وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " اخذ ابي من الخمس سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هب لي هذا "، فابى فانزل الله عز وجل يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَخَذَ أَبِي مِنَ الْخُمْسِ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَبْ لِي هَذَا "، فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1.
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے، کہا کہ میں نے خمس میں سے ایک تلوار لی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا، یہ تلوار مجھ کو بخش دیجیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ»(۸-الأنفال:۱)”یعنی پوچھتے ہیں تجھ سے لوٹ کے مالوں کو تو کہہ دے لوٹ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور اس کے رسول کے لیے ہے۔“
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " نزلت في اربع آيات اصبت سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، نفلنيه؟، فقال: ضعه، ثم قام، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته، ثم قام، فقال: نفلنيه يا رسول الله؟، فقال: ضعه، فقام، فقال: يا رسول الله، نفلنيه ااجعل كمن لا غناء له؟، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته "، قال: فنزلت هذه الآية يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " نَزَلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ أَصَبْتُ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ: نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، فَقَامَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ أَأُجْعَلُ كَمَنْ لَا غَنَاءَ لَهُ؟، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ "، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1.
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے، کہا کہ میرے بارے میں چار آیتیں اتریں، ایک بار ایک تلوار مجھے ملی لوٹ میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی، میں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ مجھے عنایت فرمائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس کو رکھ دے۔“ پھر میں کھڑا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رکھ دے اس کو جہاں سے تو نے لیا ہے۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تلوار مجھے دے دیجیئے کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رکھ دے اس کو جہاں سے تو نے لیا ہے۔“ تب یہ آیت اتری «يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ»(۸-الأنفال:۱)۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية وانا فيهم، قبل نجد فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهمانهم اثنا عشر بعيرا او احد عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَنَا فِيهِمْ، قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمُ اثْنَا عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ بھیجا، میں بھی اس میں تھا نجد کی طرف، وہاں بہت سے اونٹ لوٹ میں آئے تو ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ یا گیارہ گیارہ اونٹ آئے اور ایک ایک اونٹ انعام میں ملا۔
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " بعث سرية قبل نجد وفيهم ابن عمر، وان سهمانهم بلغت اثني عشر بعيرا، ونفلوا سوى ذلك بعيرا، فلم يغيره رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ وَفِيهِمْ ابْنُ عُمَرَ، وَأَنَّ سُهْمَانَهُمْ بَلَغَتِ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا سِوَى ذَلِكَ بَعِيرًا، فَلَمْ يُغَيِّرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے ہمارے حصہ کے خمس میں سے زیادہ دیا تو میرے حصہ میں ایک شارف آیا شارف کہتے ہیں بڑے مسنہ اونٹ کو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بعض سریہ والوں کو زیادہ دیتے بہ نسبت اور تمام لشکر والوں کے اور خمس ان سب مالوں میں واجب تھا۔