا بها ثم مات كان من اهل الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ: " سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي، وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِالنِّعْمَةِ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ:" إِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سید الاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا، میں آپ کا بندہ ہوں، اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت دل کے یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ الفاظ دلی یقین سے کہے تو اور اسی شام فوت ہو جائے تو اہل جنت میں سے ہو گا۔“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگوا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: ثنتان حفظتهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبح، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللّٰہ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لیے جب تم (میدان جنگ میں) کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبخ کرو تو اچھی طرح ذبخ کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔
حدثنا روح ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، قال: كان شداد بن اوس في سفر، فنزل منزلا، فقال لغلامه: ائتنا بالسفرة نعبث بها، فانكرت عليه، فقال: ما تكلمت بكلمة منذ اسلمت إلا وانا اخطمها وازمها غير كلمتي هذه، فلا تحفظوها علي، واحفظوا مني ما اقول لكم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا كنز الناس الذهب والفضة، فاكنزوا هؤلاء الكلمات: اللهم إني اسالك الثبات في الامر، والعزيمة على الرشد، واسالك شكر نعمتك، واسالك حسن عبادتك، واسالك قلبا سليما، واسالك لسانا صادقا، واسالك من خير ما تعلم، واعوذ بك من شر ما تعلم، واستغفرك لما تعلم، إنك انت علام الغيوب" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، قَالَ: كَانَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَقَالَ لِغُلَامِهِ: ائْتِنَا بِالسَُّفْرَةِ نَعْبَثْ بِهَا، فَأَنْكَرْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا تَكَلَّمْتُ بِكَلِمَةٍ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا وَأَنَا أَخْطِمُهَا وَأَزُمُّهَا غَيْرَ كَلِمَتِي هَذِهِ، فَلَا تَحْفَظُوهَا عَلَيَّ، وَاحْفَظُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا كَنَزَ النَّاسُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، فَاكْنِزُوا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ" .
حسان بن عطیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، ہم اس سے کھیلیں گے، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا ہوں، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا، اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں، اسے یاد رکھو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کرنے کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، حسان بن عطية لم يدرك شداد بن أوس
حدثنا عبد الرزاق ، قال معمر : اخبرني ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل زوى لي الارض حتى رايت مشارقها ومغاربها، وإن ملك امتي سيبلغ ما زوي لي منها، وإني اعطيت الكنزين الابيض، والاحمر، وإني سالت ربي عز وجل لا يهلك امتي بسنة بعامة، وان لا يسلط عليهم عدوا فيهلكهم بعامة، وان لا يلبسهم شيعا، ولا يذيق بعضهم باس بعض" . وقال: يا محمد، إني إذا قضيت قضاء، فإنه لا يرد، وإني قد اعطيتك لامتك ان لا اهلكهم بسنة بعامة، ولا اسلط عليهم عدوا ممن سواهم فيهلكوهم بعامة، حتى يكون بعضهم يهلك بعضا، وبعضهم يقتل بعضا، وبعضهم يسبي بعضا" . قال: قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " وإني لا اخاف على امتي إلا الائمة المضلين، فإذا وضع السيف في امتي لم يرفع عنهم إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ مَعْمَرٌ : أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ زَوَى لِي الْأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَإِنِّي أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَبْيَضَ، وَالْأَحْمَرَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَا يُهْلِكُ أُمَّتِي بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا فَيُهْلِكَهُمْ بِعَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُلْبِسَهُمْ شِيَعًا، وَلَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ" . وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً، فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَإِنِّي قَدْ أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِمَّنْ سِوَاهُمْ فَيُهْلِكُوهُمْ بِعَامَّةٍ، حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَبَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا، وَبَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا" . قَالَ: قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَإِنِّي لَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي إِلَّا الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، فَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین کو سمیٹ دیا حتی کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب سب کو دیکھ لیا، اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کی زمین میرے لئے سمیٹی گئی تھی، مجھے سفید اور سرخ دو خزانے دئیے گئے ہیں، میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی ہے کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے جو انہیں مکمل تباہ و برباد کر دے اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے ایک دوسرے سے مزہ نہ چکھائے، تو پروردگار عالم نے فرمایا: اے محمد! میں ایک فیصلہ کر چکا ہوں جسے ٹالا نہیں جا سکتا، میں آپ کی امت کے حق میں یہ درخواست قبول کرتا ہوں کہ انہیں عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان سب کو مکمل تباہ و برباد کر دے بلکہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک اور قتل کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ سے خوف آتا ہے، جب میری امت میں ایک مرتبہ تلوار رکھ دی جائے گی (جنگ چھڑ جائے گی) تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد خالف فيه معمر حماد بن زيد، فجعله من حديث شداد بن أوس، والصواب: هو من حديث ثوبان كما رواه حماد
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنتين، انه قال: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم، فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم، فاحسنوا الذبح، وليحد احدكم شفرته، ثم ليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ، فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ، فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے اس لئے جب تم (میدان جنگ) میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔