الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان 56. باب كَرَاهَةِ الطُّرُوقِ وَهُوَ الدُّخُولُ لَيْلاً لِمَنْ وَرَدَ مِنْ سَفَرٍ: باب: مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے اپنے گھر میں رات کو نہ آتے بلکہ صبح یا شام کو آتے (تاکہ عورت کو آراستہ ہونے کا موقع ملے)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اسی طرح روایت کرتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ پہلی روایت میں «لاَ يَطْرُقُ» تھا اور اس میں «لاَ يَدْخُلُ» ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جہاد میں، جب مدینہ آئے تو ہم اپنے گھروں کو جانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرو ہم رات کو جائیں گے تاکہ جو عورت سر پریشان ہے وہ کنگھی کرے اور جس کا خاوند غائب تھا وہ پاکی کرے۔“ (یعنی بال وغیرہ صاف کر لے)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو آئے تو اپنے گھر میں گھسا نہ چلا آئے (بلکہ ٹھہرے) یہاں تک کہ پاکی کرے وہ عورت جس کا خاوند سفر میں تھا اور کنگھی کرے وہ عورت جس کے بال پریشان ہوں۔“
سیار سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آدمی مدت سے سفر میں ہو تو اچانک رات کو اپنے گھر نہ آئے۔ (اور جو ایک دو روز سے غائب ہو تو مضائقہ نہیں)۔
شعبہ رحمہ اللہ سے اسی سند کے ساتھ مروی ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو اپنے گھر میں آنے سے، گھر والوں کی چوری یا خیانت پکڑنے کو یا ان کا قصور ڈھونڈنے کو (کیونکہ اس میں ایک تو گمان بد ہے جو شریعت میں منع ہے۔ دوسرے عورت کی دل شکنی کا باعث ہے اور اس میں صد ہا قباحتیں ہیں۔ تیسرے اللہ نہ کرے اگر کچھ ہو تو اپنی جان کا خوف ہے)۔
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن راوی سیدنا سفیان رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا یہ جملہ حدیث میں سے ہے یا نہیں، یعنی ان کی خیانت کو تلاش کرے اور ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت (اچانک) گھر آنے کی کراہت بیان کرتے ہیں اور یہ جملہ ذکر نہیں کیا: گھر کے حالات کا تجسس اور گھر والوں کی کمزوریوں پر مطلع ہو۔
|