الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان 19. باب اسْتِحْبَابِ رُقْيَةِ الْمَرِيضِ: باب: بیمار پر منتر پڑھنا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جب ہم سے کوئی بیمار ہوتا تو اپنا داہنا ہاتھ اس پر پھیرتے پھر فرماتے۔۔۔ «أَذْهِبِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا» یعنی ”دور کر دے بیماری کو اے مالک لوگوں کے اور تندرستی دے، تو شفا دینے والا ہے، شفا تیری ہی شفا ہے، ایسی شفا دے کہ بالکل بیماری نہ رہے“ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہوئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا ویسا ہی کرنے کو جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے (یعنی میں نے ارادہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھیروں اور یہ دعا پڑھوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا پھر فرمایا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الأَعْلَى» ”یااللہ! بخش دے مجھ کو اور مجھ کو بلند رفیق کے ساتھ کر۔“ (یعنی فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر جو میں دیکھنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام ہو گیا تھا (یعنی وفات پائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس بلایا۔ «إِنَّا لِلَّـہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ»)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی عیادت کرتے تو فرماتے تھے: «أَذْهِبِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، اشْفِهِ أَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا» اخیر تک۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ابی عوانہ اور جریر کی حدیث کی طرح۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ منتر پڑھا کرتے «أَذْهِبِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، بِيَدِكَ الشِّفَاءُ، لاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ أَنْتَ» ۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|