حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عطاء بن السائب ، عن سالم ابي عبد الله ، قال: قال عقبة بن عمرو : الا اريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: " فقام وكبر، ثم ركع، وجافى يديه، ووضع يديه على ركبتيه، وفرج بين اصابعه من وراء ركبتيه، حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه فقام، حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد فجافى حتى استقر كل شيء منه"، قال:" فصلى اربع ركعات" ، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، او هكذا كان يصلي بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو : أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " فَقَامَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ رَكَعَ، وَجَافَى يَدَيْهِ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ مِنْ وَرَاءِ رُكْبَتَيْهِ، حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ، حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَافَى حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ"، قَالَ:" فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ" ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، أَوْ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سالم البراد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر رکوع سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عدي بن ثابت اخبرني، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يحدث، عن ابي مسعود ، قلت: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن المسلم إذا انفق على اهله نفقة وهو يحتسبها، كانت له صدقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قُلْتُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پہ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“
حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حوسب رجل ممن كان قبلكم فلم يوجد له من الخير شيء، إلا انه كان رجلا موسرا، وكان يخالط الناس، فكان يقول لغلمانه، تجاوزوا عن المعسر، قال: فقال الله عز وجل لملائكته: نحن احق بذلك منه، تجاوزوا عنه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ رَجُلًا مُوسِرًا، وَكَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِغِلْمَانِهِ، تَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ: نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، تَجَاوَزُوا عَنْهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو حساب کتاب کے لئے بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، لیکن اس کی کوئی نیکی نہیں مل سکی، البتہ وہ مالدار آدمی تھا، لوگوں سے تجارت کرتا تھا، اس نے اپنے غلاموں سے کہہ رکھا تھا کہ تنگدست کو مہلت دیا کرو، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگزر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہو گئی۔
حدثنا ابن نمير ، ويعلى ، ومحمد يعني ابني عبيد، قالوا: انا الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: إني ابدع بي، فاحملني، قال: ما عندي ما احملك عليه، ولكن ائت فلانا، فاتاه، فحمله، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير، فله مثل اجر فاعله" ، قال محمد: فإنه قد بدع بي.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، وَمُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَيْ عُبَيْدٍ، قَالُوا: أَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي، فَاحْمِلْنِي، قَالَ: مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكَ عَلَيْهِ، وَلَكِنْ ائْتِ فُلَانًا، فَأَتَاهُ، فَحَمَلَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ، فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَإِنَّهُ قَدْ بُدِعَ بِي.
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہو گئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں، البتہ فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ“، وہ اس کے پاس چلا گیا اور اس نے سواری دے دی، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے، اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجر و ثواب ملتا ہے۔“
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي مسعود ، عن رجل من الانصار يكنى ابا شعيب ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعرفت في وجهه الجوع، فاتيت غلاما لي قصابا، فامرته ان يجعل لنا طعاما لخمسة رجال، قال: ثم دعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، وتبعهم رجل، فلما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم الباب، قال: " هذا قد تبعنا، إن شئت ان تاذن له وإلا رجع" فاذن له ..حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يُكَنَّى أَبَا شُعَيْبٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ، فَأَتَيْتُ غُلَامًا لِي قَصَّابًا، فَأَمَرْتُهُ أَنْ يَجْعَلَ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ رِجَالٍ، قَالَ: ثُمَّ دَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، وَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَابَ، قَالَ: " هَذَا قَدْ تَبِعَنَا، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ وَإِلَّا رَجَعَ" فَأَذِنَ لَهُ ..
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابوشعیب تھا، اس کا ایک غلام قصائی تھا، اس نے اپنے غلام سے کہا کہ کسی دن کھانا پکاؤ تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کروں جو کہ پانچ میں سے پانچویں آدمی ہوں گے، چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی زائد آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر پہنچ کر فرمایا کہ یہ ہمارے ساتھ آ گیا ہے، کیا تم اسے بھی اجازت دیتے ہو؟ اس نے اجازت دے دی۔
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: بينا انا اضرب غلاما لي إذ سمعت صوتا من ورائي:" اعلم ابا مسعود" ثلاثا، فالتفت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " والله لله اقدر عليك منك على هذا"، قال: فحلفت ان لا اضرب مملوكا ابدا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَضْرِبُ غُلَامًا لِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ وَرَائِي:" اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ" ثَلَاثًا، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا"، قَالَ: فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَضْرِبَ مَمْلُوكًا أَبَدًا .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز تین مرتبہ سنائی دی، اے ابومسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللّٰہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، اسی وقت میں نے قسم کھائی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔“