الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 14. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ باب: عشاء کے بعد بات چیت کرنے کی رخصت کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About Permitting Talk After Isha
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسلمانوں کے بعض معاملات میں سے ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ رات میں گفتگو کرتے اور میں ان دونوں کے ساتھ ہوتا تھا۔
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، اوس بن حذیفہ اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اور تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم نے عشاء کے بعد بات کرنے کے سلسلہ میں اختلاف کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے عشاء کے بعد بات کرنے کو مکروہ جانا ہے اور کچھ لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے، بشرطیکہ یہ کوئی علمی گفتگو ہو یا کوئی ایسی ضرورت ہو جس کے بغیر چارہ نہ ہو ۱؎ اور اکثر احادیث رخصت کے بیان میں ہیں، نیز نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”بات صرف وہ کر سکتا ہے جو نماز عشاء کا منتظر ہو یا مسافر ہو“۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10611) وانظر: (حم (1/26، 34) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رہے ایسے کام جن میں کوئی دینی اور علمی فائدہ یا کوئی شرعی غرض نہ ہو مثلاً کھیل کود، تاش بازی، شطرنج کھیلنا، ٹیلی ویژن اور ریڈیو وغیرہ دیکھنا، سننا تو یہ ویسے بھی حرام، لغو اور مکروہ کام ہیں، عشاء کے بعد ان میں مصروف رہنے سے ان کی حرمت یا کراہت اور بڑھ جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2781)
|
http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.