الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 40. باب مَا جَاءَ فِي الاِحْتِكَارِ باب: ذخیرہ اندوزی کا بیان۔
معمر بن عبداللہ بن نضلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”گنہگار ہی احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرتا ہے“ ۱؎۔ محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے سعید بن المسیب سے کہا: ابو محمد! آپ تو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: معمر بھی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔
۱- معمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- سعید بن مسیب سے مروی ہے، وہ تیل، گیہوں اور اسی طرح کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے، ۳- اس باب میں عمر، علی، ابوامامہ، اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے کھانے کی ذخیرہ اندوزی ناجائز کہا ہے، ۵- بعض اہل علم نے کھانے کے علاوہ دیگر اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کی اجازت دی ہے، ۶- ابن مبارک کہتے ہیں: روئی، دباغت دی ہوئی بکری کی کھال، اور اسی طرح کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 26 (البیوع 47)، (1605)، سنن ابی داود/ البیوع 49 (3447)، سنن ابن ماجہ/التجارات 6 (2154)، (تحفة الأشراف: 11481)، و مسند احمد (6/400) وسنن الدارمی/البیوع 12 (2585) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «احتکار»: ذخیرہ اندوزی کو کہتے ہیں، یہ اس وقت منع ہے جب لوگوں کو غلے کی ضرورت ہو تو مزید مہنگائی کے انتظار میں اسے بازار میں نہ لایا جائے، اگر بازار میں غلہ دستیاب ہے تو ذخیرہ اندوزی منع نہیں۔ کھانے کے سوا دیگر غیر ضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی میں کوئی حرج نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2154)
|