الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 3. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ التَّمَنِّي، لِلْمَوْتِ باب: موت کی تمنا کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ میں خباب بن ارت رضی الله عنہ کے پاس گیا، ان کے پیٹ میں آگ سے داغ کے نشانات تھے، تو انہوں نے کہا: نہیں جانتا کہ صحابہ میں کسی نے اتنی مصیبت جھیلی ہو جو میں نے جھیلی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں میرے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا، جب کہ اس وقت میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے نہ روکا ہوتا تو میں موت کی تمنا ضرور کرتا۔
۱- خباب رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، ابوہریرہ، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 13 (4163)، (تحفة الأشراف: 3511)، مسند احمد (5/109، 110، 111)، والمؤلف فی القیامة 40 (2483) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6349)، والرقاق 7 (6430)، والتمنی 6 (7234)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2681)، سنن النسائی/الجنائز 2 (1824)، مسند احمد (5/109، 111، 112) من غیر ہذا الوجہ۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (59)
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ہرگز کسی مصیبت کی وجہ سے جو اس پر نازل ہوئی ہو موت کی تمنا نہ کرے۔ بلکہ وہ یوں کہے: «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» ”اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دے جب میرے لیے موت بہتر ہو“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 30 (6351)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2680)، سنن النسائی/الجنائز 1 (1822)، (تحفة الأشراف: 991) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المرضی 19 (5671)، صحیح مسلم/الذکر (المصدرالمذکور)، سنن ابی داود/ الجنائز 13 (3108)، سنن النسائی/الجنائز (1821)، سنن ابن ماجہ/الزہد 31 (4265)، مسند احمد (1/104، 163، 171، 195، 208، 247) من غیر ہذا الطریق۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4265)
|