الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ زہد اور رقت انگیز باتیں 17. باب قِصَّةِ أَصْحَابِ الأُخْدُودِ وَالسَّاحِرِ وَالرَّاهِبِ وَالْغُلاَمِ: باب: اصحاب الاخدود کا قصہ۔
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا۔ جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو بادشاہ سے بولا: میں بوڑھا ہو گیا ہوں میرے پاس کوئی لڑکا بھیج میں اس کو جادو سکھلاؤں۔ بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا، وہ اس کو جادو سکھلاتا تھا۔ اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب تھا (نصرانی درویش یعنی پادری تارک الدنیا) وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھتا اور اس کا کلام سنتا۔ اس کو بھلا معلوم ہوتا۔ جب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف ہو کر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو جادوگر اس کو مارتا۔ آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گلہ کیا۔ راہب نے کہا: جب تو جادوگر سے ڈرے تو یہ کہہ دیا کر میرے گھر والوں نے مجھ کو روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے تو کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھ کو روک رکھا تھا۔ اسی حالت میں وہ لڑکا رہا کہ ناگاہ ایک بڑے قد کے جانور پر گزرا جس نے لوگوں کو آمدورفت سے روک دیا تھا۔ لڑکے نے کہا کہ آج دریافت کرتا ہوں جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے۔ اس نے ایک پتھر لیا اور کہا: الہیٰ! اگر راہب کا طریقہ تجھ کو پسند ہو جادوگر کے طریقہ سے تو اس جانور کو قتل کر تاکہ لوگ چلیں پھریں۔ پھر اس کو مارا اس پتھر سے وہ جانور مر گیا اور لوگ چلنے پھرنے لگے۔ پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اس سے یہ حال کہا۔ وہ بولا: بیٹا! تو مجھ سے بڑھ گیا مقرر تیرا رتبہ یہاں تک پہنچا جو میں دیکھتا ہوں اور تو قریب آزمایا جائے گا پھر اگر تو آزمایا جائے تو میرا نام نہ بتلانا۔ اس لڑکے کا یہ حال تھا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا اور ہر قسم کی بیماری کا علاج کرتا۔ یہ حال بادشاہ کے ایک مصاحب نے سنا وہ اندھا ہو گیا تھا وہ بہت سے تحفے لے کر لڑکے کے پاس آیا اور کہنے لگا: یہ سب مال تیرا ہے اگر تو مجھ کو اچھا کر دے۔ لڑکے نے کہا: میں کسی کو اچھا نہیں کرتا، اچھا کرنا تو اللہ کا کام ہے۔ اگر تو اللہ پر ایمان لائے تو میں اللہ سے دعا کروں وہ تجھ کو اچھا کر دے گا۔ وہ مصاحب اللہ پر ایمان لایا۔ اللہ نے اس کو اچھا کر دیا۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اس کے پاس بیٹھا جیسا کہ بیٹھا کرتا تھا۔ بادشاہ نے کہا: تیری آنکھ کس نے روشن کی؟ مصاحب بولا: میرے مالک نے۔ بادشاہ نے کہا: میرے سوا تیرا کون مالک ہے؟ مصاحب نے کہا: میرا اور تیرا دونوں کا مالک اللہ ہے۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارنا شروع کیا اور مارتا رہا یہاں تک کہ اس نے لڑکے کا نام لیا۔ وہ لڑکا بلایا گیا بادشاہ نے اس سے کہا: اے بیٹا! تو جادو میں اس درجہ پر پہنچا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہے اور بڑے بڑے کام کرتا ہے؟ وہ بولا: میں تو کسی کو اچھا نہیں کرتا، اللہ اچھا کرتا ہے۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارتا رہا یہاں تک کہ اس نے راہب کا نام بتلایا۔ وہ راہب پکڑا ہوا آیا۔ اس سے کہا گیا: اپنے دین سے پھر جا۔ اس نے نہ مانا، بادشاہ نے ایک آرہ منگوایا اور راہب کی چندیا پر رکھا اور اس کو چیر ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گرا۔ پھر وہ مصاحب بلایا گیا اس سے کہا گیا: تو اپنے دین سے پھر جا۔ اس نے بھی نہ مانا۔ اس کی چندیا پر بھی آرہ رکھا اور چیز ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گرا۔ پھر وہ لڑکا بلایا گیا۔ اس سے کہا: اپنے دین سے پلٹ جا۔ اس نے بھی نہ مانا۔ بادشاہ نے اس کو اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیا اور کہا: اس کو فلاں پہاڑ پر لے جا کر چوٹی پر چڑھاؤ۔ جب تم چوٹی پر پہنچو تو اس لڑکے سے پوچھو: اگر وہ اپنے دین سے پھر جائے تو خیر نہیں تو اس کو دھکیل دو۔ وہ اس کو لے گئے اور پہاڑ پر چڑھایا۔ لڑکے نے دعا کی الہٰی! تو جس طرح سے چاہے مجھے ان کے شر سے بچا۔ پہاڑ ہلا اور وہ لوگ گر پڑے۔ وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا آیا۔ بادشاہ نے پوچھا: تیرے ساتھی کدھر گئے؟ اس نے کہا: اللہ نے مجھ کو ان کے شر سے بچایا۔ پھر بادشاہ نے اس کو اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیا اور کہا: اس کو لے جاؤ ایک ناؤ پر چڑھاؤ اور دریا کے اندر لے جاؤ، اگر اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ورنہ اس کو دریا میں دھکیل دو۔ وہ لوگ اس کو لے گئے لڑکے نے کہا: الہٰی! تو مجھ کو جس طرح چاہے ان کے شر سے بچائے۔ وہ ناؤ اوندھی ہو گئی اور لڑکے کے ساتھی سب ڈوب گئے اور لڑکا زندہ بچ کر بادشاہ کے پاس آیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا: تیرے ساتھی کہاں گئے؟ وہ بولا: اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھ کو بچایا۔ پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا: تو مجھ کو نہ مار سکے گا یہاں تک کہ میں جو بتلاؤں وہ کرے۔ بادشاہ نے کہا: وہ کیا؟ اس نے کہا: تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر اور ایک لکڑی پر مجھ کو سولی دے، پھر میرے ترکش سے ایک تیر لے اور کمان کے اندر رکھ پھر کہہ اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا مالک ہے مارتا ہوں، پھر تیر مار۔ اگر تو ایسا کرے گا تو مجھ کو قتل کرے گا۔ بادشاہ نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا اور اس لڑکے کو ایک لکڑی پر سولی دی، پھر اس کے ترکش سے ایک تیر لیا اور تیر کو کمان کے اندررکھ کر کہا: اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے اور تیر مارا۔ وہ لڑکے کی کنپٹی پر لگا۔ اس نے اپنا ہاتھ تیر کے مقام پر رکھا اور مر گیا، اور لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا: ہم تو اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے۔ ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے۔ کسی نے بادشاہ سے کہا: جس چیز سے تو ڈرتا تھا اللہ کی قسم وہی ہوا یعنی لوگ ایمان لے آئے۔ بادشاہ نے حکم دیا راہوں کے ناکوں پر خندقیں کھودنے کا۔ پھر خندقیں کھودی گئیں اور ان کے اندر خوب آگ بھڑکائی اور کہا: جو شخص اس دین سے (یعنی لڑکے کے دین سے) نہ پھرے اس کو ان خندقوں میں دھکیل دو یا اس سے کہو کہ ان خندقوں میں گرے۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ ایک عورت آئی اس کے ساتھ اس کا ایک بچہ بھی تھا، وہ عورت آگ میں گرنے سے جھجکی (پیچھے ہٹی) بچے نے کہا: اے ماں! صبر کر تو سچے دین پر ہے۔“ (تو مرنے کے بعد پھر چین ہی چین ہے پھر تو دنیا کی مصیبت سے کیوں ڈرتی ہے۔)
|