الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے 51. باب كَرَاهَةِ الاِسْتِعَانَةِ فِي الْغَزْوِ بِكَافِرٍ: باب: کافر سے جہاد میں مدد لینا منع ہے مگر ضرورت سے جائز ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی طرف نکلے جب حرۃ الوبرہ (جو مدینہ سے چار میل پر ہے) میں پہنچے تو ایک شخص ملا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، جس کی بہادری اور اصالت کا شہرہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو اس نے کہا: میں اس لیے آیا کہ آپ کے ساتھ چلوں اور جو ملے اس میں حصہ پاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے یقین ہے اللہ اور اس کے رسول کا۔“ وہ بولا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو لوٹ جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، جب شجرہ پہنچے تو وہ شخص پھر ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا اور فرمایا کہ ”لوٹ جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔“ پھر وہ لوٹ گیا۔ بعد اس کے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا بیدآء میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا تھا ”تو یقین رکھتا ہے اللہ اور اس کے رسول پر۔“ اب وہ شخص بولا: ہاں! میں یقین رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو خیر چل۔“
|