حدثنا إسحاق بن عمر بن سليط ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن كنانة بن نعيم ، عن ابي برزة ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في مغزى له فافاء الله عليه، فقال لاصحابه: هل تفقدون من احد؟ قالوا: نعم، فلانا، وفلانا، وفلانا، ثم قال: هل تفقدون من احد؟ قالوا: نعم، فلانا، وفلانا، وفلانا، ثم قال: هل تفقدون من احد؟ قالوا: لا، قال: لكني افقد جليبيبا فاطلبوه، فطلب في القتلى، فوجدوه إلى جنب سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فوقف عليه، فقال: قتل سبعة، ثم قتلوه هذا مني، وانا منه هذا مني وانا منه، قال: فوضعه على ساعديه ليس له إلا ساعدا النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فحفر له، ووضع في قبره "، ولم يذكر غسلا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ فَأَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟ قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟ قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَاطْلُبُوهُ، فَطُلِبَ فِي الْقَتْلَى، فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: قَتَلَ سَبْعَةً، ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، قَالَ: فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدَيْهِ لَيْسَ لَهُ إِلَّا سَاعِدَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحُفِرَ لَهُ، وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ غَسْلًا.
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جہاد میں تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مال دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لوگوں سے فرمایا: ”تم میں سے کوئی گم تو نہیں ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں فلاں فلاں شخص گم ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کوئی گم تو نہیں ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: کوئی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جلیبیب کو نہیں دیکھتا۔“ لوگوں نے ان کو مردوں میں ڈھونڈھا تو ان کی لاش سات لاشوں کے پاس پائی جن کو سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ نے مارا تھا وہ سات کو مار کر مارے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور وہاں کھڑے ہوئے، پھر فرمایا: ”اس نے سات آدمیوں کو مارا بعد اس کے مارا گیا، یہ میرا ہے، میں اس کا ہوں.“(یعنی میں اور وہ ایک ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے دونوں ہاتھوں پر رکھا اور صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے اٹھایا بعد اس کے گڑھا کھدوایا اور قبر میں رکھ دیا اور راوی نے غسل کا بیان نہیں کیا۔