كتاب الفرائض والوصايا كتاب الفرائض والوصايا ایک تہائی سے زیادہ مال کی وصیت کرنا منع ہے
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، فتح مکہ کے سال میں شدید بیمار ہو گیا حتی کہ میں موت کے کنارے پہنچ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرے پاس مال بہت زیادہ ہے۔ اور میری صرف ایک بیٹی اس کی وارث ہے، کیا میں اپنے سارے مال کے متعلق وصیت کر دوں؟ فرمایا: ”نہیں۔ “ میں نے عرض کیا، اپنے مال کا دو تہائی؟ فرمایا: ”نہیں۔ “ میں نے عرض کیا: نصف؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ “ میں عرض کیا، تہائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تہائی، جبکہ تہائی بھی زیادہ ہے، اگر تم اپنے وارثوں کو مال دار چھوڑو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ تنگ دست ہوں اور لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ اور تم اللہ کی رضا کے لیے جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں اجر دیا جائے گا، حتی کہ وہ لقمہ جو تم اپنی اہلیہ کے منہ تک پہنچاتے ہو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2742) و مسلم (1628/5)» |