حدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، حدثني إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: بينما انا امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرث وهو متكئ على عسيب، " إذ مر بنفر من اليهود، فقال بعضهم لبعض: سلوه عن الروح، فقالوا: ما رابكم إليه لا يستقبلكم بشيء تكرهونه، فقالوا: سلوه، فقام إليه بعضهم، فساله عن الروح، قال: فاسكت النبي صلى الله عليه وسلم فلم يرد عليه شيئا، فعلمت انه يوحى إليه، قال: فقمت مكاني فلما نزل الوحي، قال: ويسالونك عن الروح قل الروح من امر ربي وما اوتيتم من العلم إلا قليلا سورة الإسراء آية 85 "،حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ، " إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ، فَقَالُوا: مَا رَابَكُمْ إِلَيْهِ لَا يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ، فَقَالُوا: سَلُوهُ، فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ، فَسَأَلَهُ عَنِ الرُّوحِ، قَالَ: فَأَسْكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، قَالَ: فَقُمْتُ مَكَانِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ، قَالَ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلا قَلِيلا سورة الإسراء آية 85 "،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا، ایک کھیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی پر ٹیکا دئیے ہوئے تھے، اتنے میں چند یہودی ملے، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ان سے پوچھو روح کے متعلق۔ دوسرے نے کہا: تمہیں کیا شبہ ہے جو پوچھتے ہو ایسا نہ ہو وہ کوئی بات ایسی کہیں جو تم کو بری معلوم ہو۔ پھر انہوں نے کہا: پوچھو۔ آخر کچھ لوگ ان میں سے اٹھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور پوچھا: روح کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔ میں سمجھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آ رہی ہے۔ میں اسی جگہ کھڑا ہو رہا جب وحی اتر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا»(۱۷-الإسراء: ٨٥) یعنی ”پوچھتے ہیں تجھ سے روح کو تو کہہ روح پروردگار کا ایک حکم ہے اور تم نہیں دئیے گئے علم مگر تھوڑا۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں مدینہ کی ایک کھیتی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل رہا تھا۔ باقی حدیث حفص کی حدیث کی طرح ہے۔ البتہ وکیع کی حدیث میں «إِلاَّ قَلِيلاً» ہے اور عیسیٰ بن یونس رحمہ اللہ کی حدیث میں «وَمَا أُوتُوا» ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعبد الله بن سعيد الاشج واللفظ لعبد الله، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن خباب ، قال: " كان لي على العاص بن وائل دين، فاتيته اتقاضاه، فقال لي: لن اقضيك حتى تكفر بمحمد، قال: فقلت له: إني لن اكفر بمحمد حتى تموت، ثم تبعث، قال: وإني لمبعوث من بعد الموت، فسوف اقضيك إذا رجعت إلى مال وولد، قال وكيع: كذا، قال الاعمش: قال: فنزلت هذه الآية افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا إلى قوله وياتينا فردا سورة مريم آية 77 - 80 "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " كَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لِي: لَنْ أَقْضِيَكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي لَنْ أَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ، فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ، قَالَ وَكِيعٌ: كَذَا، قَالَ الْأَعْمَشُ: قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا إِلَى قَوْلِهِ وَيَأْتِينَا فَرْدًا سورة مريم آية 77 - 80 "،
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرا قرض آتا تھا عاص بن وائل پر۔ میں گیا اس پر تقاضا کرنے کو۔ وہ بولا: میں کبھی نہ دوں گا جب تک تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر نہ جائے گا۔ میں نے کہا: میں تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت تک بھی نہ پھروں گا کہ تو مر جائے، پھر اٹھے۔ وہ بولا: میں مرنے کے بعد پھر اٹھوں گا تو تیرا قرض ادا کر دوں گا جب مجھے اپنا مال ملے گا اولاد ملے گی۔ تب یہ آیت اتری «أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا»(۱۹-مریم: ٧٧) آخر تک۔ یعنی ”تو نے دیکھا اس شخص کو جس نے انکار کیا ہماری آیتوں کا اور کہنے لگا: مجھ کو مال اور بچے ملیں گے۔ کیا وہ غیب کی بات جانتا ہے یا اس نے اللہ سے کوئی اقرار لیا ہے۔“ آخر تک۔
اعمش نے اسی سند کے ساتھ وکیع کی روایت کی طرح بیان کیا۔ اس میں یہ ہے کہ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہار تھا۔ میں نے عاص بن وائل کا کچھ کام کیا پھر اس سے تقاضا کرنے گیا مزدوری کے لیے۔