الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 4. باب جَوَازِ الذَّبْحِ بِكُلِّ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَائِرَ الْعِظَامِ: باب: ذبح ہر چیز سے درست ہے جو خون بہائے سوائے دانت اور ناخن اور ہڈی کے۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میِں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم کل دشمن سے بھڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہائے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا سوائے دانت اور ناخن کے اور میں تجھ سے کہوں گا اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔“ راوی نے کہا: ہم کو لوٹ میں ملے اونٹ اور بکری پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا وہ ٹھہر گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں۔ جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی کرو۔“
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ذوالحلیفہ میں جو تہامہ میں ہے (یہ ذوالحلیفہ دوسرا ایک مقام ہے حاذہ اور ذات عرق کے بیچ میں، اور وہ ذوالحلیفہ نہیں ہے جو اہل مدینہ کا میقات ہے) وہاں ہم کو بکری اور اونٹ ملے۔ لوگوں نے جلدی کر کے ان کو جوش دیا ہانڈیوں میں (یعنی ان کے گوشت کاٹ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ سب ہانڈیاں الٹا دی گئیں پھر دس بکریاں ایک اونٹ کے برابر رکھیں اور بیان کیا حدیث کو اسی طرح۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے کہا: یا رسول اللہ! ہم کل دشمن سے ملنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو ہم ذبح کریں نرکل کے چھلکوں سے۔ پھر بیان کیا حدیث کو قصہ سمیت اور کہا کہ ایک اونٹ اونٹوں میں سے بھڑک نکلا ہم نے اس کو تیروں سے مارا یہاں تک کہ گرا دیا اس کو۔
سیدنا سعید بن مسروق رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح آخر تک پوری حدیث روایت کی گئی ہے اور اس حدیث میں ہے کہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس سے ذبح کر لیں۔؟
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، اور پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ لوگوں نے جلدی کر کے ہانڈیوں کو ابالنا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو وہ الٹ دی گئیں اور باقی پورا واقعہ ذکر کیا۔
|