سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللّٰہ ہے، اس لیے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ کوئی بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لیے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرف ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة ضعيف، لكنه توبع
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کی اذان جب سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا۔
عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو خانہ کعبہ کے سائے میں برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة على بن عبدالله، وأبيه
حدثنا يونس ، حدثنا حماد ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابي صالح ، عن معاوية بن ابي سفيان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سمع المؤذن يقول: الله اكبر، الله اكبر، قال مثل قوله، وإذا قال: اشهد ان لا إله إلا الله، قال مثل قوله، وإذا قال: اشهد ان محمدا رسول الله، قال مثل قوله حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، وَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، وَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کی اذان جب سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن عامر بن سعد البجلي ، عن جرير ، انه سمع معاوية يخطب، يقول: مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين، وابو بكر رضي الله عنه وهو ابن ثلاث وستين، وعمر وهو ابن ثلاث وستين، وانا ابن ثلاث وستين حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ، يَقُولُ: مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی اور میں بھی اب تریسٹھ سال کا ہو گیا ہوں۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ج”و شخص شراب پیے اسے کوڑے مارے جائیں اگر دوبارہ پئے تو دوبارہ مارو حتی کہ چوتھی مرتبہ پئے تو اسے قتل کر دو۔“
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو عورت اپنے بالوں میں کسی غیر کے بال داخل کرتی ہے (تاکہ انہیں لمبا ظاہر کر سکے) وہ اسے غلط طور پر داخل کرتی ہے۔“
قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس تبع لقريش في هذا الامر، خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا، والله لولا ان تبطر قريش لاخبرتها ما لخيارها عند الله عز وجل قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الْأَمْرِ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا، وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَبْطَرَ قُرَيْشٌ لَأَخْبَرْتُهَا مَا لِخِيَارِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس معاملے (حکومت) میں لوگ قریش کے تابع ہیں، زمانہ جاہلیت میں ان میں سے جو بہترین لوگ تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں جبکہ وہ فقاہت حاصل کر لیں، بخدا! اگر قریش فخر میں مبتلا نہ ہو جاتے تو میں انہیں بتا دیتا کہ ان کے بہترین لوگوں کا اللہ کے یہاں کیا مقام ہے؟“
قال: قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد، من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين . " وخير نسوة ركبن الإبل، صالح نساء قريش، ارعاه على زوج في ذات يده، واحناه على ولد في صغره" .قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقَّهِْهُّ فِي الدِّينِ . " وَخَيْرُ نِسْوَةٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ، وَأَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ" .
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ، جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس سے آپ روک لیں، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے، اور اونٹ پر سواری کرنے والی بہترین عورتیں قریش کی نیک عورتیں ہیں، جو اپنی ذات میں شوہر کی سب سے زیادہ محافظ ہوتی ہیں اور بچپن میں اپنے بچے پر انتہائی مہربان۔
عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برسر منبریہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة على بن عبدالله، وأبيه