صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
75. بَابُ إِثْمِ مَنْ لَمْ يُتِمَّ الصُّفُوفَ:
75. باب: اس بارے میں کہ صفیں پوری نہ کرنے والوں کا گناہ۔
(75) Chapter. The sin of a person who does not complete the rows (who is out of alignment) for the prayer.
حدیث نمبر: 724
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، قال: اخبرنا الفضل بن موسى، قال: اخبرنا سعيد بن عبيد الطائي، عن بشير بن يسار الانصاري، عن انس بن مالك انه قدم المدينة، فقيل له:" ما انكرت منا منذ يوم عهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما انكرت شيئا، إلا انكم لا تقيمون الصفوف"، وقال عقبة بن عبيد، عن بشير بن يسار قدم علينا انس بن مالك المدينة بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَقِيلَ لَهُ:" مَا أَنْكَرْتَ مِنَّا مُنْذُ يَوْمِ عَهِدْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا أَنْكَرْتُ شَيْئًا، إِلَّا أَنَّكُمْ لَا تُقِيمُونَ الصُّفُوفَ"، وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَدِمَ عَلَيْنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْمَدِينَةَ بِهَذَا.
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضل بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن عبید طائی نے بیان کیا بشیر بن یسار انصاری سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ جب وہ (بصرہ سے) مدینہ آئے، تو آپ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک اور ہمارے اس دور میں آپ نے کیا فرق پایا۔ فرمایا کہ اور تو کوئی بات نہیں صرف لوگ صفیں برابر نہیں کرتے۔ اور عقبہ بن عبید نے بشیر بن یسار سے یوں روایت کیا کہ انس رضی اللہ عنہ ہمارے پاس مدینہ تشریف لائے۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: I arrived at Medina and was asked whether I found any change since the days of Allah's Apostle. I said, "I have not found any change except that you do not stand in alignment in your prayers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 691


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
76. بَابُ إِلْزَاقِ الْمَنْكِبِ بِالْمَنْكِبِ وَالْقَدَمِ بِالْقَدَمِ فِي الصَّفِّ:
76. باب: صف میں کندھے سے کندھا اور قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہونا۔
(76) Chapter. To stand shoulder to shoulder and foot to foot in the row.
حدیث نمبر: Q725
Save to word اعراب English
وقال النعمان بن بشير: رايت الرجل منا يلزق كعبه بكعب صاحبه.وَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ: رَأَيْتُ الرَّجُلَ مِنَّا يُلْزِقُ كَعْبَهُ بِكَعْبِ صَاحِبِهِ.
‏‏‏‏ اور نعمان بن بشیر صحابی نے کہا کہ میں نے دیکھا (صف میں) ایک آدمی ہم میں سے اپنا ٹخنہ اپنے قریب والے دوسرے آدمی کے ٹخنہ سے ملا کر کھڑا ہوتا۔
حدیث نمبر: 725
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، عن حميد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اقيموا صفوفكم فإني اراكم من وراء ظهري، وكان احدنا يلزق منكبه بمنكب صاحبه وقدمه بقدمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي، وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے حمید سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، صفیں برابر کر لو۔ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم (پاؤں) اس کے قدم (پاؤں) سے ملا دیتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Straighten your rows for I see you from behind my back." Anas added, "Everyone of us used to put his shoulder with the shoulder of his companion and his foot with the foot of his companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 692


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
77. بَابُ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَسَارِ الإِمَامِ، وَحَوَّلَهُ الإِمَامُ خَلْفَهُ إِلَى يَمِينِهِ، تَمَّتْ صَلاَتُهُ:
77. باب: اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اپنے پیچھے سے اسے دائیں طرف کر دے تو نماز ہو جائے گی۔
(77) Chapter. If a person stands by the left side of the Imam, and the Imam draws him to the right from behind, his Salat (prayer) is correct.
حدیث نمبر: 726
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا داود، عن عمرو بن دينار، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:"صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فقمت عن يساره فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم براسي من ورائي فجعلني عن يمينه فصلى ورقد، فجاءه المؤذن فقام وصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:"صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِي مِنْ وَرَائِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى وَرَقَدَ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ وَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے داؤد بن عبدالرحمٰن نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے،، آپ نے بتلایا کہ ایک رات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے گھر میں تہجد کی) نماز پڑھی۔ میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنے دائیں طرف کر دیا۔ پھر نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے جب مؤذن (نماز کی اطلاع دینے) آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: I prayed with the Prophet one night and stood on his left side. Allah's Apostle caught hold of my head from behind and drew me to his right and then offered the prayer and slept. Later the Mu'adh-dhin came and the Prophet stood up for prayer without performing ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 693


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
78. بَابُ الْمَرْأَةُ وَحْدَهَا تَكُونُ صَفًّا:
78. باب: اس بارے میں کہ عورت اکیلی ایک صف کا حکم رکھتی ہے۔
(78) Chapter. One woman can form a row.
حدیث نمبر: 727
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا سفيان، عن إسحاق، عن انس بن مالك، قال:" صليت انا ويتيم في بيتنا خلف النبي صلى الله عليه وسلم، وامي ام سليم خلفنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" صَلَّيْتُ أَنَا وَيَتِيمٌ فِي بَيْتِنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، وہ اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے انہوں نے بتلایا کہ میں نے اور ایک یتیم لڑکے (ضمیرہ بن ابی ضمیرہ) نے جو ہمارے گھر میں موجود تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور میری والدہ ام سلیم ہمارے پیچھے تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: One night an orphan and I offered the prayers behind the Prophet in my house and my mother (Um Sulaim) was standing behind us (by herself forming a row).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 694


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
79. بَابُ مَيْمَنَةِ الْمَسْجِدِ وَالإِمَامِ:
79. باب: مسجد اور امام کی داہنی جانب کا بیان۔
(79) Chapter. The right side of the mosque and the place to the right of the Imam.
حدیث نمبر: 728
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، عن الشعبي، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" قمت ليلة اصلي عن يسار النبي صلى الله عليه وسلم، فاخذ بيدي او بعضدي حتى اقامني عن يمينه، وقال: بيده من ورائي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قُمْتُ لَيْلَةً أُصَلِّي عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي أَوْ بِعَضُدِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ: بِيَدِهِ مِنْ وَرَائِي".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عاصم احول نے عامر شعبی سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) نماز (تہجد) پڑھنے کے لیے کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر یا بازو پکڑ کر مجھ کو اپنی دائیں طرف کھڑا کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تھا کہ پیچھے سے گھوم آؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: One night I stood to the left of the Prophet in the prayer but he caught hold of me by the hand or by the shoulder (arm) till he made me stand on his right and beckoned with his hand (for me) to go from behind (him). (Al-Kashmaihani [??] , Fath-ul-Bari).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 695


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
80. بَابُ إِذَا كَانَ بَيْنَ الإِمَامِ وَبَيْنَ الْقَوْمِ حَائِطٌ أَوْ سُتْرَةٌ:
80. باب: جب امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی دیوار حائل ہو یا پردہ ہو (تو کچھ قباحت نہیں)۔
(80) Chapter. If there is a wall or a Sutra between the Imam and followers.
حدیث نمبر: Q729
Save to word اعراب English
وقال الحسن: لا باس ان تصلي وبينك وبينه نهر، وقال ابو مجلز: ياتم بالإمام وإن كان بينهما طريق او جدار إذا سمع تكبير الإمام.وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلِّيَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ نَهْرٌ، وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: يَأْتَمُّ بِالْإِمَامِ وَإِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا طَرِيقٌ أَوْ جِدَارٌ إِذَا سَمِعَ تَكْبِيرَ الْإِمَامِ.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری نے فرمایا کہ اگر امام کے اور تمہارے درمیان نہر ہو جب بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور ابومجلز تابعی نے فرمایا کہ اگر امام اور مقتدی کے درمیان کوئی راستہ یا دیوار حائل ہو جب بھی اقتداء کر سکتا ہے بشرطیکہ امام کی تکبیر سن سکتا ہو۔
حدیث نمبر: 729
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبدة، عن يحيى بن سعيد الانصاري، عن عمرة، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل في حجرته وجدار الحجرة قصير، فراى الناس شخص النبي صلى الله عليه وسلم، فقام اناس يصلون بصلاته فاصبحوا فتحدثوا بذلك، فقام الليلة الثانية فقام معه اناس يصلون بصلاته، صنعوا ذلك ليلتين او ثلاثا حتى إذا كان بعد ذلك جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يخرج فلما اصبح ذكر ذلك الناس فقال: إني خشيت ان تكتب عليكم صلاة الليل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فِي حُجْرَتِهِ وَجِدَارُ الْحُجْرَةِ قَصِيرٌ، فَرَأَى النَّاسُ شَخْصَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحُوا فَتَحَدَّثُوا بِذَلِكَ، فَقَامَ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ فَقَامَ مَعَهُ أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، صَنَعُوا ذَلِكَ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَخْرُجْ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَكَرَ ذَلِكَ النَّاسُ فَقَالَ: إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُكْتَبَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدہ بن سلیمان نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اپنے حجرہ کے اندر (تہجد کی) نماز پڑھتے تھے۔ حجرے کی دیواریں پست تھیں اس لیے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر دوسروں سے کیا۔ پھر جب دوسری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اس رات بھی کھڑے ہو گئے۔ یہ صورت دو یا تین رات تک رہی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ رہے اور نماز کے مقام پر تشریف نہیں لائے۔ پھر صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ڈرا کہ کہیں رات کی نماز (تہجد) تم پر فرض نہ ہو جائے۔ (اس خیال سے میں نے یہاں کا آنا ناغہ کر دیا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to pray in his room at night. As the wall of the room was LOW, the people saw him and some of them stood up to follow him in the prayer. In the morning they spread the news. The following night the Prophet stood for the prayer and the people followed him. This went on for two or three nights. Thereupon Allah's Apostle did not stand for the prayer the following night, and did not come out. In the morning, the people asked him about it. He replied, that he way afraid that the night prayer might become compulsory.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 696


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
81. بَابُ صَلاَةِ اللَّيْلِ:
81. باب: رات کی نماز۔
(81) Chapter. The night prayer.
حدیث نمبر: 730
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا ابن ابي فديك، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان له حصير يبسطه بالنهار ويحتجره بالليل فثاب إليه ناس فصلوا وراءه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَهُ حَصِيرٌ يَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ وَيَحْتَجِرُهُ بِاللَّيْلِ فَثَابَ إِلَيْهِ نَاسٌ فَصَلَّوْا وَرَاءَهُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن اسماعیل بن ابی فدیک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے بیان کیا، مقبری کے واسطہ سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن میں بچھاتے تھے اور رات میں اس کا پردہ کر لیتے تھے۔ پھر چند لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے لگے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet had a mat which he used to spread during the day and use as a curtain at night. So a number of people gathered at night facing it and prayed behind him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 697


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 731
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرة، قال: حسبت انه قال: من حصير في رمضان فصلى فيها ليالي فصلى بصلاته ناس من اصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد فخرج إليهم، فقال: قد عرفت الذي رايت من صنيعكم فصلوا ايها الناس في بيوتكم، فإن افضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة"، قال عفان: حدثنا وهيب، حدثنا موسى، سمعت ابا النضر، عن بسر، عن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً، قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: مِنْ حَصِيرٍ فِي رَمَضَانَ فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ"، قَالَ عَفَّانُ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ، عَنْ بُسْرٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ابوالنضر سالم سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ (پردہ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بورئیے کا تھا۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتداء کی۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا (نماز موقوف رکھی) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے، لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز (مسجد میں پڑھنی ضروری ہے) اور عفان بن مسلم نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوالنضر ابن ابی امیہ سے سنا، وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے، وہ زید بن ثابت سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: Allah's Apostle made a small room in the month of Ramadan (Sa`id said, "I think that Zaid bin Thabit said that it was made of a mat") and he prayed there for a few nights, and so some of his companions prayed behind him. When he came to know about it, he kept on sitting. In the morning, he went out to them and said, "I have seen and understood what you did. You should pray in your houses, for the best prayer of a person is that which he prays in his house except the compulsory prayers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 698


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.