الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 22. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا: باب: سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ» (۵-المائده:٩٣) ”جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام بجا لائے ان پر گناہ نہیں ہے اس کا جو کھا چکے“ آخر تک۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان لوگوں میں سے ہے۔“ (یعنی ایمان والوں اور نیک اعمال والوں میں سے)۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور میرا بھائی دونوں یمن سے آئے تو ایک زمانے تک ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کی ماں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے سمجھتے تھے اس وجہ سے کہ وہ بہت جاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور ساتھ رہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔
سيدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی دنوں یمن سے آئے، پھر اسی طرح ذکر کیا۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو اہل بیت میں سے سمجھتا تھا۔ یا اسی طرح کا ذکر کیا۔
ابوالاحوص سے روایت ہے، جب سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں ابوموسیٰ اور ابومسعود رضی اللہ عنہما کے پاس تھا۔ ایک نے دوسرے سے کہا:کیا تم سمجھتے ہو کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کے مثل اب کوئی ہے؟ دوسرے نے کہا: تم یہ کہتے ہو ان کا تو یہ حال تھا کہ ہم روکے جاتے اور ان کو اجازت دی جاتی اور ہم غائب رہتے اور وہ حاضر رہتے۔
ابوالاحوص سے روایت ہے کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے اور وہاں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کئی ساتھی تھے اور ایک قرآن مجید دیکھ رہے تھے، اتنے میں عبداللہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد قرآن کا جاننے والا اس شخص سے زیادہ کوئی چھوڑا ہو جو کھڑا ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم یہ کہتے ہو (تو صحیح ہے) ان کا یہ حال تھا کہ یہ حاضر رہتے جب ہم غائب ہوتے اور ان کو اجازت ملتی جب ہم روکے جاتے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے (اپنے ساتھیوں) سے کہا: (اپنے قرآن چھپا رکھو) اور جو کوئی چھپا رکھے گا کوئی شے وہ لائے گا اس کو قیامت کے دن پھر کہا: تم مجھے کس شخص کی قرأت کی طرح قرآن پڑھنے کا حکم کرتے ہو میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ستر سے زیادہ کئی سورتیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں زیادہ جانتا ہوں اللہ کی کتاب کو اور اگر میں جانتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ جانتا ہے اللہ کی کتاب کو تو میں چلا جاتا اس کے پاس۔ شقیق نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا میں نے کسی سے نہیں سنا جس نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی بات کو رد کیا ہو یا ان پر عیب کیا ہو۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ کی کتاب میں کوئی ایسی سورت نہیں ہے مگر میں جانتا ہوں کہ وہ کہاں اتری اور کوئی آیت ایسی نہیں ہے مگر میں جانتا ہوں کہ وہ کس باب میں اتری اور جو میں جانتا کسی کو کہ وہ اللہ کی کتاب مجھ سے زیادہ جانتا ہے اور اس تک اونٹ پہنچ سکتے تو میں سوار ہو کر اس کے پاس جاتا (سبحان اللہ دین کے علم کا ایسا شوق تھا)۔
مسروق سے روایت ہے، ہم سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس جاتے اور ان سے باتیں کرتے ایک دن ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: تم نے ایسے شخص کا ذکر کیا جس سے میں محبت رکھتا ہوں جب سے میں نے ایک حدیث سنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تم قرآن سیکھو چارآدمیوں سے ام عبد کے بیٹے سے (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے) پہلے ان کا نام لیا اور معاذ بن جبل سے اور ابی بن کعب سے اور سالم سے جو مولیٰ تھے ابوحذیفہ کے۔
مسروق سے روایت ہے، ہم عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی، کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس وقت سے میں اس آدمی سے محبت کرتا ہوں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: ”تم قرآن سیکھو چار آدمیوں سے، ام عبد کے بیٹے سے (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے) پہلے ان ہی کا نام لیا اور ابی بن کعب سے، سالم مولیٰ ابی حذیفہ سے، اور معاذ بن جبل سے۔“ زہیر بن حرب نے «يَقُولُهُ» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|