الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 20. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ لِلْمُحَارِبِ فِي الإِفْطَارِ باب: مجاہد اور غازی کے لیے روزہ توڑ دینے کی رخصت کا بیان۔
معمر بن ابی حیّیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن مسیب سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو ابن مسیب نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو غزوے کئے۔ غزوہ بدر اور فتح مکہ، ہم نے ان دونوں میں روزے نہیں رکھے ۱؎۔
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری سے بھی روایت ہے، ۳- ابو سعید خدری سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے (لوگوں کو) ایک غزوے میں افطار کا حکم دیا۔ عمر بن خطاب سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ البتہ انہوں نے روزہ رکھنے کی رخصت دشمن سے مڈبھیڑ کی صورت میں دی ہے۔ اور بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10450) (ضعیف الإسناد) (سعیدبن المسیب نے عمر فاروق رضی الله عنہ کو نہیں پایا ہے، لیکن دوسرے دلائل سے مسئلہ ثابت ہے)»
وضاحت: ۱؎: یا تو سفر کی وجہ سے یا طاقت کے لیے تاکہ دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت کمزوری لاحق نہ ہو اس سے معلوم ہوا کہ جہاد میں دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت روزہ نہ رکھنا جائز ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|