الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: عیدین کے احکام و مسائل 35. باب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ قَبْلَ الْعِيدِ وَلاَ بَعْدَهَا باب: نماز عید سے پہلے اور اس کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 8 (964)، و26 (989)، والزکاة 21 (431)، واللباس 57 (5881)، و59 (5883)، صحیح مسلم/العیدین 2 (13/884)، سنن ابی داود/ الصلاة 256 (1159)، سنن النسائی/العیدین 29 (1588)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 160 (1291)، (تحفة الأشراف: 5558)، مسند احمد (1/355)، سنن الدارمی/الصلاة 219 (1646) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1291)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ عید کے دن نکلے تو انہوں نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد اور ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8576) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (3 / 99)
|