الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 183. باب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْقُنُوتِ باب: قنوت نہ پڑھنے کا بیان۔
ابو مالک سعد بن طارق اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ (طارق بن اشیم رضی الله عنہ) سے عرض کیا: ابا جان! آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور علی رضی الله عنہ کے پیچھے بھی یہاں کوفہ میں تقریباً پانچ برس تک پڑھی ہے، کیا یہ لوگ (برابر) قنوت (قنوت نازلہ) پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے! یہ بدعت ہے ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اور سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اگر فجر میں قنوت پڑھے تو بھی اچھا ہے اور اگر نہ پڑھے تو بھی اچھا ہے، ویسے انہوں نے پسند اسی بات کو کیا ہے کہ نہ پڑھے اور ابن مبارک فجر میں قنوت پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 32 (1081)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 14 (1241)، (تحفة الأشراف: 4976)، مسند احمد (3/472) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: اس میں برابر پڑھنا مراد ہے نہ کہ مطلق پڑھنا بدعت مقصود ہے، کیونکہ بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ گزرا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1241)
ابوعوانہ نے ابو مالک اشجعی سے اسی سند سے اسی مفہوم کی اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
|