وسمعته، يقول: " إنما انا خازن، وإنما يعطي الله عز وجل، فمن اعطيته عطاء عن طيب نفس، فهو ان يبارك لاحدكم، ومن اعطيته عطاء عن شره، وشره مسالة، فهو كالآكل ولا يشبع" وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ، وَإِنَّمَا يُعْطِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ طِيبِ نَفْسٍ، فَهُوَ أَنْ يُبَارَكَ لِأَحَدِكُمْ، وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ شَرَهٍ، وَشَرَهِ مَسْأَلَةٍ، فَهُوَ كَالْآكِلِ وَلَا يَشْبَعُ"
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللہ ہے، اس لئے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لئے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔
وسمعته، يقول: " لا تزال امة من امتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله وهم ظاهرون على الناس" وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلى الْحَقِّ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ"
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے۔“
حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار ، ان نافع بن جبير ارسله إلى السائب بن يزيد ابن اخت نمر يساله عن شيء رآه منه معاوية في الصلاة، قال: نعم، صليت معه الجمعة في المقصورة، فلما سلم قمت في مقامي، فصليت، فلما دخل ارسل إلي، فقال: لا تعد لما فعلت، إذا صليت الجمعة، فلا تصلها بصلاة حتى تخرج او تكلم، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم امر بذلك، " ان لا توصل صلاة بصلاة حتى تخرج او تكلم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: نَعَمْ، صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِي مَقَامِي، فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ، إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَكَلَّمَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، " أَنْ لَا تُوصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَكَلَّمَ"
سیدنا عمر بن عطاء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ ”مقصورہ“ میں جمعہ پڑھا تھا، جب انہوں نے نماز کا سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر ہی کھڑے ہو کر سنتیں پڑھنے لگا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ جب اندر چلے گئے، تو مجھے بلا کر فرمایا: آج کے بعد دوبارہ اس طرح نہ کرنا جیسے ابھی کیا ہے، جب تم جمعہ کی نماز پڑھو، تو اس سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھو جب تک کوئی بات نہ کر لو، یا وہاں سے ہٹ نا جاؤ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ کسی نماز سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھی جائے جب تک کہ بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ۔
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت حمران بن ابان يحدث، عن معاوية ، انه راى اناسا يصلون بعد العصر، فقال: إنكم لتصلون صلاة قد صحبنا النبي صلى الله عليه وسلم، فما رايناه يصليها، ولقد نهى عنها، يعني الركعتين بعد العصر حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّهُ رَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً قَدْ صَحِبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تم لوگ ایک ایسی نماز پڑھتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے باوجود ہم نے انہیں یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ وہ اس سے منع فرماتے تھے، مراد عصر کے بعد کی دو سنتیں (نفل) ہیں جو انہوں نے کچھ لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نماز میں کچھ بھول جائے تو اسے چاہیے کہ بیٹھ کر دو سجدے کر لے۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے چاہیے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد وهم فيه روح ابن عبادة، عن شعبة، عن أبى الفيض، والراجح: عن شعبة، عن رجل من بني عذرة، عن أبى الفيض، أى بزيادة واسطة: رجل من بني عذرة ، وهذا الإسناد ضعيف لجهالة رجل، ثم إن فى رواية أبى الفيض عن معاوية وقفة
حدثنا يونس ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن محمد يعني ابن عجلان ، عن محمد بن يوسف مولى عثمان، عن ابيه يوسف ، عن معاوية بن ابي سفيان ، انه صلى امامهم فقام في الصلاة وعليه جلوس، فسبح الناس، فتم على قيامه، ثم سجد بنا سجدتين وهو جالس بعد ان اتم الصلاة، ثم قعد على المنبر، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من نسي من صلاته شيئا فليسجد مثل هاتين السجدتين" حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ يُوسُفَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنَّهُ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَسَبَّحَ النَّاسُ، فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ، ثُمَّ سَجَدْ بِنَا سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ، ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نَسِيَ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے امام بن کر نماز پڑھائی اور بیٹھنے کی بجاۓ کھڑے ہو گئے، لوگوں نے «سبحان اللہ» بھی کہا، لیکن انہوں نے اپنا قیام مکمل کیا، پھر نماز مکمل ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لیے اور منبر پر رونق افروز ہو کر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نماز میں کچھ بھول جائے تو اسے چاہیے کہ بیٹھ کر اس طرح دو سجدے کر لے۔
ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کہیں تشریف لے گئے لوگ ان کے احترام میں کھڑے ہو گئے لیکن سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللّٰہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، ان سعد بن إبراهيم اخبره، عن الحكم بن ميناء ، ان يزيد بن جارية اخبره، انه كان جالسا في نفر من الانصار، فخرج عليهم معاوية، فسالهم عن حديثهم، فقالوا: كنا في حديث من حديث الانصار، فقال معاوية : الا ازيدكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالوا: بلى يا امير المؤمنين، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من احب الانصار احبه الله عز وجل، ومن ابغض الانصار ابغضه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَهُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ جَارِيَةَ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ حَدِيثِهِمْ، فَقَالُوا: كُنَّا فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : أَلَا أَزِيدُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالُوا: بَلَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ أَحَبَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ أَبْغَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
یزید بن جاریہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ کچھ انصاری لوگوں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ تشریف لے آئے اور موضوعِ بحث پوچھنے لگے، لوگوں نے بتایا کہ ہم انصار کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: کیا میں بھی تمہاری معلومات میں اضافے کے لیے ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، امیر المؤمنین! انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو انصار سے محبت کرتا ہے اللّٰہ اس سے محبت کرتا ہے اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے، اللّٰہ اُس سے بغض رکھتا ہے۔